ترجمہ قرآن اور گورنر پنجاب
ہمارے معاشرے میں اکثر مسائل لا علمی کی وجہ سے پھیلتے ہیں اور چاہے وہ مسائل دینی ہو یا دنیاوی ان کے بڑھنے اور معاشرے میں پھیلنے کی بڑی وجہ ہی لا علمی ہوتی ہے۔قرآن پاک میں بھی متعدد بار فرمایا گیا ہے کہ علم والا اور لا علم برابر نہیں ہو سکتے۔پھر اس کے علاوہ قرآن پاک میں متعدد بار فرمایا گیا ہے کہ جب کوئی تمہارے پاس خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو۔آج ہمارے ہاں کیا ہے کہ بڑی بڑی ڈگریاں رکھنے والے جب کسی معمولی دینی مسئلے پر الجھتے ہیں تو تصدیق کیلئے قران یا حدیث کو پڑھنے کی بجائے ایک مولوی کی بات پر اعتبار کرتے ہیں اور وہ مولوی اب انہیں چاہے تو جس جانب مرضی موڑ دے۔گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جو کہ پنجاب بھر کی یونیورسٹیوں کے چانسلر بھی ہیں انہوں نے ایک آرڈر جاری کر دیا ہے کہ اب پنجاب بھر میں کسی طالب علم کو اس وقت تک ڈگری نہیں ملے گی جب تک وہ اس بات کا سرٹیفکیٹ نہیں پیش کرے گا کہ اس نے قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ پڑھا ہے اس وقت تک وہ ڈگری ہولڈر نہیں کہلا سکے گا۔پنجاب کے گورنر چوہدری سرور کا یہ اقدام سونے کے پانی میں تولے جانے کے قابل ہے کہ انہوں نے وہ کام کیا ہے جو پچھلے ستر سال سے پاکستان میں نظر انداز تھا۔ہماری بد قسمتی آج یہ ہے کہ ہم نے قرآن پاک کو بس برکت کی ایک کتاب سمجھ لیا ہے دکان کھولی تو اس کی تلاوت لگا دی،یا کوئی فوت ہو گیا تو بچوں سے قرآن پاک پڑھوا کر بخشوا لیا۔
ہم نے آج تک سمجھا ہی نہیں کہ اس کتاب میں کیا احکام ہیں اور اللہ پاک نے یہ کتاب نازل کیوں کی ہے۔اگر اس کتاب کو پڑھنا ہی مقصد ہوتا اس کو سمجھ کر عمل کرنا نہ ہوتا تو مشرکین مکہ کیلئے سب سے آسان تھا کیوں کہ ان کی تو زبان بھی عربی تھی لیکن وہ جانتے تھے کہ اگر ہم نے ایک بار کلمہ پڑھ لیا تو جو اس قرآن میں لکھا گیا ہے اس پر عمل بھی کرنا ہو گا۔ایک بار حضرت عائشہ ؓ سے کسی نے پوچھا کہ آپ ﷺ کا اخلاق کیسا تھا تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا۔کہنے کا مقصد ہے کہ یہ قرآن پاک ہمارے معاشرے کے مسائل کا حل ہے لیکن ہم اس سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔آج تھانے کچہریوں میں ہم جائیداد کیلئے دست و گریبان ہوتے ہیں بھائی بہن جائیداد کے حصول کیلئے عدالتوں میں خوار ہوتے ہیں لیکن قرآن کو کھول کر پڑھنے کی زحمت نہیں کرتے جس نے کھول کر وراثت کے مسائل بیان کر دیئے ہیں۔اگر ہم قرآن پاک کو پڑھ کر اسے سمجھیں تو یقین جانیں ہمارے خاندانی مسائل ختم ہی ہو جائیں کیوں کہ ہم قرآن کو سمجھتے نہیں تو اس پر عمل کیسے کریں گے۔ایسا کون سا مسئلہ ہے جو قران پاک میں نہ بیان کیا گیا ہو۔مثال کے طور پر اگر ہم چوری، بے حیائی، فحاشی کو ہی لے لیں تو قران پاک کی متعدد آیات میں چوری کرنے کو برا فعل بتایا گیا ہے اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں یہ جو بے سکونی اور فتنہ و فساد ہے تو اللہ تعالی نے قران پاک میں بتایا کہ فتنہ و فساد کرنے والوں سے بچ کر رہیں وہ کوئی خبر لے کر آئیں تو اس کی تحقیق کریں تا کہ معاشرے میں فساد نہ برپا ہو۔اس کے علاوہ ہماری عدالتیں عائلی مسائل کی وجہ سے بھری پڑی ہیں میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی ہم عورتوں کو ان کا حق دیتے ہیں۔
یہ قران پاک ہے جس نے عورتوں کیلئے جائیداد میں حصہ مقرر کیا ہے، عورت چاہے بیوی، بیٹی ہے ماں ہے یا بہن ہے کسی بھی حیثیت میں ہے لیکن قران پاک میں اللہ تعالی نے کھول کر فرما دیا ہے کہ ان کا جائیداد میں حصہ ہے اور اگر کوئی اللہ کے دیئے ہوئے حق سے رو گردانی کرے گا تو وہ زمین پر فساد پھیلائے گا۔آج ہمارے ہاں یہی کچھ ہو رہا ہے کہ اکثر مرد اپنی بہنوں کو نہ تو جائیداد میں حصہ دیتے ہیں اور اگر کسی طرح وہ بہن جائیداد سے حصہ مانگ لے تو پھر سمجھ لیں کہ اس سے لڑائی جھگڑا شروع ہو گیااور تعلق داری سب کچھ ختم ہو جاتا ہے۔اگر یہی لوگ قرآن پاک کو ترجمے کے ساتھ پڑھیں تو انہیں پتہ چلے گا کہ جس بات کو وہ لے کر لڑ رہے ہیں اس کے بارے میں تو اللہ نے واضح فرما دیا ہے کہ کس کا جائیداد میں کتنا حصہ ہے۔پھر طلاق ایک ایسا مسئلہ ہے کہ قرآن پاک نے اس کے متعلق بھی فرمایا ہے کہ کیسے طلاق دینی ہے لیکن لا علمی کی وجہ سے میاں بیوی کی معمولی ناچاقیاں گھمبیر مسائل بن جاتی ہیں اور پھر دونوں فریق عدالتوں میں خوار ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ہمارے معاشرے میں جرائم کی شرح بڑھ گئی ہے لوگ جوئے کی لت میں مبتلا ہو رہے ہیں اور اس کے ساتھ اور برائیاں بھی جنم لے رہی ہیں۔جبکہ قرآن پاک میں ہمیں کھول کر بتا دیا گیا ہے کہ جوئے میں اگرچہ نفع ہے لیکن اس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ ہے۔آج ہم نے اکثر گھر جوئے کی لت کی وجہ سے بگڑتے اور ٹوٹتے دیکھے ہیں۔
اگر یہی لوگ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھیں تو یہ مسائل معاشرے میں پیدا ہی نہ ہوں۔آج ہمارے اخبار بھرے پڑے ہیں اور آئے روز خبریں آتی ہیں کہ لوگ رزق کے ڈر سے اور غربت کی وجہ سے اپنی اولاد تک کو قتل کر ڈالتے ہیں جبکہ قرآن پاک میں بتلایا گیا ہے کہ اولاد کو رزق کے ڈر سے نہ مارو کیوں کہ رزق کا ذمہ اللہ تعالی کا ہے۔اگر ہم قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھیں گے تو یقینا ہمارے اکثر مسائل حل ہو جائیں گے اور ہمیں تھانے کچہریوں میں خوار بھی نہیں ہونا پڑے گا۔گورنر پنجاب چودھری سرور کے اس اقدام سے یقینا طلبہ قرآن پاک کو سمجھ کر پڑھیں گے ایک تو انہیں اللہ کا قرب حاصل ہو گا دوسرا معاشرتی مسائل جو قرآن نے بیان کئے ہیں وہ ان کے ذہنوں میں قران کا ترجمہ پڑھنے سے راسخ ہو جائیں گے۔ہمارے ہاں وہ مولوی حضرات جو لوگوں کو غلط مسائل بتلا کر اپنی جیب بھرنے کی کوشش کرتے ہیں ان کا بھی پردہ چاک ہو گا۔یہ اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب طلبہ ڈگری کے حصول کیلئے قرآن ترجمے کے ساتھ پڑھنے کو بوجھ نہ سمجھیں بلکہ اسے دل و دماغ کے دریچے کھول کر پڑھیں تو ان کیلئے دنیا و آخرت میں فائدہ ہی فائدہ ہو گا۔