کراچی اور حیدرآباد میں سورج کو 90فیصد سے زائد گرہن لگا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)کراچی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں نظر آنے والا سورج گرہن ختم ہو گیا۔اتوارکودنیا کے مختلف حصوں سمیت پاکستان بھر میں سورج گرہن کا مشاہدہ کیا گیا، سورج دھیرے دھیرے چاند کے پیچھے چھپتا گیا، زمین پر آنے والی شعاعیں اور تپش مدھم ہوتی گئی۔کراچی اور حیدر آباد میں سورج کو 90 فیصد سے زائد گرہن لگا۔سوا 9 بجے کے بعد سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا جو تقریبا 3 گھنٹے 20 منٹ تک جاری رہا، مشرقِ وسطی اور ایشیا کے علاوہ افریقہ میں بھی سورج گرہن کا نظارہ کیا گیا۔پاکستان میں اتوارکی صبح سورج کو گرہن لگنا شروع ہوا تو چاند زمین تک پہنچنے والی سورج کی شعاعوں کا راستہ روکنے لگا، 11 بجے کے بعد سورج گرہن اپنے عروج پر پہنچا۔ سندھ کے شہرسکھراور لاڑکانہ میں رِنگ آف فائر واضح طور پر دیکھا گیا، چاند آہستہ آہستہ سورج کے سامنے آ گیا اور چند سیکنڈ تک سورج آگ کے چھلے کی طرح نظر آنے لگا، پھر آہستہ آہستہ چاند سورج سے ہٹنے لگا اور پھر سورج مکمل طور پر نظر آنے لگا۔سورج گرہن کی وجہ سے دن میں شام کا نظارہ دیکھنے کو ملا، جبکہ درجہ حرارت میں کمی بھی دیکھی گئی۔کراچی میں جزوی سورج گرہن ہوا جس سے سارے شہر میں سایہ چھایا رہا، تاہم رِنگ آف فائر نہیں دکھائی دیا۔انسٹیٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر پروفیسر جاوید اقبال کے مطابق کراچی میں سورج گرہن صبح 9 بج کر 26 منٹ پر شروع ہوا۔انہوں نے بتایا کہ شہرِ قائد میں صبح 10 بج کر 59 منٹ پر سورج گرہن اپنے عروج پر تھا، جبکہ 12بج کر 46 منٹ پر یہ گرہن اختتام پذیر ہوا۔سکھر اور چند علاقوں میں مکمل سورج گرہن ہوا تو رِنگ آف فائر یا روشنی کے چھلے کا دلکش نظارہ کیا گیا، روشن دن ڈھلتی شام کے منظر میں بدل گیا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سکھر میں سورج کو گرہن صبح 9 بج کر 33 منٹ پر لگا، جبکہ یہاں سورج گرہن کے باعث رنگ آف فائر 11 بج کر 07 پر بنا۔پاکستان میں سورج گرہن کا ایسا منظر سال 2095 میں دیکھا جا سکے گا۔محکمہ موسمیات نے اسے 1999 والے گرہن کے بعد سب سے بڑا سورج گرہن قرار دیا ہے۔ماہرینِ فلکیات و طب نے سورج گرہن کے دوران براہِ راست سورج کا مشاہدہ نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔ملک میں آج سورج گرہن کے دوران بعض افراد نے توہم پرستی اور اندھے اعتقاد کے باعث اپنے معذور بچوں کو ریت میں گردن تک دبا دیا۔ان افراد کے مطابق سورج گرہن کے دوران ان کے اس عمل سے ان کے معذور بچے تندرست ہو جائیں گے۔معروف فزیشن پروفیسر ریاض احمد کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سورج گرہن سے معذوری کا علاج نہیں ہو سکتا۔ماہرین کے مطابق سورج گرہن کے وقت براہِ راست سورج دیکھنے کی کوشش سے بینائی کو نقصان پہنچ سکتا ہے یا بینائی جانے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔ماہرینِ امراضِ چشم نے سورج گرہن کے دوران سورج کی طرف بغیر کسی فلٹر والے چشمے کے دیکھنے سے منع کیا تھا اور کہا تھا کہ ذرا سی بے احتیاطی سے سورج گرہن دیکھنے والوں کی آنکھوں کے پردے کا مرکزی حصہ متاثر ہو سکتا ہے جس کا نتیجہ عمر بھر کے لیے بصارت سے محرومی ہو سکتی ہے۔