صحت کے شعبہ کے لئے تاریخ ساز بجٹ

صحت کے شعبہ کے لئے تاریخ ساز بجٹ
صحت کے شعبہ کے لئے تاریخ ساز بجٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کسی بھی ملک یا صوبے کی معاشی ترقی کیلئے عوام کا صحت مند ہونا ضروری ہے اگر لوگ صحت مند ہوں گے تو معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں سکیں گے اور کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لیکر اپنے خاندان کی کفالت کے ساتھ ساتھ مجموعی قومی پیداوار میں بھی اضافے کا سبب بنیں گے اس طرح اگر دیکھا جائے گا تو صحت کے شعبہ کے لئے وسائل مہیا کرنا ایک طرح کی سرمایہ کاری ہی ہے ۔اس بات کی اہمیت کا ادراک پنجاب کے خادم اعلی محمد شہباز شریف کو بہت اچھی طرح سے ہے یہی وجہ ہے کہ انہو ں نے اپنے دور حکومت میں صحت کے شعبہ کو سر فہرست رکھا ہے اور ہیلتھ بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔صحت کے شعبہ کی ترقی اور عوام کو ان کے گھروں کی دہلیز تک علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی وزیر اعلی کا مشن ہے ۔انہوں نے صحت کے وسیع شعبہ کے انتظامی امور کو احس طریقہ سے چلانے اور بنیادی مراکز صحت سے لیکر ٹیچنگ ہسپتال تک کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے دو محکمے پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ اور سیپشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے نام بنائے ہیں ۔صحت کے وسیع عریض محکمہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے حکومت کی معاملات پر گرفت مضبوط ہوئی ہے اور انتظامی امور زیادہ احسن طریقہ سے چلائے جا رہے ہیں جس کا اثر براہ راست ہسپتالوں کی کارکردگی پر پڑا ہے ۔وزیر اعلی پنجاب نے دونوں محکموں کے ترقیاتی بجٹ میں 2016-17 کے لئے 43فیصد سے زیادہ اضافہ کیا ہے گزشتہ سال دونوں محکمے اکٹھے تھے تو محکمہ کا ترقیاتی بجٹ تقریبا30ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر مجموعی طور پر 43ارب87کروڑ روپے ہو گیا ہے اس میں سیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے لئے 24 ارب50کروڑ روپے، جبکہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئرکے لئے 18ارب روپے رکھے ہیں ۔نئے مالی سال میں حکومت صحت کے شعبہ میں مجموعی طور پر 207ارب روپے خرچ کرے گی، جبکہ 2015-16کے بجٹ میں صحت کا کل بجٹ (صوبائی اور ضلعی) 166.13ارب روپے تھا ۔پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کے شعبہ میں بہت سے نئے ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے ہیں اور نئے مالی سال میں تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالو ں کے علاوہ 15تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں کی ری ویمپنگ (تزئین و آرائش) کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے، جس پر 5ارب 20کروڑ روپے خرچ ہوں گے ان ہسپتالوں میں آئی سی یو ،ڈینٹل یونٹ ،برن یونٹ اور فیز یو تھراپی کے شعبہ جات قائم کئے جائیں گے اس میں ہسپتالوں میں بستروں کی فراہمی ،مریضوں کا ریکارڈ ،آئی ٹی سسٹم کے تحت مرتب کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے ۔عالمی اداروں کے تعاون سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹریوں (DTL) کے نیٹ ورک کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے گا ۔لاہور کی DTLپہلے ہی اپ گریڈ ہو چکی ہے ،جبکہ نئے مالی سال میں ملتان ،بہاولپور ،فیصل آباد اور راولپنڈی کی لیبارٹریوں کو سٹیٹ آف دی آرٹ بنایا جائے گا ۔لیڈی ہیلتھ ورکرزکے پروگرام کو بیماروں کی روک تھام کے پروگرام کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے ۔صوبے میں زچہ بچہ کی صحت کی بہتری کے لئے 10ارب روپے کی لاگت سے IRMNCH کو مر بوط اور جامع بنایا جا ئے گا ۔وہ کینٹ میں جنرل ہسپتال کی تعمیر کی جار ی ہے جس کے لئے حکومت پہلے ہی 950ملین روپے جاری کر چکی ہے یہ منصوبہ ایک سال میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے 100بستروں پر مشتمل اس ہسپتال کی تعمیر پر ڈیڑھ ارب روپے لاگت آئے گی ۔مری میں 100بسترو ں پر مشمتمل زچہ بچہ ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔اسی طرح سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے شعبہ میں ڈیرہ غازیخان،ساہیوال،گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے میڈیکل کالجز کے ساتھ منسلک DHQہسپتالوں کی ترقی پر 4.3ارب روپے خرچ کئے جائیں گے ۔گردے اور جگر کے مریضوں کو علاج معالجہ کی جدید سہولیات کی فراہمی اور ان امراض پر ریسرچ کے لئے لاہور میں15ارب روپے سے پاکستان کڈنی اینڈ لیور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جا رہا ہے جس کے لئے نئے مالی سال میں 4ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔مظفر گڑھ میں طیب اردگان ہسپتال کی توسیع کا منصوبہ ہے اس منصوبہ کے لئے 1.9ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اسی طرح سرگودھا ،بہاولپور اور گوجرانوالہ میں ڈویژن کی سطح پر بحالی مراکز کے قیام کے لئے 100ملین روپے رکھے گئے ہیں ۔بہاولپور میں B.Vہسپتال میں امراض قلب کے شعبہ کی تکمیل اور کارڈیک بلاک کے لئے 771.203ملین روپے رکھے گئے ہیں۔ مزید براں ملتان میں چلڈرن ہسپتال کی 150بستروں کی سکیم کیلئے610.374ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔


میو ہسپتال کا سرجیکل ٹاور جو مختلف تکنیکی وجوہات کی بنا ء پر سست روی کا شکار تھا اس منصوبہ کو 2016-17میں مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے لئے 785.820 ملین روپے رکھے گئے ہیں یہ منصوبہ انشاء اللہ نئے مالی سال میں مکمل کر لیا جائے گا، جس سے میو ہسپتال میں آنے والے مریضوں کے لئے سہولیات میں نمایاں اضافہ ہو گا ۔شیخ زید میڈیکل کالج رحیم یار خان کے منصوبے کی تکمیل کے لئے بھی 256ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔مری میں 100 بستروں پر مشتمل ماں بچہ کے ہسپتال کیلئے 250ملین روپے مختص کئے گئے ہیں ۔حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں غریب مریضوں کو ادویات کی مفت فراہمی کے لئے 13.604ارب کی خطیر رقم مختص کی ہے اور گردے کے مریضوں کو ڈائلاسسز کی سہولیات کی فراہمی کے لئے 60کروڑ روپے اور نئے موبائل یونٹ خریدنے کیلئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔مزید برآں ہسپتالوں کے بستروں، چادروں اور ایکسرے فلموں کی خریداری کے لئے بھی 2ارب سے زائد رقم مختص کی گئی ہے ۔مشینری اور طبی آلات کی مرمت وغیر ہ کے لئے 540.941ملین روپے مہیا کئے جائیں گے ۔ہسپتالوں کی عمارتوں کی ریپئرنگ کے لئے231ملین روپے فراہم کئے جائیں گئے۔ بیماریوں کی روک تھام میں صاف پانی کا بہت عمل دخل ہے۔ اگر عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا ہو جائے تو درجنوں بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ خصوصا چھوٹے بچوں کو بہت سے موذی امراض سے بچایا جا سکتا ہے ۔حکومت نے اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے 30ارب روپے کی سکمیں شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے ۔سپشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر کے ملازمین کو تنخواہیں اور الاؤنس کی مد میں 40ارب روپے خرچ ہوں گے ۔محکمہ صحت کے دونوں ونگز کے زیر انتظام آنے واے میڈیکل کالجز ،بڑے اور چھوٹے ہسپتالوں اور طبی مراکز اور بیماریوں سے روک تھام کے شعبہ جات میں بڑی پیمانے پر اصلاحات کا عمل پہلے سے ہی شروع ہو چکا ہے حکومت نے صحت کے شعبہ میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بھر پور استعمال کی منصوبہ بندی کر لی ہے اور سرکاری ہسپتالوں میں مرحلہ وار بائیو میٹرک حاضری کے ساتھ ساتھ ادویات اور دیگر اشیاء کی انونٹری، سٹاک کی جانچ پڑتال اور ہر قسم کے سٹاک کا ڈیٹا بیس انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے تمام معاملات شفاف اور میرٹ کے مطابق چلانے میں مدد ملے گی اور ادویات میں خوردبرد کی شکایات کا بھی ازالہ ہو گا ۔صحت کے شعبہ کی ترقی اور عوام کو بہترین طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے حکومت نے پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ پیش کر کے یہ بات ثابت کر دی ہے کہ عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا وزیر اعلی شہباز شریف کی ترجیحات میں سر فہرست ہے اب حکومتی اداروں اور ان سے جڑے افسران و اہلکاران کی یہ ذمہ داری ہے کہ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ فنڈز کے بہترین استعمال کو یقینی بنائیں، تا کہ جس مقصد کے لئے اربوں روپے فراہم کئے جا رہے ہیں وہ مقصد حاصل ہو سکے اور وہ مقصد مریضوں کی فلا ح و بہبود اور انہیں ریلیف پہنچانے کے سوا کچھ اور نہیں ۔

مزید :

کالم -