بچوں کا آن لائن استحصال کس طرح روکا جا سکتا ہے :عدالت نے فیس بک اور گوگل سے وضاحت مانگ لی
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) دہلی ہائی کورٹ میں سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور گوگل سے بچوں کو آن لائن استحصال سے بچانے کے کئے تحریری تجاویز طلب کر لی ۔عدالت نے اس عمل تشویش کا اظہار کیا کہ بالغ افراد ان سائٹس پر بچوں کا آن لائن استحصال کر رہے ہیں جبکہ حکومت یہ کہ کر بری ذمہ ہو رہی کہ آن لائن سائٹس پر اکاﺅنٹ اُس کی شرائط اپنی مرضی سے قبول کرنے کی بنیاد پر کھولا جاتا ہے۔عدالت نے وفاق کے ان دلائل پر نا پسندگی کا اظہار کیا۔ اس سے پہلے فیس بک کے وکیل یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ آٹھ کروڑ افراد جعلی ناموں سے اکاﺅنٹ کھولے ۔فیس بک کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ امریکہ کے قانون چلڈڑنز آن پرائیویسی ایکٹ کے تحت بچوں کے آن لائن حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے اور اس قانون کے تحت 13سال سے کم عمر بچے کو اکائعنٹ کھولنے کی اجازت نہیں ہے جس پرعدالت نے پوچھا کہ امریکہ میں تو یہ قانون موجود ہے مگر ہندوستانی بچوں کے لئے کس قانون کا اطلاق ہوتا ہے ،ان کے لئے امریکی قانون کس طرح لاگو ہوتا ہے اور بھارت میں ان بچوں کے آن لائن استحصال کا کون سا قانون ہے۔عدالت مفادِ عامہ کے اس مقدمے کی سماعت کر رہی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بھارت کے 50ملین صارفین کسی قانونی تحفظ اور تصدق کے بغیر سوشل نیٹ ورکنک سائٹس استعمال کر رہے ہیں جس میں بچے بھی شامل ہیں اور بالغ افراد بچوں کا آن لائن استحصال کر رہے ہیں۔