کسان معاشی طور پر خوشحال نہ ہوں ملکی ترقی ناگزیر ہے: رضوان اللہ
شیرگڑھ(نامہ نگار) حکومت فوری طور پر کاشتکاروں کے لئے مراعاتی پیکج کا اعلان کرکے کسانوں کو درپیش مسائل حل کرے جب تک کسان معاشی طور پر خوشحال نہ ہوں ملکی ترقی ناگزیر ہے کسان معاشی طور پر خوشحال ہوں تو ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا حکومت زرعی شعبے کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھائیں اور کاشتکاروں کو زراعت چھوڑنے پر مجبور نہ کریں ورنہ پورے صوبے کے کاشتکارحکومت کے کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لئے اسلام اباد کی طرف لانگ مارچ کریں گیان خیالات کا اظہار گذشتہ روزکسان بورڈ خیبر پختونخواہ کے صدر رضوان اللہ اور لیگل ایڈوائزر ظہور خان ایڈوکیٹ نے ہاتھیان جیوڑ میں کاشتکاروں کے ایک بڑے اجتماع سے اپنے خطاب میں کیا اس موقع پر کسان بورڈ تحصیل تخت بھائی کے صدر حاجی عبد الغفور،جنرل سیکرٹری جواد خٹک،ممتاز کاشتکاران حاجی نعمت اللہ،حاجی نور محمد، ماسٹرمراد علی،یعقوب خان،محمد نور،فرہاد علی اور جمیل صافی بھی موجود تھے اس موقع پر انہوں نے صوبائی اور مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمباکو کی فی کلو قیمت 300 روپے مقرر کیا جائے،تمباکو کاشتکاروں کو فی الفور 2 لاکھ روپے بلا سود قرضہ دیا جائے، گنے کی قیمت 300روپے فی من مقرر کیا جائے،گڑھ گھانیوں پر کسی بھی قسم کے ٹیکس لگانے سے گریز کیا جائے،گڑھ کے لئے ایکسپورٹ کا انتظام کیا جائے،منڈیوں میں کاشتکاروں کا استحصال بند کیا جائے،حکومت نے ڈی اے پی کھاد اور تخم پر کاشتکاروں کو جو سبسڈی دی دی حکومت اس کے بقایا جات فوری طور پر کاشتکاروں کو ادا کریں،بلاسود قرضوں کا اجرا کیا جائے اور انڈس ٹوبیکو کمپنی،ملک اور یونیور سل ٹوبیکو کمپنیاں کاشتکاروں کو فوری طور بقاجات ادا کرکے کاشتکاروں میں پائی جانے والی بے چینی دور کرے انہوں نے کہا کہ ملک کی ترقی میں زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکومت کی عدم توجہی اور مہنگائی کی وجہ سے زراعت سے وابستہ کاشتکار شدید مشکلات سے دوچار ہے جس کی وجہ سے زراعت تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے اور زراعت سے وابستہ افراد زراعت کو چھوڑنے پر مجبور ہیں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کاشتکاروں کے مسائل حل نہ کئے اور مراعاتی پیکج کا اعلان نہ کیا گیا تو زراعت سے وابستہ لوگ زراعت کو چھوڑنے پر مجبور ہو کر اپنے حقوق کے حصول اور حکومت کے کسان دشمن پالیسیوں کے خلاف اسلام اباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے