یورپی یونین بھارت کیساتھ وسیع اقتصادی تعلقات سے پہلے انسانی حقوق کا معاملہ اٹھائے: میری ارینا
برسلز(این این آئی) انسانی حقوق کے بارے میں یورپی یونین کی پارلیمانی کمیٹی کی چیئرسن میری ارینا نے کہا ہے کہ یورپی یونین کو آزاد تجارتی معاہدے کی صورت میں بھارت کے ساتھ وسیع اقتصادی تعلقات قائم کرنے سے پہلے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق میری ارینا نے یورپی پارلیمانی کمیشن اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ایک مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بھارت کو انسانی حقوق کے بدترین ریکارڈ پر شدید تنقیدکا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھارتی سماج میں نفرت کے بیج بودیے اور بڑے پیمانے پر مخالفین کو گرفتار کیا ہے۔ میری ارینا نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لئے ایک ٹویٹ میں بھی کہا کہ بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کے کام کو محدود کرنے اور بھارتی معاشرے سے اقلیتوں کو خارج کرنے کے لئے قتل کی آزادی کے قوانین کو منظور کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو مطالبہ کرنا چاہیے کہ بھارت انسانی حقوق کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے جو اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے شر ط ہونی چاہیے بلکہ ضمیر کے قیدیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ قتل کی آزادی کے قوانین کی منسوخی بھی اس میں شامل ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو تمام سیاسی قیدیوں کو رہا اور بنیادی انسانی حقوق کا احترام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرتگال کے شہر پورٹو میں یورپی یونین- بھارت سربراہی اجلاس میں انسانی حقوق پر بات ہونی چاہئے جو گزشتہ سال کے اسٹریٹجک شراکت داری معاہدے کا ایک لازمی حصہ ہے۔انہوں نے کہاکہ آزادتجارتی معاہدے کے شرائط میں انسانی حقوق شامل ہیں اور اقوام متحدہ نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر دو رپورٹیں جاری کی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر اداروں نے بھارت میں اقلیتوں کے تحفظ کے مطالبات کا اعادہ کیاہے۔ میری ارینانے کہا کہ پرتگال میں مئی کے اجلاس سے قبل ان تمام سوالات کا جواب دیا جانا چاہئے۔
یورپی یونین