حقوق کراچی تحریک کے مطالبات شہر قائد کے مسائل کے حل کی ضمانت ہیں: حافظ نعیم الرحمن
کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ”حقو ق کراچی تحریک“ کے مطالبات کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حق کے حصول اور بے شمار مسائل کے حل کی ضمانت ہیں۔ کراچی کی تباہی اور بربادی کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم پر عائد ہوتی ہے۔ یہ پارٹیاں یہاں مسلسل اقتدار میں رہی ہیں۔ پی ٹی آئی نے بھی دعوے اور وعدے تو بہت کیے لیکن ڈھائی سال میں اہل کراچی کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔ پیکیجز کے نام پر بھی باربار دھوکہ دیا گیا۔ وفاقی و صوبائی حکومتیں اور حکمران پارٹیاں اب بھی شہر کے گھمبیر مسائل کے حل میں سنجیدہ نہیں۔ کوئی پارٹی کراچی کو اُون کرنے کے لیے تیار نہیں۔ صرف جماعت اسلامی اہل کراچی کے سُلگتے مسائل کو اُٹھا رہی ہے۔ 28مارچ کو شاہرافیصل پر قائد آباد تا گورنر ہاؤس ”حق دو کراچی ریلی“ عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمان اور تین کروڑ عوام کی موثر اور توانا آواز ثابت ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”حق دو کراچی ریلی“ کی تیاریوں اور رابطہ عوام مہم کے سلسلے میں اتوار کے روز ضلع شرقی کے دورے کے دوران متعدد مقامات پر عوامی اجتماعات اور کارنر میٹنگز سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے گلشن اقبال بلاک، اے بی اور سی، یوسی 23,22,21 اور 24،ابوالحسن اصفہانی روڈ، پیرا ڈائز بیکری، فاریہ چوک سمیت دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔ جامع مسجد بیت المکرم،مسجد بلال اور دیگر مساجد میں نمازیوں اور علاقہ مکینوں سے ملاقاتیں کیں۔ وہ بازاروں اور مارکیٹوں میں کانداروں سے بھی ملے اور سب کو حق دو کراچی ریلی میں شرکت کی دعوت دی۔ انہوں نے عیسی نگری میں مسیحی برادری کے لوگوں سے بھی ملاقات کی اور تقریب سے خطاب کیا اور مسجد بیت المکرم پر جے آئی یوتھ کے تحت بلڈ ڈونر کیمپ کا افتتاح کیا اور نوجوانوں کو عوام دوست سر گرمی پر خراج تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر نائب امیر ضلع عزیز الدین ظفر، سیکریٹری ضلع ڈاکٹر فواد، معاون امیر ضلع سید قطب،ناظم علاقہ عاقل عزیز اور دیگر بھی موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی منی پاکستان ہے، یہاں ہر طبقے، ہر علاقے اور زبان بولنے والے لوگ رہتے ہیں۔ مسیحی، ہندو اور سکھ سمیت دیگر مذاہب کے ماننے والے بھی آباد ہیں۔ سب مل جل کر رہنا چاہتے ہیں اور آئین و قانون کے تحت ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہیں لیکن بد قسمتی سے کراچی جو تین کروڑ سے زائد کا شہر بن چکا ہے یہاں کے باسیوں کو بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں۔ کراچی سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہے لیکن یہاں کی گلیاں، سڑکیں کھنڈر بنی ہوئی ہیں۔ صفائی، ستھرائی، سیوریج اور ٹرانسپورٹ کے سنگین مسائل ہیں ۔ پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ تعلیم یافتہ اور اہل نوجوانوں کو روزگار نہیں ملتا۔ سرکاری ملازمتوں میں بھی جعلی ڈومیسائل بنوا کر اہل کراچی کی حق تلفی کی جاتی ہے۔ کوٹہ سسٹم میں غیر معینہ مدت تک اضافہ اور مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی غائب کر کے کراچی کے عوام کے ساتھ بڑی نا انصافی اور ظلم کیا گیا اور اس ظلم و نا انصافی میں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی سب برابر کے شریک ہیں۔ موجودہ حکمرانوں سے کوئی امید اور توقع نہیں ہے کہ یہ کراچی کے ابتر حالات کی بہتری اور شہریوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے کچھ کریں گے۔ جماعت اسلامی نے عوامی مسائل کے حل اور اہل کراچی کے حقوق کے لیے تحریک شروع کی ہو ئی ہے ہم گلی،محلوں، علاقوں اور بازاروں میں جا رہے ہیں اور ہر شہری، ہر طبقے، مسلک، برادری، زبان اور مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اس تحریک میں شرکت کی دعوت دے رہے ہیں کہ آئیں اور اس تحریک کا حصہ اور جماعت اسلامی کا دست و بازو بنیں۔ حقوق کراچی تحریک کراچی کے ہر شہری کی تحریک ہے، حکمرانوں اور ارباب ِ اختیار سے ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کے تین کروڑ عوام کو ان کا جائز اور قانونی حق دینے اور شہر کے گھمبیر مسائل کے حل کے لیے کراچی میں دو بارہ مردم شماری کرائی جائے، کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، کراچی کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں ان کا حق دیا جائے، ان کو سندھ حکومت اور مقامی اداروں میں ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں، کراچی میں با اختیار شہری حکومت کے لیے موجودہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کر کے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا جائے، کے الیکٹرک کا 15سال کا فارنزک آڈٹ کیا جائے اور قومی اداروں اور عوام کے اربوں روپے واپس کروائے جائیں،پورے ملک کی صنعتوں میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے کراچی کے صنعتی علاقوں کی حالت ِ زار درست اور بنیادی سہولتیں دی جائیں۔،سی این جی اسٹیشنز اور گھریلو صارفین کو گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے،گرین لائین سسٹم کو فی الفور فعال بناتے ہوئے شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کے حل کے لیے کم از کم 1ہزار بسیں فوری طور چلائی جائیں،تعلیم،صحت، پانی،سیوریج،اسپورٹس اور سالڈ ویسٹ کا مربوط اور مؤثر نظام بنایا جائے۔#
FB3