امریکہ کی طرف سے عراق میں یورینیم گولے استعمال کیے جانے کا انکشاف

امریکہ کی طرف سے عراق میں یورینیم گولے استعمال کیے جانے کا انکشاف
امریکہ کی طرف سے عراق میں یورینیم گولے استعمال کیے جانے کا انکشاف
کیپشن: iraq

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایمسٹر ڈیم (نیوز ڈیسک) یورینیم وہ ہلاکت خیز مادہ ہے جو ایٹم بم بنانے میں استعمال ہوتا ہے اور ہالینڈ کے ایک تحقیقاتی ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے 2003ءمیں عراقی جنگ کے دوران کم طاقت کی یورینیم والے تین لاکھ سے زائد گولے گرائے جن میں سے تقریباً 10,000 سویلین علاقوں پر گرائے گئے۔ پیکس نامی ادارے نے پہلی دفعہ ان علاقوں کے کوآرڈی نیٹ (جغرافیائی مقام ظاہر کرنے والے اعداد) بھی حاصل کر لئے ہیں جہاں یہ ایٹمی گولے گرائے گئے۔ پیکس کے مطابق صرف 1500 گولے فوجی نشانوں کی طرف داغے گئے جبکہ باقی تمام سماوہ، ناصریہ اور بصرہ سمیت کئی شہروں کے سویلین علاقوں کے اندر یا قریب گرائے گئے۔ امریکی فوج کا یہ ظالمانہ اقدام بین الاقوامی قوانین کے علاوہ خود امریکی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے جن کے مطابق یورینیم بم صرف ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں جیسے غیر معمولی اہداف پر گرائے جا سکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ان بموں کو دشمن کے فوجیوں پر گرانا بھی ممنوع ہے کجا یہ کہ معصوم عوام پر یہ قیامت برپا کی جائے۔ پیکس کا کہنا ہے کہ عراق میں کم از کم 300 علاقے ایسے ہیں کہ جو ان بموں کی وجہ سے تابکاری کا شکار ہو چکے ہیں اور ان علاقوں سے تابکاری کے اثرات کم کرنے کیلئے کروڑوں ڈالر درکار ہیں۔ امریکی وزارت دفاع نے ان انکشافات پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے۔

مزید :

انسانی حقوق -