لداخ میں کیا ہوا، ہمیں کبھی حقیقت معلوم ہو گی؟
نئی دہلی،کھٹمنڈو(مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی فوجیوں کے پریشان اہلخانہ نے چیف آف ڈیفنس کو خط میں حقیقت بتانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وادی گالوا ان میں کیا ہوا؟،کیا ہمارے اہلکار اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گئے؟۔ چیف آف ڈیفنس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوجیوں کو وحشیانہ طور پر ہلاک کیا گیا۔ ہم نے اپنے فوجیوں کو غیر منظم طریقے سے کھویا۔ بھارتی فوجیوں کی لاشیں کیوں مسخ کر دی گئیں؟۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وادی گلون میں کیا ہوا؟۔ اگر چین کی طرف سے مداخلت نہیں کی گئی تو ہمارے کمانڈنگ آفیسر سمیت بہت سے اہلکار کیسے مارے گئے۔ کیا ہمارے فوجی اپنے طور پر دشمن کے علاقے میں داخل ہوئے جیسا کہ چین نے دعویٰ کیا ہے اور دفاع میں حملہ ہوا؟۔کیا ہمیں کبھی حقیقت معلوم ہوگی؟۔چین کے ہاتھوں مارے جانے والے فوجیوں کے اہلخانہ کے خط میں لکھا گیا کہ ایک بار اپنے دل پر ہاتھ رکھیں اور غور کریں، کیا آپ کے پاس جو ذمہ داریاں اور مراعات ہیں، آپ نے ان کے ساتھ انصاف کیاہے؟۔انڈین فوجیوں کے اہلخانہ نے لکھا کہ کیا آپ اپنے بھائیوں کے لئے کھڑے ہوئے؟۔ کیا آپ نے سیاستد انوں کو آپ کو قربانی کا بکرا بنانے نہیں دیا اور کچھ فیصلے کرنے نہیں دیئے جس سے تنظیم کو ہمیشہ نقصان پہنچا؟۔ کیا آپ نے لداخ میں ہمارے فوجیوں کو ناکام نہیں کیا؟ لداخ کو گیم چینجر بننے دو۔دوسری جانب بھارتی صحافی نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل راوت کو کھلا خط لکھا ہے جس میں لداخ میں ناکامی پر کئی سوالات اٹھا دیئے،۔ خط میں کہاگیا جب چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ تشکیل دے دیا گیا اور بتایا گیا کہ تمام سہ رخی خدمات، ہندوستانی فوج، بحریہ اور ایئرفورس ایک چھتری کے نیچے آئیں گے تاکہ ہندوستان کو بہتر تحفظ حاصل ہو، ہم نے تمام محاذوں پر زیادہ محفوظ محسوس کیا لیکن جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بالکل مخالف ہے،ہمیں داخلی اور بیرونی طور پر ایک مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرچہ ملک کا ہر شہری ہمارے فوجیوں کے ساتھ کھڑا ہے، لیکن ہماری مسلح افواج کے ممبران آپ کی مداخلتوں کی وجہ سے زیادہ حد تک نہیں ہیں، خط میں کہاگیاکہ۔ لداخ کی تباہی نے یہ واضح کر دیا کہ آپ کی مستقل مداخلت کی وجہ سے ہندوستانی فوج کے مختلف ہیڈ کوارٹرز کس طرح اپنے تمام اختیارات سے کٹ گئے ہیں دوسری جانب گلوان میں چین کے ساتھ حالیہ جھڑپوں کے بعد مودی حکومت کی فسطائی پالیسیوں کے باعث بھارت کے نیپال کیساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہو گئے ہیں۔بھارتی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق نیپال کے ریڈیو سٹیشنوں نے بھارت مخالف نغمے نشر کرنا شروع کر دیئے ہیں جو بھارتی صوبے اترکھنڈ میں بھی سنے جا سکتے ہیں۔ سرکاری میڈیا کے مطابق نغموں میں نیپال کے عوام کو ترغیب دی گئی ہے کہ اترکھنڈ کے علاقے کالا پانی Lipulekh اور Limpiyadhura واپس لینے ہیں جنہیں نیپال نے اپنے نئے نقشے میں بھی شامل کیا ہے۔ادھربھارت میں کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے لداخ میں چین کے ساتھ جاری تنازع پر نریندر مودی پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں جاپان ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نریندری مودی دراصل سرنڈر مودی ہے۔ مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارت کی چین کو مطمئن کرنے کی پالیسی ناکام ہو گئی ہے۔
لداخ سوالات