ہلکی پھلکی موسیقی سے بات نہیں بنے گی، لٹیروں کیخلاف سخت ایکشن لینا ہو گا: سراج الحق
لاہور (صباح نیوز)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک کی دگرگوں حالت پر چیف جسٹس کے تبصر ے کو پوری قوم نے سراہا ہے مگر واعظ اور تبصرہ کرنا بے اختیار لوگوں کا کام ہے ۔ چیف جسٹس سے عوام کرپشن کے خاتمے اور لوٹی دولت واپس لانے کے لیے عملی اقدامات کا تقاضا کر رہے ہیں ۔ اب ہلکی پھلکی موسیقی سے بات نہیں بنے گی لٹیروں کے خلاف سخت ترین ایکشن لینا ہوگا ۔ پاکستان کے دو خاندانوں کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں ، ان کو واپس لانے او ر ملک کو کرپشن فری بنانے کے لیے بڑا قدام اٹھاناپڑے گا۔ انتخابات سر پر آگئے ہیں مگر ابھی تک عوام بے یقینی کی صورتحال سے دوچا ر ہیں اس لیے نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کو انتخابات پر موجود گرد وغبار کو صاف کرنا اور قوم کو اعتماد دلانا ہوگا ۔ ایم ایم اے کا ایجنڈا ملک میں نظام مصطفیؐ کا نفاذ ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پرامن اسلامی انقلاب ہی ملکی مسائل کا حل ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں اپنی طرف سے صحافیوں کے اعزازمیں دی گئی عید ملن پارٹی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر العظیم ، قیصر شریف اور ابتسام الٰہی ظہیر کے علاوہ کالم نگاروں او رسینئر صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ سراج الحق نے مزید کہاکہ ستر سالوں میں عوام نے جرنیلوں ، سندھ اور پنجاب کے وڈیروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو بار بار آزمایا ، مگر انہوں نے اپنی نااہلی سے نہ صرف پاکستان کو دولخت کردیا بلکہ باقی ماندہ پاکستان کو بھی مسائل کی دلدل میں پھنسا دیا ہے ۔ پاکستان اس وقت جن حالات اور انتشار سے دوچار ہے ، ان سے فوج اورکوئی لیڈر اسے نہیں نکال سکتا ۔ اسلامی شریعت کے مقابلے میں دوسرا کوئی نظام انسانیت کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت نہیں دے سکتا ۔ اقتدار میں آنے کے بعد حکمران خاندانوں کے کارخانوں ، بنگلوں اور اندرون و بیرون ملک اثاثوں میں بے پناہ اضافہ ہواجبکہ عوام غربت ، جہالت ، مہنگائی اور بے روزگاری کی چکی میں پستے رہے ۔ جن کی کرپشن کے قصے آسمانوں تک پہنچے ہوئے ہیں ان کا الٹرا ساؤنڈ اور آپریشن کرنے کی بجائے انہیں ٹکٹوں سے نوازنا قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہے ۔ متحدہ مجلس عمل میں ٹکٹوں کی تقسیم پر کوئی اختلاف نہیں ۔ ہم ان شاء اللہ زکوۃ کا پاکیزہ نظام قائم کریں گے اور ان ڈائریکٹر ٹیکسوں کاخاتمہ کر کے ڈائریکٹ ٹیکس کا سسٹم رائج کریں گے تاکہ اربوں کھربوں والوں کی طرح غریبوں کو بھی وہی ٹیکس نہ دینا پڑے ۔