شکر ہے موضوع بدلا

شکر ہے موضوع بدلا
 شکر ہے موضوع بدلا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کرکٹ ٹیم کے تابندہ کھلاڑیوں نے مکمل یکجہتی اور اتحاد واتفاق کی طاقت سے شاندار کارکردگی دکھائی اور انڈیا کے مغرور کھلاڑیوں کو روند کر چیمپئن ٹرافی جیت لی . ٹیم نے قوم کے ہر فرد کا سر فخر سے بلند کیا ہے بزنس کمیونٹی کا ہر شخص دل کی گہرائیوں سے اپنے مایہ ناز سپوتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہے . فتح و کامرانی کے یہی لمحے ملک و قوم میں شادمانی کا ماحول پیدا کرتے اور معاشرے میں گفتگووں کا موضوع بدلتے ہیں . ایسے لمحات میں ہم وطنوں کا بار بار ملنا اور بغل گیر ہونا باہمی محبتوں کو تازگی اور نفرتوں کو ختم کرتا ہے . مسرت وانبساط کے ماحول میں مبارکبادوں کی مسحور کن صدائیں کام کرنے اور آگے بڑھنے کے جذبوں کو پروان چڑھاتی ہیں . پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے قوم کے چہروں سے مایوسی و اداسی ختم کرنے اور اسے ترقی کی روشن راہوں پر ڈالنے کے لئے شاندار کردار ادا کیا ہے .روشن لمحوں سے وفا کاتقاضا ہے کہ باہمی ملاقاتوں مجلسی گفتگووں اورٹی وی ٹاکس میں شاداب لمحوں کی بار بار یاد تازہ کی جائے۔



اسی سازگار اور خوش آئند ماحول میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور کاروباری سرگرمیوں کو مہمیز ملے گی . 2013ء کا الیکشن پاکستان میں ترقی و خوشحالی کا پیغامبر بن کر آیا تھا . سرمایہ کاری اور اقتصادی سرگرمیوں کے لحاظ سے خشک سالی کے دور سے نکل کر عوام اور کاروباری طبقے نے بڑی تمناوں چاہتوں اور خوشنما امیدوں کے ساتھ میاں محمد نواز شریف کا خیر مقدم کیا . اپنے منشور اور وعدوں کے مطابق میاں محمد نواز شریف کی حکومت نے ملک میں بڑے ترقیاتی اور خوشحالی کے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا. بعض سیاست دانوں نے دھاندلی کے نام پر بلا وجہ اُدہم مچانا شروع کر دیا . متعدد ٹی وی چینل ہر شام بڑے اہتمام کے ساتھ گفتگووں کا ا ہتمام کرتے چلے آرہے ہیں جو صرف سیاسی لڑائی بڑھانے کا باعث بنتے ہیں . اکثر اوقات ایسے زبان دراز سیاست دانوں اور افراد کو بلایا جاتا ہے جنہیں قومی اسمبلی میں مانگے تانگے کی ایک سیٹ حاصل ہے لیکن یاوہ گوئی میں ماہر ہیں .کاش اصحاب صحافت اور دانش و بینش کبھی تنہائی میں بیٹھ کر اپنا احتساب کر لیا کریں کہ قائداعظم رحمہ اللہ نے پاکستان اس لئے حاصل کرکے دیا تھا کہ جمہوریت کے نام پر ذاتی اور مفاداتی لڑائی کو ہوا دی جائے گی .متعدد حلقوں میں ضمنی الیکشن ہو ئے ہیں . آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں مکمل الیکشن ہوئے . اس کے علاوہ ملک بھر میں بلدیاتی الیکشن ہوئے .ان سب میں میاں محمدنواز شریف کے امیدواروں کو بھرپور کامیابیاں ملتی رہی ہیں . اس کے باوجود سیاستدان دھرنے میں امپائر کی انگلی اٹھنے کی دھمکیاں دیتے رہے جو سراسر سازش تھی کوئی امپائر آیا اور نہ کسی کی انگلی اٹھی .


دراصل حکومتوں کے بدلنے کا صحیح موسم الیکشن کا وقت ہوتا ہے . بھاری ووٹوں سے کامیاب حکومت کو اپ سیٹ کرنے کی کوششوں میں ہمیشہ ملک و قوم کا نقصان ہوتا ہے . انتشار کی قوتوں کو تقویت ملتی ہے . سرمایہ کاری رک جاتی اور کاروباری سرگرمیوں کو زک پہنچتا ہے . اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ تخریبی سیاست سے پاکستان میں خوشحالی آ سکے گی اور نہ ہی ہر شہری کو روزگار میسر آ سکے گا . خوشحالی لانے کے لئے کاروباری سرگرمیوں کے لئے سازگار ماحول کو تقویت دینا ہوگی .سرمایہ کاری لانے کے لئے امن کی ہوا چلانا ہوگی .بجلی کے منصوبوں کو جلد از جلد مکمل کرنا ہوگا . مختصر یہ کہ حکومت سازگار ماحول دے اور کاروباری طبقہ محنت کرے تو پاکستان ترقی کرے گا . پہلے دن سے کاروباری طبقہ قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق کاروباری سرگرمیاں بڑھانے اور پھیلانے میں اپنا شاندار کردار ادا کر رہا ہے . اہل صحافت سے درخواست ہے کہ سیاسی لڑائی بڑھانے کی بجائے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے بہترین اور محفوظ ترین ملک ثابت کریں سی پاک منصوبے کی افادیت دنیا پر واضح کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ پاکستان کی طرف راغب ہو سکیں . ملک میں آزاد و مضبوط عدلیہ موجود ہے لیکن سیاست دانوں سے کِس نہیں پوچھا کہ آپ نے کسی امپائر کی انگلی اٹھنے کے انتظار میں ملک و قوم کا وقت برباد کیا؟. اسی منفی سیاست سے خارجہ سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کرنے میں کئی ماہ کی تاخیر ہوئی جس کے نتیجے میں سی پیک منصوبے پر کام شروع کرنے میں اسی قدر دیر ہوگئی .کاروباری طبقے نے سابقہ حکومت کے دور کو دیکھا اور بھگتا ہے جب کئی کئی گھنٹے بجلی غائب رہتی تھی . جب توانائی کی شدید قلت کی وجہ سے سرمایہ اور مہارت بیرون ملک منتقل ہونے لگی تھی .جب ملک میں دھشت گردی کا راج اور بیرونی گاہکوں اور سرمایہ کاروں کا فقدان تھا جب حکمرانوں کی کرپشن سے بیرونی بنکوں کی رونق بڑھی . بدقسمتی کی بات ہے کہ اسی دور سے وابستہ بعض سیاست دان اپنے چمکدار ماضی کے ساتھ ایڑیاں اٹھا اٹھا کر میاں محمد نوازشریف کو ہدف تنقید نباتے ہیں . بہرحال کرکٹ ٹیم کے نوجوانوں نے ترقی و خوشحالی کے لئے نئی روشن راہوں کی نشاندہی اور باہمی گفتگووں میں سیاست کے جھگڑالو موضوع کی بجائے عزم و ہمت سے کامیابیوں کے موضوع دے دیئے ہیں ۔

مزید :

کالم -