ہرسال دو نئی شدت پسند تنظیمیں سامنے آنے لگیں

ہرسال دو نئی شدت پسند تنظیمیں سامنے آنے لگیں
ہرسال دو نئی شدت پسند تنظیمیں سامنے آنے لگیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک نے دہشت گردی کےخلاف جنگ کے نام پر مسلمان ملکوں پر جارحیت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ شدت پسندی میں کمی آنے کی بجائے کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ امریکہ کے مشہور تحقیقاتی ادارے رینڈ انسٹی ٹیوٹ نے ایک حالیہ پورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جب 1988ءمیں القاعدہ کی بنیاد رکھی گئی تو دنیا میں صرف تین نمایاں شدت پسند تنظیمیں تھیں۔ 2001ءمیں ان کی تعداد 22 ہو گئی جبکہ اس وقت 49 شدت پسند تنظیمیں سرگرم عمل ہیں۔ رینڈ کی یہ رپورٹ دفاعی تجزیہ کار سیٹھ جونز نے امریکی وزارت خارجہ کیلئے تیار کی ہے۔ ”The Evolution of Al Qaida“ نامی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2010ءسے 2013ءکے درمیان القاعدہ کے جنگجوﺅں کی تعداد دوگنا ہو گئی ہے۔ دفاعی تجزیہ کار ٹام جوسلن کا کہنا ہے کہ مغرب میں القاعدہ کے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ تنظیم صرف شدت پسند نہیں بلکہ اس کے لیبیا، شام، یمن، صومالیہ اور دیگر ممالک کے متعلق مخصوص سیاسی نظریات ہیں۔ ٹام کا یہ بھی کہنا ہے کہ القاعدہ نے 1988ءمیں ایک سیاسی انقلاب برپا کرنے کیلئے سفر کا آغاز کیا اور وہ کامیاب ہو چکے ہیں۔ ہمارے پاس ابھی بھی اس کو روکنے یا اس کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔