میں نے پارک کی جگہ سڑک میں شامل کرنے کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کو کوئی فون نہیں کیا : اسحاق ڈار

میں نے پارک کی جگہ سڑک میں شامل کرنے کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کو کوئی فون نہیں کیا ...
میں نے پارک کی جگہ سڑک میں شامل کرنے کیلئے ڈی جی ایل ڈی اے کو کوئی فون نہیں کیا : اسحاق ڈار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسحاق ڈار کے گھر کے سامنے واقع پارک کی جگہ سڑک میں شامل کرنے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی جس دوران ڈی جی ایل ڈی اے نے کہا کہ یہ جگہ اسحاق ڈار کے کہنے پر سڑک میں شامل کی گئی جس پر اب اسحاق ڈار بھی سامنے آ گئے ہیں اور انہوں نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ غلط بیانی ہے میں نے ڈی جی ایل ڈی اے کو کوئی بھی ٹیلیفون نہیں کیا ۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ پارک پچا س سے ساٹھ کنال کا ہے ، اور جب میں 30 سال پہلے اس گھر میں آیا تھا تو یہ اس وقت بھی موجود تھا ، 20 سال پہلے یہاں سنگل لین سڑک تھی اور اس کے ساتھ کچھ جگہ کچی تھی جو کہ سڑک میں شامل تھی جس پر عمومی طور پر پاکنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس وقت کے کونسلر  ابو بکر میرے پاس آئے اور کہا کہ یہاں لوگ غیر قانونی پارکنگ کر تے ہیں، اس لیے ہم یہ ڈیڑھ کنال کچی جگہ پارک میں شامل کرنا چاہتے ہیں ، میں نے کہا ٹھیک ہے آپ جیسا بہتر جانیں تو اس کے بعد وہ جگہ پارک میں شامل کر دی گئی اور وہاں پر کچی جگہ ختم ہو گئی اور سڑک صرف سنگل لین رہ گئی ۔
انہوں نے کہا کہ میں سال میں صرف آٹھ یا دس دن وہاں گزارتاہوں ، وہاں پر 20 سے 25 سال میں بہت زیادہ دفتر ،سکول ، مدارس قائم ہو گئے ہیں ، اب یہ حالت ہو گئی تھی کہ وہاں پر چند گھروں کے آگے شدید ٹریفک جام ہوتاہے اور ایکسیڈنٹ بھی ہونا شروع ہو گئے ۔ڈی جی ایل ڈی اے نے غلط بیانی کی کہ میں نے فون انہیں فون کیا جبکہ میں نے انہیں  فون نہیں کیا اورایسی کوئی ہدایت نہیں دی بلکہ ان کا مجھے میسج آیا کہ جس میں ڈی جی ایل ڈی نے مجھ سے پوچھا کہ یہاں آپ کے گھر کے اردگرد لوگوں کی ٹریفک جام سے متعلق شکایات ہیں ،تو ہم اس پار ک کو تھوڑا سا کم کر کے سڑک کو کشادہ کرنا چاہتے ہیں آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے جس پر میں نے جواب دیا کہ مجھے کیا اعتراض ہو سکتاہے آپ اپنے اصولوں کے مطابق کام کریں اور وہاں کے مکینوں سے پوچھیں ۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک یہ غلط بیانی بھی کی گئی کہ پارک ختم  کیا گیا ، بیس سال پہلے سڑک پارک میں ملائی گئی تھی اور چیف جسٹس کو ٹھیک تفصیل نہیں بتائی گئی اور پرانا نقشہ دکھانا چاہیے تھا کہ بیس سال پہلے یہ سڑک کا حصہ پارک میں شامل کیا گیا تھا ۔وہ سڑک عام لوگ استعمال کرتے ہیں میں تو سال میں سات آٹھ دن وہاں گزارتے ہیں ، یہ جگہ میرے گھر میں شامل نہیں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ پاک کی جگہ سڑک میں شامل کرنے کے حوالے سے ایک ماہ قبل ایک نجی ٹی وی نے خبر شائع کی تھی جس پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا ۔ اس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سماعت ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ آپ نے کس کے کہنے پر پارک اکھاڑا ، ڈی جی نے کہا کہ اسحاق ڈار نے پارکنگ کیلئے سڑک کشادہ کرنے کیلئے کہا تھا جس کے بعد پار ک کی زمین سڑک میں شامل کی گئی ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار نے پارک ختم کرنے کا تحریری طور پر کہا تھا؟ اس پر ڈی ایل ڈے اے نے کہا کہ انہوں نے مجھے فون کر کے کہا تھا۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -