دہشتگردوں نے مسلمانوں کے قبلہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی : شاہ سلیمان ، مسلم ممالک انتہا پسندوں کیخلاف خود کارروائی کریں : صدر ٹرمپ

دہشتگردوں نے مسلمانوں کے قبلہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی : شاہ سلیمان ، مسلم ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ریاض ( نمائندہ خصوصی 228مانیٹرنگ ڈیسک228 ایجنسیاں ) خادم حرمین الشریفین سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے کہا ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی تمام انسانیت کے لیے مشترکہ خطرہ ہے ، شریعت اسلامی انسانیت کی محافظ ہے ، دنیا میں امن و امان کے قیام اوردہشتگردی کے خاتمے کے لیے دنیا کے ممالک کو مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی،سلامتی ، امن اور ترقی ہمارے اہداف ہیں ، ہم نے دہشتگری کے خلاف اتحاد بنایا ہے ، امید کرتے ہیں دیگرممالک بھی اس اتحاد میں شامل ہوں گے، ایران دیگر ملکوں کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے جوکہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ، ایران ہماری خاموشی کو کمزوری نہ سمجھے ۔داعش سمیت تمام دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ چاہتے ہیں،۔ اسی لئے اسلامی فوجی اتحاد قائم کیا ، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سنٹر قائم کر رہے ہیں، ایران دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے،سعودی عرب نے دہشتگردی کی بہت سی کوششیں ناکام بنا ئیں بدی کی قوتوں سے لڑنا ہماری ریاستی و دینی ذمہ دار ی ہے، انتہا پسندی کے خلاف متحد ہونا ہوانہوں نے کہا کہ سعودی عرب طویل عرصے سے دہشتگردی سے متاثر ہے، دہشتگردوں نے مسلمانوں کے قبلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ، سعودی عرب نے دہشتگردی کی بہت سی کوششیں ناکام بنائی ہیں ریاض میں عرب امریکہ سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے کہا کہ خمینی کے انقلاب کے بعد سے ایران دہشت گردی کا مرکز بنا ہوا ہے ،ایران کو دہشتگردوں کی حمایت اور دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت ترک کرناہو گی ۔ اسلامی عسکری اتحاد دہشت گردی کو شکست دینے کیلئے بنایاگیاہے،ہم نے دہشت گردوں کو شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہیں ، امید کرتے ہیں کہ دوسرے ممالک بھی اس عسکری اتحاد میں شامل ہوں گے ۔ شاہ سلمان نے کہا کہ دہشت گردوں نے مسلمانوں کے قبلے کو نشانہ بنانے کی سازش کی،بدی کی طاقتیں جہاں بھی ہوں ان کے خلاف متحد رہیں گے ، امریکہ اوراسلامی دنیا کے درمیان یہ سربراہ اجلاس انتہائی اہمیت کا حامل ہے،دہشتگردوں کی معاونت کرنے والوں کو انجام تک پہنچائیں گے۔ کانفرنس میں 50سے زائد عرب اور مسلم ممالک نے شرکت کی ہے ۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ داعش سمیت تمام دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ چاہتے ہیں اور اسی مقصد کیلئے اسلامی فوجی اتحاد قائم کیا اور اب دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ایک سنٹر قائم کر رہے ہیں۔ ایران دیگر ممالک کے معاملات میں مداخلت کرکے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ایران ہماری خاموشی کو کمزوری سمجھ رہا ہے۔ شریعت کا سب سے اہم مقصد انسانی جان کا تحفظ ہے ، کسی بے گناہ کو مارنا پوری انسانیت کو مارنے کے مترادف ہے۔ دہشتگردی پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے، داعش سمیت تمام دہشتگرد تنظیموں کا خاتمہ چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب طویل عرصے سے دہشتگردی سے متاثر ہے، دہشتگردوں نے مسلمانوں کے قبلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ، سعودی عرب نے دہشتگردی کی بہت سی کوششیں ناکام بنائی ہیں۔ بدی کی قوتوں سے لڑنا ہماری ریاستی و دینی ذمہ دار ی ہے۔ انتہا پسندی کا مل کر مقابل کرنا ہم سب کا فرض ہے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک سنٹر قائم کر رہے ہیں جبکہ اسلامی عسکری اتحاد بھی دہشتگردوں کو شکست دینے کیلئے بنایا گیا ہے امید کرتے ہیں کہ دیگر ممالک بھی اس اتحاد میں شامل ہوں گے۔انہوں نیایران کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایران نے ہماری خاموشی کو کمزوری سمجھا اور دوسرے ممالک کے معاملات میں دخل اندازی جاری رکھی۔ ایران 1979 کے انقلاب کے بعد سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایران کی دیگر ملکوں کے معاملات میں مداخلت عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، ہم ایرانی حکومت کے کسی بھی فعل کا ذمہ دار وہاں کے عوام کو نہیں سمجھتے۔ تمام مسلمان ممالک دیگر تمام ملکوں سے تعلقات خراب کرنے کی کوششوں کو مسترد کرتے ہیں۔شاہ سلمان نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل پر بھی زور دیا اور کہا کہ دنیا میں قیام امن کیلئے اس مسئلے کو حل کرنا سب سے بنیادی چیز ہے۔ایران دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہا ہے ، مسلم ممالک اسے تنہا کردیں،اسلام دنیا کے بہترین مذاہب میں سے ایک ہے دہشتگردی کا سب سے زیادہ نشانہ مسلمان بنے ہیں۔اپنے خطاب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مسلم ممالک انتہا پسندوں کیخلاف خود کارروائی کریں ہمارا مشترکہ مقصد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور اپنے بچوں کو امید بھرا مستقبل دینا ہے ،دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل چکی ہے لیکن امن کا راستہ یہاں اس قدیم اور مقدس سرزمین سے نکلتا ہے، امریکہ مشترکہ مفادات اور سلامتی کے حصول کے لیے آپ کے ساتھ کھڑا ہونے کو تیار ہے،یہ برائی اور اچھائی کے درمیان جنگ ہے،ہم اس برائی پر اسی وقت قابو پا سکتے ہیں جب اچھائی کی قوتیں متحد اور مضبوط ہوں اور ہر کوئی اپنے حصے کا کام کرے اور اپنے اپنے حصے کا بوجھ اٹھائے،مریکہ ایک خود مختار قوم ہے ۔ہماری اولین ترجیح ہمیشہ سے اپنے شہریوں کا تحفظ اور سلامتی رہی ،ہم یہاں کوئی لیکچر دینے نہیں آئے۔ ہم یہاں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی شراکت داری کی پیش کش کے لیے آئے ہیں تاکہ ہم سب ایک بہتر مستقبل کا مقصد حاصل کرسکیں‘ پرتپاک میزبانی پر سعودی عرب کا شکر گزار ہوں ، شاہ عبد العزیز نے سعودی عرب کو متحد کیا ہے ، :آج نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں ،مسلم دنیا کے دل سعودی عرب کے دورے پر آیاہوں ، امریکی عوام کی جانب سے مسلم دنیا کے لیے محبت اور دوستی کا پیغام لایا ہوں ، یسا اتحاد تشکیل دینا چاہتے ہیں جس میں ہماری نسلیں محفوظ ہوں۔ امریکہ اپنا طرز زندگی دوسروں پر تھوپنا نہیں چاہتا،ہم پوری دنیا کے بچوں کو محفوظ مستقبل دینا چاہتے ہیں، مشرق وسطی اور پوری دنیا میں امن ،سلامتی خوشحالی چاہتے ہیں ،پہلے غیر ملکی دورے میں سعودی عرب کو چنا ہے۔ امریکہ نئے دور سے گزر رہا ہے،صرف چند ماہ میں ہم نے روز گار کے لاکھوں مواقع پیدا کیے ہیں ، ہم اعتماد کی بنیاد پر اجلاس میں شریک ملکوں کو شراکت داری کی پیشکش کرتے ہیں،شہریوں کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ چاہتے ہیں مسلمان نوجوان نفرت سے آزاد ماحول میں پروان چڑھیں،امریکہ نائن الیون ،بوسٹن حملوں جیسے واقعات کا نشانہ بنتا رہا ہے ،ایسے ملکوں کا اتحاد بناناچاہتے ہیں جو انتہاپسندی کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں ،مشرق وسطیٰ خوبصورت مقامات اور ثقافت سے مالا مال ہے ،نئے مستقبل کاآغازاسی وقت ممکن ہے جب دہشتگردوں کواپنے علاقوں سے ختم کریں،سعودی عرب دنیا کے بڑے مذہب کی سرزمیں ہے ، موجودہ جنگ اچھائی اور بدی کے درمیان جنگ ہے ، دہشت گرد خدا کو نہیں دہشتگردی کو مانتے ہیں ،تمام مسلم ممالک کے ساتھ ملکر چلنا چاہتے ہیں،انتہا پسندی اور دہشتگردی کا خاتمہ امریکہ کی اولین ترجیح ہے ، دہشت گردی سے عرب دنیا سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے ،سعودی عرب نے دہشتگردی کے خلاف ملکوں کو متحد کیا، مشترکہ مفادات اور سلامتی امور پر امریکاسعودی عرب کیساتھ ہے ، ہمارا مقصد دہشتگردی کے خلاف لڑائی کیلیے اتحاد کی تشکیل ہے ، یہ جنگ مذاہب،فرقوں یا تہذیبوں کے درمیان نہیں ،وحشی مجرموں سے ہے۔ایرانی حکومت خطے میں عدم استحکام کی ذمہ دار ہے ، ایران دہشتگردوں کو تربیت دے رہا ہے جو خطے میں دہشتگردی پھیلا رہے ہیں ، ایران جب تک تعاون نہیں کرتا تمام ممالک اسے تنہاکرنے کے اقدامات کریں ، ایران کی حمایت سے صدر بشار الاسد نے شام میں ناقابل ذکر جرائم کیے ،داعش کوتیل کی فروخت سے روکنے کیلیے مالیاتی ذرائع روکنے کی ضرورت ہے،ذمہ دار ممالک شام میں انسانی بحران کی روک تھام میں تعاون کریں۔ اس اہم اجلاس کا موقع فراہم کرنے کیلیے شاہ سلمان کا شکر گزارہوں ،ایرانی حکومت خطے میں عدم استحکام کی ذمیدار ہے ، دہشتگردوں کو مالی امداد فراہم کرنے والوں کے خلاف معاہدے پر دستخط کیے ہیں،مسلمان ممالک انتہا پسندوں کو پناہ نہ دیں ان کیخلاف خود کارروائی کریں ، ان کو وپنے علاقوں سے نکال باہر کریں ۔ ، افغان سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑ رہی ہیں ، یقینی بنانا ہو گا کہ اس خطرے میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں نہ ہوں، امریکہ دنیا میں امن چاہتا ہے جنگ نہیں، دہشتگردوں کو اپنی مقدس سر زمین اور اپنی عبادت گاہوں سے نکال باہر کریں، یہ جنگ ان ظالموں کیخلاف ہے جو اس مذہب کا نام استعمال کرتے ہیں جو انسانیت کا محافظ ہے، ہم ایک ہوگئے تو کبھی نہیں ہاریں گے ، شام میں انسانیت کے دشمنوں اور داعش کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ ’’ ہمارے دوست کبھی ہماری حمایت کے بارے میں سوال نہیں کریں گے اور ہمارے دشمنوں کو ہمارے عزم کے بارے میں کوئی شک نہیں ہوگا۔ہماری شراکت داری استحکام کے ذریعے سلامتی کو بہتر بنائے گی اور روایتی اکھاڑ پچھاڑ نہیں ہوگی‘‘۔’’ہم حقیقی دنیا کے نتائج کی بنیاد پر فیصلے کریں گے اور غیر لچک دار نظریے کے ذریعے ایسا نہیں ہوگا۔ہم تجربات سے سبق سیکھیں گے اور کٹرپن پر مبنی سوچ کو نہیں اپنائیں گے۔جہاں کہیں ممکن ہوا ،ہم بتدریج اصلاحات کریں گے اور اچانک مداخلت نہیں کریں گے‘‘۔’’ ہمارا مقصد قوموں کا ایک ایسا اتحاد تشکیل دینا ہے جس کا مشترکہ مقصد انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا اور اپنے بچوں کو ایک امید بھرا مستقبل دینا ہے اور جس میں اللہ کا احترام کیا جائے‘‘۔’’امریکہؤ خود مختار قوم ہے اور ہماری اولین ترجیح ہمیشہ سے اپنے شہریوں کا تحفظ اور سلامتی رہی ہے۔ہم یہاں کوئی لیکچر دینے نہیں آئے ہیں اور نہ دوسروں کو یہ بتانے آئے ہیں کہ انھیں کیسے رہنا چاہیے اور کیا کرنا چاہیے یا عبادت کیسے کی جاتی ہے بلکہ ہم یہاں مشترکہ اقدار اور مفادات پر مبنی شراکت داری کی پیش کش کے لیے آئے ہیں تاکہ ہم سب ایک بہتر مستقبل کا مقصد حاصل کرسکیں‘‘۔’’ جب کبھی ایک دہشت گرد ایک بے گناہ شخص کا قتل کرتا ہے اور غلط طور پر اللہ کا نام لیتا ہے تو یہ اس عقیدے کے پیروکار ہر شخص کی توہین ہونی چاہیے‘‘۔’’ ہم اس برائی پر اسی وقت قابو پا سکتے ہیں جب اچھائی کی قوتیں متحد اور مضبوط ہوں اور ہر کوئی اپنے حصے کا کام کرے اور اپنے اپنے حصے کا بوجھ اٹھائے‘‘۔’’ دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل چکی ہے لیکن امن کا راستہ یہاں اس قدیم اور مقدس سرزمین سے نکلتا ہے۔ امریکہ مشترکہ مفادات اور سلامتی کے حصول کے لیے آپ کے ساتھ کھڑا ہونے کو تیار ہے‘‘۔’’ مشرق وسطیٰ کی اقوام کو اس دشمن کو کچلنے کے لیے امریکی طاقت کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ان اقوام کو خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اپنے لیے ، اپنے ملکوں اور اپنے بچوں کے لیے کیا مستقبل چاہتے ہیں‘‘۔’’ یہ مختلف عقیدوں ، مختلف فرقوں یا مختلف تہذیبوں کے درمیان جنگ نہیں بلکہ یہ سفاک مجرموں اور تمام ادیان کے ماننے والے مہذب لوگوں کے درمیان جنگ ہیں اور یہ مہذب لوگ اپنا تحفظ چاہتے ہیں۔ یہ برائی اور اچھائی کے درمیان جنگ ہے‘‘۔’’اس کا یہ مطلب ہے کہ مسلم انتہا پسندی اور دہشت گردی سے متاثرہ گروپوں کا دیانت داری سے مقابلہ کرنا ہوگا۔اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ بے گناہ مسلمانوں کے قاتل کے مقابلے میں،خواتین کے خلاف جبر ، یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور مسیحیوں کے قتل عام کے خلاف اکٹھے مل کر کھڑے ہونا ہوگا‘‘۔’’مذہبی قائدین کو یہ بات بالکل واضح کر دینی چاہیے: سفاکیت سے دہشت گردوں کو کوئی تقدس نہیں ملے گا۔برائی سے کوئی وقار نہیں ملے گا۔اگر تم دہشت گردی کے راستے کا انتخاب کرو گے تو پھر تمھاری زندگی خالی اور مختصر ہوگی اور تمہاری روح کی مذمت کی جائے گی‘‘۔
شاہ سلمان۔ ٹرمپ

ریاض ( نمائندہ خصوصی 228مانیٹرنگ ڈیسک228 ایجنسیاں ) عرب امریکہ اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مختلف اسلامی ملکوں کے سربرا ہوں نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا کہ عرب اور مسلمان دہشتگردی کے سب سے بڑے متاثرین ہیں۔ دہشتگرد گروہوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ اسلام سے خارج ہیں، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے مل کر کام کریں اور بہتر مستقبل کیلئے ضروری ہے کہ باتوں کی بجائے کام کیا جائے۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑا تنازعہ فلسطین ہے جسے حل ہونا چاہیے۔ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ دہشتگردی کو ہر طرف سے ختم کرنے کی ضرورت ہے، دہشتگرد صرف وہی نہیں ہیں جنہوں نے ہتھیار اٹھائے ہوئے ہیں بلکہ وہ بھی دہشتگرد ہیں جو انہیں مالی مدد فراہم کرتے اور ان کا نظریہ پھیلاتے ہیں۔ یہ سوچنے کی بات ہے کہ دہشتگردوں کے زیر کنٹرول علاقوں سے نکلنے والا تیل کون خرید رہا ہے اور انہیں میڈیا سپورٹ کہاں سے ملتی ہے۔ عالمی برادری دہشتگردوں کو پناہ دینے سے گریز کرے۔ کویتی امیر جابر الاحمد الصباح کا کہنا تھا کہ یہ سمٹ مسلمان ملکوں کو تحریک دیتی ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ تعاون کریں۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیبرزاق نے کہا کہ ایران کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جن سے یہ تاثر جائے کہ وہ اپنے پڑوسی ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔جامعہ الازہر کے مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ اپنے اس سچے اسلام پر عمل کرو جو تمہیں انسانیت کی خدمت کی تلقین کرتا ہے، انتہاپسندوں کی سوچ کی مذمت نہ کرنا اسے بڑھاوا دیتا ہے۔

مزید :

صفحہ اول -