پنجاب پولیس میں اعلیٰ سطحوں پر اکھاڑ پچھاڑ لیکن تبادلے کس طاقتور ترین شخصیت کی مرضی سے کیے گئے ؟ تہلکہ خیز دعویٰ مںظرعام پرآگیا
لاہور (ویب ڈیسک) ماڈل ٹاؤن اور صدر ڈویژن میں تعینات رہنے والے تمام ایس پی ایز صوبے بھر کے اضلاع میں ڈی پی اورز تعینات کیے گئے ہیں ، محکمہ پنجاب پولیس میں اہم عہدوں پر تعینات ہونے والے پولیس افسروں کی فہرست ایڈیشنل آئی جی بی اے ناصر، فاروق مظہر نے موجودہ آئی جی پنجاب کلیم امام کی معاونت کرتے ہوئے بنائی لیکن پس پردہ کہانی کچھ اور ہے۔
روزنامہ دنیا کے مطابق پنجاب پولیس کے سابق 2ریٹائرڈ آئی جیز کی خواہش پر پولیس افسروں کی تعیناتی کے حوالے سے فہرست تیار کی گئی جو مذکورہ افسروں نے موجودہ آئی جی کلیم امام کی مشاورت سے بنائی کیونکہ آئی جی پنجاب بطور ایس پی جب بلوچستان میں تعینات تھے تو سی سی پی او لاہور بی اے ناصر اور ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ فاروق مظہر بظور ٹرینی اے ایس پی ساتھ رہے ۔
ذرائع کے مطابق مستنصر فیروز ، اسماعیل کھاڑک ، فیصل مختار ، عادل میمن ،زاہد مروت ، فیصل شہزادہ ، کاشف اسلم ماڈل ٹاؤن اور جاتی امرا کے ایس پی ایز رہ چکے ہیں اور انہیں پنجاب کے دیگر اضلاع میں ڈی پی او تعینات کیا گیا ہے۔ ذوالفقار حمید جنہیں آر پی اور گوجرانوالہ تعینات کیا گیا ہے کو گجرات میں مسلم لیگ ق کو مدنظر رکھتے ہوئے لگا یا گیا ہے حالانکہ ڈی آئی جی ذوالفقار حمید مسلم لیگ ن کے دور کے من پسند پولیس افسروں میں شمار ہوتے ہیں جنہیں قصور کے زینب قتل کیس میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں کھڑے کروا کر شاباشی دی تھی ۔
باقی پولیس افسر جو اہم اضلاع میں تعینات ہوئے ہیں ان میں سہیل تاجک جیسے اہم نام بھی شامل ہیں ۔ نگراں حکومت نے 20روز بعد پولیس افسروں کے تقرر و تبادلے کئے ہیں جب پاکستان تحریک انصاف نے تبادلے نہ ہونے پر شور مچانا شروع کیا تو پھر ریٹائرڈ پولیس افسروں کی حکمت عملی کام کر گئی اور نون لیگ حکومت کے من پسند افسروں کو تعینات کر دیا گیا۔