سانحہ ماڈل ٹاﺅ ن ، جوڈیشل ٹربیونل نے رانا ثناءاللہ اور توقیر شاہ کو کل طلب کر لیا
لاہور( نامہ نگار خصوصی) سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل ٹربیونل نے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ، وزیر اعلیٰ کے سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو 23جون کو طلب کر لیا ‘ ٹربیونل نے سیکرٹری صحت، داخلہ اور بیت المال کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل جوڈیشل ٹربیونل نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی انکوائری کیلئے تیسرے دن کی کارروائی شروع کی تو ٹربیونل کو بتایا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ کو انکے عہدوں سے ہٹا دیا ہے جس کے بعد اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ دونوں ماڈل ٹاﺅن آپریشن میں براہ راست ملوث ہیں، ٹربیونل نے اس نشاندہی پر سابق وزیر قانون اور سابق پرنسپل سیکرٹری برائے وزیر اعلیٰ کو23 جون کیلئے طلب کر لیا، ٹربیونل انکوائری میں شریک وکلا نے نشاندہی کی کہ سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں جاں بحق اور زخمیوں کی پوسٹ مارٹم اور میڈیکولیگل رپورٹس تبدیل کی جا رہی ہیں، اس نشاندہی پر ٹربیونل نے سیکرٹری صحت پنجاب کو تمام جاں بحق اور زخمی افراد کی پوسٹ مارٹم اور میڈیکولیگل رپورٹس کا ریکارڈ لیکر پیش ہونے کا حکم دیدیا، ٹربیونل کو بتایا گیا کہ سانحہ کے زخمی افراد نے انتہائی غریب ہونے کے باوجود پنجاب حکومت کی طرف سے معاوضے کی رقم لینے سے انکار کر دیا ہے لہذا محکمہ بیت المال کو غریب زخمیوں کو امداد دینے کا حکم جاری کیا جائے جس پر ٹربیونل نے سیکرٹری بیت المال کو اس نکتے پر وضاحت کیلئے طلب کر لیا، ٹربیونل کو مزید بتایا گیا کہ پولیس سانحہ ماڈل ٹاﺅن کی براہ راست ملزم ہے اور وہ ہی اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے، جوڈیشل ٹربیونل کی تحقیقات کی موجودگی میں پولیس کی انویسٹی گیشن ایک متوازی اقدام ہے لہذا واقعہ کی تحقیات کیلئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنائی جائے جس پر ٹربیونل نے سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کرنے کے حوالے سے وضاحت طلب کی ہے، ٹربیونل نے اپنی تیسرے دن کی کارروائی میں تحریر کروایا کہ اگر ٹربیونل کے کسی بھی حکم کی خلاف ورزی ہوئی تو سخت ایکشن لیا جائیگا، ٹربیونل کے حکم کے مطابق مختلف ٹی وی چینلز کی طرف سے ماڈل ٹاﺅن آپریشن کی فوٹیجز جمع کرانا کا سلسلہ بھی جاری ہے، کارروائی میں شریک آئی جی پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کرائی تاہم جوڈیشل ٹربیونل نے سانحہ کی پراگرس رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر جمع نہ کروانے پر آئی جی مشتاق سکھیرا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پراگریس رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر جمع کروائی جائے، بصورت دیگر اس کے سنگین نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔ٹربیونل نے ڈی سی او لاہور محمد عثمان کی عدم پیشی پر بھی سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ ٹربیونل کی ہر کارروائی میں اپنی موجودگی کو یقنیی بنائیں۔ سیکرٹری اطلاعات و ثقافت مومن آغاز اور ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز اطہر علی خان نے ٹربیونل کے حکم کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے حوالے سے تمام فوٹیجز اور اخبارات کے تراشے جمع کرا دیئے ہیں۔ جوڈیشل ٹربیونل کے دعوت نامے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ گزشتہ روز ٹربیونل کی کارروائی میں شریک نہیں ہوا۔