عام انتخابات میں اثر انداز ہونے والی کمپنیوں سے متعلق تفصیلات طلب
لاہور(نامہ نگار خصوصی ) لاہور ہائیکورٹ نے عام انتحابات تک صاف پانی سمیت 71 کمپنیوں کو فنڈز کی منتقلی اور کمپنیوں کو کام سے روکنے کیلئے درخواست پر درخواست گزار کے وکیل سے ان کمپنیوں کے نام طلب کر لئے جن کے فنڈز عام انتخابات میں استعمال ہو سکتے ہیں ۔عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام کمپنیز کے سربراہوں سے بھی جواب طلب کر لیا ہے۔جسٹس شاہد کریم نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی ،درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ 71 کمپنیوں کی تشکیل اور ان میں ارکان صوبائی اسمبلی کو سربراہان لگانے کے خلاف مقدمہ لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے ۔وکیل نے نشاندہی کی کہ سپریم کورٹ بھی کمپنیوں میں مبینہ کرپشن اور چیف ایگزیکٹیو آفیسرز کی بھاری تنخواہوں پر ازخود نوٹس لے چکی اور معاملے پر نیب انکوائری کر رہا ہے ۔وکیل نے کہا کہ کمپنیوں کی تشکیل اور افسران کی تقرری سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کی ،اس لئے کمپنیوں کیلئے استعمال ہونے والے فنڈز اور افسران عام انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔وکیل نے قانونی نکتہ اٹھایا کہ کمپنیوں کو جاری فنڈز عام انتحابات میں استعمال ہو سکتے ہیں جو الیکشن کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے ۔وکیل نے استدعا کی کہ عدالت انتخابات تک 71 کمپنیوں کو کام سے روک دے اور کمپنیوں کو جاری ہونے والے فنڈز بھی منجمدکر دئے جائیں جس پر عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ جو کمپنیاں عام انتخابات میں اثرانداز ہو سکتی ہیں ،ان کے نام بتائے جائیں ،عدالت تمام کمپنیوں کو کام سے اور فنڈز جاری کرنے سے نہیں روک سکتی۔ عدالت نے عام انتحابات میں اثر انداز ہونے والی کمپنیوں سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ۔