یونان کے ساحل پر
بے گور و کفن بیٹے
کچھ لال ہیں ماﺅں کے
کچھ باپ کا دھن بیٹے
اک شوق کہ اٹلی کی بس راہ ملے ہم کو
اک خواب کہ یورپ کی
تنخواہ ملے ہم کو
آبائی حویلی کی ہر ایک نشانی کو
ماں باپ کی آنکھوں میں پُراشک کہانی کو
ہم رکھ کے چلے آئے
اک خواب کے داﺅ پر ,,,,اک موت کی ناﺅ پر...
اب باپ کی مٹھی میں کچھ دھن بھی نہیں یارو
اب ماں کی کلائی میں کنگن بھی نہیں یارو
اب کون یہاں آکر یہ قرض چُکائے گا
گھر کون بلائے گا
دس لاکھ کے لاشے کو
یونان میں دفنا دو ...,!!
کلام :عاطف جاوید عاطف