ڈاکٹر توقیر شاہ کے ”کر توت “ سامنے آنے لگے
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) انٹیلی جنس اداروں نے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کو حکومت گرانے کی سازش قرار دیتے ہوئے سابق وزیر قا نون رانا ثناءاللہ اور وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ سمیت دیگر اہم افراد کے خلاف سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف کے قتل سازش کیس کی جعلی رپورٹ تیار کرنے کے الزام میں بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔تفصیلات کے مطابق انٹیلی جنس اداروں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ 2012ءکے جوڈیشنل کمیشن نے رانا ثناءاللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت متعدد افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بھی ہدایت کی تھی لیکن صوبائی حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مقدمہ درج نہیں کیا جاسکا۔ ڈاکٹر توقیر شاہ نے 2011-12ءمیں ایک جعلی رپورٹ تیار کی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ خواجہ محمد شریف کو قتل کرنے کی سازش تیار کی گئی ہے جس میں اس وقت کے صدر آصف زرداری، گورنر سلمان تاثیر اور وفاقی وزیر بابر اعوان کی مشاورت سے بابر سندھو اپنے ساتھیوں کے ساتھ خواجہ محمد شریف کو اس وقت قتل کردیں گے جب وہ گھر سے ہائی کورٹ کیلئے روانہ ہوں گے۔ رپورٹ کا انکشاف ہوتے ہی ملک میں افراتفری پھیل گئی اور اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے چاروں صوبوں کے چیف جسٹس صاحبان پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دیے دیا جس کی معاونت ایف آئی اے کے سپرد کی گئی۔ ایف آئی اے کے سربراہ ظفر قریشی نے متعلقہ شخصیات کے بیان لے کر رپورٹ پیش کردی، جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں خواجہ محمد شریف قتل سازش کیس کی رپورٹ کو جعلی قرار دے دیا اور سفارش کی کہ صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ اور ڈاکٹر توقیر شاہ سمیت دیگر افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ دوسری جانب 2012ءکے بعد اب پھر 2014ءمیں ایک سازش تیار کی گئی جس کا مقصد حکومت گرانا تھااور اس سازش میں بھی وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری توقیر شاہ کو ملوث قرار دیا گیا۔ انہوں نے یہ منصوبہ بنا یا کہ تحریک منہاج القرآن کے طلباءوطالبات اور اساتذہ پر سخت تشدد کیا جائے تاکہ وہ مشتعل ہوکر قریبی سرکاری عمارتوں خصوصاً تھانے کو آگ لگادیں اگر وہ ایسا نہ کرپائیں تو گلوبٹ جیسے ٹاﺅٹوں سے یہ کام کروائیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اب 2012ءکے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ بھی منظر عام پر لانے کیلئے غور کیا جارہا ہے اور رپورٹ کی روشنی میں متعدد افسروں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے جاسکتے ہیں۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کی برطرفی کا زبردست خیر مقدم کیاجارہا ہے اور مسلم لیگی رہنما اور ارکان اسمبلی وزیراعلیٰ پنجاب کے اس فوری اور بروقت فیصلے کو تاریخی قرار دے رہے ہیں،ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے حکمران ہمیشہ اپنے وزراءاور بیوروکریٹس کی غلطیوں پر پردہ ڈالتے رہے ہیں مگر نواز شریف اور شہباز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں کی قربانی دی اور انصاف کو بول بالا کیا۔ ڈاکٹر توقیر شاہ پر الزام لگایا جارہا ہے کہ وہ ڈمی وزیراعلیٰ کے طور پر کام کرتے رہے اور گریڈ 18 کے جونیئر افسروں کو ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی اوز تک لگایا گیا۔ ڈاکٹر توقیر شاہ کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جب پنجاب میں گورنر راج لگایا گیا تو وہ شہباز شریف کا ساتھ چھوڑ کر گورنر پنجاب کے کیمپ میں چلے گئے تھے پھر بھی مسلم لیگی قیادت نے انہیں تمام اختیارات دئیے تھے۔