تینتالیسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی،سلسلہ و خانواد ۂ نوشاہیہ کی خدمات

تینتالیسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی ...
تینتالیسویں قسط۔ ۔ ۔ سید نوشہ گنج بخش ، شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی،سلسلہ و خانواد ۂ نوشاہیہ کی خدمات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

حضرت سید نوشہ پاکؒ کے خلفاء پر باقاعدہ تحقیق کرکے انکی علمی باطنی خدمات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے تا کہ صاحبان طریقت یہ جان سکیں کہ اللہ کے ان برگزیدہ بندوں کی خدمات کا مآخذ و محور کیا تھا۔سب سے پہلے ہم حضرت سید محمد ہاشم دریا دل قدس سرہ کی شخصیت کاجائزہ لیتے ہیں۔حضرت برقؒ نے آپؒ کے بارے میں لکھا ہے کہ آپؒ نے تعلیم کا آغاز اپنے والد ماجد سیّد نوشہ گنج بخشؒ سے کیا اور پھر ان کے حکم سے اس عہد کے مشہور فاضل علامہ حاجی حسین دیووالی کے مدرسہ میں داخل ہوئے اور کچھ عرصہ وہاں تعلیم حاصل کرتے رہے ۔اس کے بعد علامہ محمد تقی اور مولوی محمد عبد اللہ لاہوری سے بعض کتابیں پڑھیں۔ آخر میں آفتاب پنجاب علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی سے سند فراغت حاصل کی۔علوم دینیہ کی تحصیل میں آپ نے بیس سال صرف کئے۔ مفتی غلام سرور لاہوریؒ لکھتے ہیں۔ ’’ سید محمد ہاشم نے علوم ظاہری میں اتنی استعداد پیدا کر لی تھی کہ اپنے وقت کے فقہا اور محدثین میں ممتاز تھے۔ آپ مولوی عبدالحکیم سیالکوٹی اور مولوی عبد اللہ لاہوری کے شاگرد تھے‘‘۔

بتالیسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
مرزا احمد بیگ لاہوری لکھتے ہیں کہ
’’حضرت نوشہ گنج بخش نے جب اپنے فرزند اکبر سید برخوردار کو لاہور اور فرزند اصغر سید محمد ہاشم شاہ کو سیالکوٹ میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے روانہ کیا تو انہیں حسب ذیل ہدایت کی تھی۔ ’’ دورانِ تعلیم میں اگر تمہیں موت کی خبر پہنچے تو میری فاتحہ وہاں ہی پڑھ لینا اور تعلیم کی تکمیل کئے بغیر گھر نہ آنا‘‘۔
حضرت سید محمد ہاشم شاہؒ نے حضور کی اس وصیت پر پورا پورا عمل کیا اور جب تک سند فراغت حاصل نہ کی گھر نہ آئے۔ زبدۃ الاولیاء حافظ نور محمد سیالکوٹی جو حصول تعلیم کے زمانہ میں آپ کی خدمت پر متعین تھے فرماتے ہیں کہ۔
’’سید شاہ محمد ہاشم دریا دل بڑے محنتی اور ذہین تھے ۔دوران تعلیم ان کا معمول تھا کہ نصف رات مطالعہ میں مصروف رہتے‘‘۔
حضرت سید محمد ہاشم شاہ دریا دلؒ نے جب آفتاب پنجاب ملاّ عبدالحکیم سیالکوٹی سے سندِ فراغت حاصل کر لی تو حضرت سیدنوشہ گنج بخش آفتاب پنجاب کی خواہش پر سیالکوٹ میں جلوہ فرما ہوئے تھے۔ جناب شیخ احمد سرہندی کے استاد ملاّ کمال الدین کشمیری، حاجی محمد افضل مکتب دار اور علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی اسی سفر میں حضرت مجدد اعظم سے فیض یاب ہوئے تھے۔
سید محمد ہاشم شاہ دریا دل قد سرہ بڑے متبحر عالم تھے جیسا کہ پہلے لکھا جا چکا ہے۔ آپ نے بیس سال علوم دینیہ کی تحصیل میں صرف کئے تھے۔ مرزا احمد بیگ لاہوری لکھتے ہیں۔
’’درعلم ظاہر کامل در علم باطن مکمل حضرت شاہ ہاشم قدس سرہ‘‘’’یعنی سید محمد ہاشم شاہ دریا دل علوم ظاہری میں کامل اور علوم باطنی میں مکمل تھے‘‘۔
عالم باعمل ہمیں او بود
کہ بقول و فعل یک روبود
’’یعنی سید محمد ہاشم شاہ دریا دل ایسے عالم باعمل تھے کہ ان کا قول و فعل یکساں تھا‘‘۔
قاضی امام بخش جام پوری لکھتے ہیں۔’’ سید محمد ہاشم شاہ دریا دلؒ ظاہری اور باطنی علوم بالخصوص فقہ، حدیث اور تفسیر میں شہرہ آفاق تھے‘‘۔
تاریخ الاقطاب میں ہے۔’’حضرت شاہ محمد ہاشم دریا دلؒ نے علوم عقلیہ ونقلیہ کی پوری تحصیل کی۔مولانا عبدالحکیم صاحب سیالکوٹی سے تلمذ کیا۔ فقہ و حدیث اور طب میں کافی مہارت تھی۔ ‘‘
انوار نوشاہیہ میں ہے۔’’حضرت سید محمد ہاشم صاحب دریا دل علوم ظاہری و باطنی کے عالم فقیہ محدث و طبیب جسمانی و روحانی تھے‘‘
گنج الاسرار میں ہے۔ ’’حضرت مولانا سید محمد ہاشم شاہ دریا دل۔۔۔ فقہ، حدیث اور طب میں یکتائے زمانہ تھے۔ ‘‘
اذکار نوشاہیہ میں ہے۔ ’’حضرت محمد ہاشم شاہ دریا دل۔۔۔ علم تصوف، حدیث اور طب میں کمال رکھتے تھے‘‘۔
گنج شریف میں ہے۔’’درگاہِ حق دے واصل عارف کامل حضرت مولانا سید محمد ہاشم دریا دل‘‘
سید محمد ہاشم شاہ دریا دل نوشاہی کو فقہ اور حدیث میں کمال حاصل تھا اور ارض ہند و پاک میں ان کے پایہ کا کوئی فقیہ اور محدث نہیں ہوا۔ اسی وجہ سے آپ کو محدثِ اعظم کہا جاتا ہے۔ مفتی غلام سرور لاہوری لکھتے ہیں۔
’’در فقہا و محدثین وقت ممتاز بود‘‘۔
’’یعنی آپ فقہائے عصر اور محدثین وقت میں ممتاز تھے‘‘۔
سید محمد ہاشم شاہ دریا دلؒ اپنے والد ماجد امام سلسلہ نوشاہیہ مجدد اعظم سید نوشہ گنج بخش قدس سرہ کے مرید اور خلیفہ تھے۔ مولوی عبدالحئی لکھنویؒ لکھتے ہیں۔
’’ آپ نے اپنے والد ماجد سے طریقت کی تعلیم حاصل کی۔ ‘‘
محدثِ اعظم سید محمد ہاشم شاہ دریا دل نوشاہی اپنے والد ماجد امام سلسلہ نوشاہیہ مجدد اعظم سید نوشہ گنج بخش قادری کے مرید تھے ۔وہ شیخ المشائخ سخی شاہ سلیمان نوریؒ بھلوال کے، وہ قطب الکونین سخی شاہ محمد معروف خوشابی کے ،وہ سید مبارک حقانی کے ،وہ غوث الخائق سید شاہ محمد غوث بندگی کے، وہ سید شمس الدین کے ،وہ ابو محمد سراج الدین سید شاہ میر گیلانی کے، وہ سید ابوالحسن ضیا الدین علی گیلانی کے ،وہ ابوالبرکات سید محی الدین مسعود گیلانی حلبی کے ،وہ سید ابوالعباس حمیدالدین احمد گیلانی کے ،وہ حضرت صفی الدین سید صوفی گیلانی کے ،وہ سیف الدین سید عبدالوہاب گیلانی کے ،وہ غوث الاعظم سید عبدالقادر جیلانی کے ،وہ قاضی ابوسعید مبارک مخرمی کے ،وہ حضرت ابوالحسن علی ہنکاری کے ،وہ حضرت ابوالفرح یوسف طرطوسی کے ،وہ حضرت ابو الفضل عبدالواحد تمیمی کے ،وہ شیخ ابوبکرولف شبلی کے ،وہ حضرت ابو القاسم جنیدی بغدادی کے ،وہ حضرت ابوالحسن سری سقطی کے ،وہ حضرت ابو المحفوظ معروف کرخی کے ،وہ حضرت ابوسلیمان داؤد طائی کے ،وہ حضرت ابو محمد حبیب عجمی کے ،وہ حضرت ابو محمد خواجہ حسن بصری کے ،وہ امیر المومنین علی المرتضٰی حیدرکرار کے ،وہ ختم المرسلین سید الانبیاء حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرید تھے۔

جاری ہے. اگلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں