پاکستانی سائنسدانوں نے بھنگ کی مدد سے جراثیم کش جینز تیار کر لی
فیصل آباد(آئی این پی) فیصل آباد زرعی یونیورسٹی کے ماہرین نے بھنگ کے پودے سے دھاگا بنا کر جراثیم کش جینز تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے،جینز کی تیاری سے پاکستانی برآمدکندگان کو بیرون ملک سے بھنگ کے ریشے سے تیار دھاگا درآمد کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور قیمتی زرمبادلہ کی بھی بچت ہو گی۔ زرعی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر اسد فاروق نے بھنگ کے پودے سے وہ دھاگا تیار کیا ہے جو آج کل بین الاقوامی سطح پر جینز کی تیاری میں استعمال ہو رہا ہے، 80فیصد سوتی دھاگے کے ساتھ 20 فیصد بھنگ کے دھاگے سے تیار ہونے والی جینز جراثیم کش اور ماحول دوست ہونے کی وجہ سے مقبو ل ہو رہی ہے۔ بھنگ کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قدرتی طور پر اینٹی بیکٹریل صلاحیت رکھتا ہے اور جب اس کے دھاگے سے تیار جینز کو پہنا جاتا ہے تو جلد پر جراثیم اس طرح سے پیدا نہیں ہوتے جیسے دوسرے کپڑے پر ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر اسد فاروق کہتے ہیں ٹیکسٹائل مالکان جینز کی تیاری کیلئے صنعتی بھنگ کا دھاگا بیرون ملک سے درآمد کرتے تھے، مقامی سطح دھاگے کی تیاری سے ناصرف قیمتی زدمبادلہ بچایا جا سکتا ہے بلکہ کمایا بھی جا سکتا ہے،بھنگ کے دھاگے سے تیار کی جانے والی جینز کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے، پاکستان اگر اس پراڈکٹ کو مینوفیکچرکر لے اور اس کو انفرادی طور پر تیار کرنے کے قابل ہو جائے توبہت زیادہ غیر ملکی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر صنعتی بھنگ سے تیار ملبوسات کی منڈی 25 بلین ڈالر مالیت کی ہے، اگر فوری طور صنعتی بھنگ کی کاشت میں اضافہ کر کے ضرورت کا دھاگا مقامی طور پر ہی تیار کیا جائے تو پاکستانی ملبوسات کی برآمدات میں اضافہ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
جراثیم کش جینز