ٹیکس نیٹ کا سمٹنا تشویشناک، تاجروں کے مسائل حل کیے جائیں: خواجہ خاور رشید
لاہور(کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ خاور رشید نے کہا ہے کہ 2012-13 سے لیکر 2015-16 تک محصولات کی مد میں وصولیوں میں تقریباً60% اضافہ ہوا لیکن ٹیکس فائلرز کی تعداد چودہ لاکھ سے کم ہو کر صرف بارہ لاکھ ہوجانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ٹیکس نظام کو اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت فوری طور پر بینکوں سے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس، ٹیکس عملے کے صوابدیدی اختیارات اور ٹیکسوں کے پیچیدہ نظام سمیت دیگر مسائل فورا حل کیے جائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر میں کمشنر ریجنل ٹیکس آفس کیپٹن (ر) جہانگیر احمد سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پر کیا، آفتاب احمد وہرہ، کاشف انور، شیخ ظفر اقبال ، ارشد چودھری اور جاوید اقبال بھٹی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ خواجہ خاور رشید نے کہا کہ ان مسائل کی موجودگی میں نئے ٹیکس گزار کبھی بھی اس سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے اور یہ ٹیکس نظام ایک خاص سطح پر آکر برباد ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں سے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے بیشتر کاروباری لوگ بینکنگ نظام کو چھوڑ کر پرانے طریقے سے کاروبار کررہے ہیں جس کی وجہ سے غیر دستاویزی معیشت کو فروغ مل رہا ہے، حکومت کا خیال تھا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کے بعد لوگ ٹیکس نیٹ میں آئیں گے لیکن نتیجہ توقعات کے برعکس نکلا ہے لہذا ہ ٹیکس فوری طور واپس لیا جائے۔ خواجہ خاور رشید نے کہا کہ سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن38اور40B کے تحت ایف بی آر کے اہلکار بھاری نفری کے ساتھ بغیر کسی ٹھوس شواہد کے دکانوں،گوداموں اور فیکٹریوں میں چھاپے مارتے ہیں اوران کا ریکارڈ قبضے میں لے لیتے ہیں۔اس قسم کی کاروائیوں سے کاروبار ی ماحول شدید متاثر ہو رہا ہے، پاکستان کی ایکسپورٹ کے کم ہوجانے کی ایک اہم وجہ یہ چھاپے اور اُنکی تشہیر بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ٹیکس تو اکٹھا نہیں ہورہا مگر خوف و ہراس کی فضا ضرور پیدا ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر نے ٹیکس اکٹھا کرنے کی ذمّہ داری ود ہولڈنگ ٹیکس ایجنٹس پر شفٹ کردی ہے ۔ان ایجنٹس میں کاروباری حضرات، کنسلٹنٹس، ایکسپورٹرز،کمپنیاں،پارٹنر شپ فرمیں اور سرکاری محکمے وغیرہ شامل ہیں جو ایف بی آر کے ایماء پر بغیر کسی معاوضے کے ودہولڈنگ ٹیکس اکٹھا کرتے ہیں۔ٹیکس حکام مانیٹرنگ اور ریکوری کے آڈٹ کی آڑ میں ان ہی ایجنٹس کو ہراساں کرتے ہیں جو زیادتی ہے، یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔