قوم کورونا کے باعث غیرمعمولی صورتحال سے دوچار ہے،مومنہ وحید

قوم کورونا کے باعث غیرمعمولی صورتحال سے دوچار ہے،مومنہ وحید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر) چیئر پرسن سٹیڈنگ کمیٹی فار چیف منسٹر انسپیکشن ٹیم مومنہ وحید نے کہا ہے کہ ہم بحیثیت قوم اس وقت کورونا کے باعث غیر معمولی صورتحال سے دوچار ہیں۔ کوروناوبا کے اثرات ہماری معاشرتی طرز زندگی اور ملکی معیشت پر واضح نظر آ رہے ہیں۔ یہ مشکل وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم قومی یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ بدقسمتی سے پچھلے کئی ادوار سے حکومتوں نے اپنے سیاسی مقاصد کے لئے پاکستان کے معاشی ڈھانچے کو بیدردی کے ساتھ پامال کیا۔ پاکستان تحریک انصاف وہ واحد جماعت نے جس نے ملکی مفاد کو سیاسی مفاد سے بالاتر رکھا۔ اس بات کا اعتراف صرف پاکستان کے معاشی اداروں ہی نے نہیں کیا بلکہ عالمی اداروں نے بھی پاکستان کی نئی معاشی سمت کو درست تسلیم کیا،وسائل کی کمی اور ٹیکسوں میں شارٹ فال کے باوجود آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں 32فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس کا مقصد عوام کو سماجی تحفظ کی فراہمی اور معیشت کی بحالی کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے باعث پیدا ہونے والی معاشی اور سماجی صورتحال کے پیش نظر حکومت پنجاب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا یا۔ بجٹ میں جاریہ اخراجات کو حتی الامکان حد تک کنٹرول میں رکھتے ہوئے رواں مالی سال سے صرف 1.5فیصد زائد کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو 13کھرب 18ارب روپے ہے۔ بجٹ میں اختراعی (innovative) فنانسنگ کے لئے 25ارب روپے اور غیر ملکی فنڈ سے چلنے والے منصوبہ جات کے لئے 133.7ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ 337 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے 97 ارب 66 کروڑ روپے، سوشل سیکٹر،77 ارب 86 کروڑ روپے، انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ، 17 ار ب 35 کروڑ روپے پیداواری، 45 ارب 38 کروڑ روپے سروسز سیکٹر، 51 ارب 24 کروڑ روپے دیگر شعبہ جات، 47 ارب 50 کروڑ روپے خصوصی پروگرامز اور 25 ارب روپے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ترقیاتی منصوبہ جات کو آئندہ 5 سال تک ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے۔ صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت165ارب روپے کے منصوبہ جات کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ بجٹ2020-21 میں سماجی تحفظ کے شعبہ جات بشمول تعلیم، صحت روزگار کی فراہمی کو ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مہیا کئے جا رہے ہیں جبکہ معیشت کی بحالی کے لئے صنعت، زراعت اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار وں کے فروغ کے لئے ٹیکس میں چھوٹ کے علاوہ مارک اپ سبسڈی اور کریڈٹ گارنٹی سکیم متعارف کرائی جا رہی ہے۔ بہاولپور، لاہور اور فیصل آباد میں انڈسٹریل اسٹیٹس کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جا رہا ہے۔ ایم اینڈ ایس ایم ایز کے لئے مجموعی طور پر 8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ٹیوٹا کے تحت سکلز ٹریننگ کے لئے6 ارب روپے تجویز کئے گئے ہیں۔