19 سالہ لڑکی گن پوائنٹ پر اغوا‘3 افراد کی رات بھر زیادتی, 2 سال بعد بھی انصاف نہ ملا

19 سالہ لڑکی گن پوائنٹ پر اغوا‘3 افراد کی رات بھر زیادتی, 2 سال بعد بھی انصاف ...
 19 سالہ لڑکی گن پوائنٹ پر اغوا‘3 افراد کی رات بھر زیادتی, 2 سال بعد بھی انصاف نہ ملا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

سانگلہ ہل (ویب ڈیسک) 2 سال گزر گئےلیکن  گینگ ریپ کا شکار ہونے والی 19 سالہ شادی شدہ لڑکی (ع) سے جنسی بدفعلی کرنیوالا کوئی ملزم پکڑا نہ جاسکا، متاثرہ لڑکی انصاف کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہو گئی، حیران کن بات یہ ہے کہ پولیس نے بدنیتی کی بنا پر ڈی این اے ٹیسٹ بھی نہ کرایا اور ممتاز علی کا بھائی شہباز اور ماموں اشرف مدعیہ کو مقدمہ کی پیروی سے باز رکھنے کیلئے قتل کی دھمکیاں دیتے رہے، اب سٹی پولیس نے 2 سال بعد مرکزی ملزم ممتاز علی کے 2 سہولت کار اور دھمکیاں دینے والے دونوں افرادپکڑ لئے ، جن میں اس کا بھائی شہباز اور ماموں محمد اشرف شامل ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ 2 سال پہلے جنوری 2015 ءمیں مقامی محلہ احمد آباد کی رہائشی 19 سالہ لڑکی (ع) کو 3 ملزمان ممتاز علی وغیر ہ نے گن پوائنٹ پر زبردستی اغواءکر لیا اور نامعلوم مقام پر لے جا کر رات بھر باری باری اس کی عزت سے کھیلتے رہے ، ہاتھا پائی کے دوران (ع) کے کپڑے پھٹ گئے اور زخمی ہو گئی، جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم پر میڈیکولیگل کرایا گیا، جس میں لیڈی ڈاکٹر نے گینگ ریپ کی تصدیق کر دی لیکن اس کے باوجود بھی حسب معمول تھانہ سٹی پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا۔

پولیس سے مایوس ہوکر متاثرہ نے تحسین خاں ایڈووکیٹ کی وساطت سے مقامی ایڈیشنل سیشن جج شہزاد حسین بھٹی کی عدالت میں رٹ دائر کی جس پر عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔

محلہ احمد آباد کے رہائشی محمد بوٹا کی جواں سالہ بیٹی (ع) شام 5 بجے نجی ہسپتال سے دوائی لے کر واپس گھر جا رہی تھی ، راستے میں اسسٹنٹ کمشنر آفس کے مین گیٹ کے قریب سیاہ رنگ کی بغیر نمبر پلیٹ کار اس کے قریب کی جس میں سے 3 افراد ممتاز علی وغیرہ نے اس پر پسٹل تان لیا اور زبردستی کار میں ڈال لیا، اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر کار نامعلوم مقام کی طرف بھگا کر لے گئے، دوران ہاتھا پائی جگہ جگہ سے اس کی قمیض بھی پھٹ گئی، اسے مکمل طور پر برہنہ کر کے سار ی رات تینوں درندہ صفت ملزمان اسے باری باری اپنی ہوس کا نشانہ بناتے رہے اور اگلی شام اسے بھلیر روڈ پر پھینک کر فرار ہو گئے، لڑکی شدید زخمی ہو گئی، قانونی کارروائی کروانے کی غرض سے علاقہ مجسٹریٹ کے پاس چلی گئی، علاقہ مجسٹریٹ کے حکم سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے طبی معائنہ کرایا گیا، جس میں لیڈی ڈاکٹر نے گینگ ریپ اور ضریات کی کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیکولیگل تھانہ سٹی کے اے ایس آئی سرور اور لیڈی کانسٹیبل شاہدہ شریف کے حوالے کر دیا، عدالتی حکم پر پولیس نے مقدمہ تو درج کر دیا مگر اس کا ڈی این اے ٹیسٹ نہ کرایا اور کسی بھی ملزم کو گرفتار نہ کیا۔

اس وقت کے ایس ایچ او اور تفتیشی افسر نے پیسے لے کر بھی ڈی این اے کیلئے چکر لگواتے رہے ، پھر رپورٹ بنا دی کہ مدعیہ تھانہ حاضر نہ آئی ہے، سائلہ (ع) اپنے ملزمان کی گرفتاری کیلئے دربدر کی ٹھوکریں کھاتی رہی مگر کوئی بھی ملزم گرفتار نہ ہو سکا، اب حال ہی میں سٹی پولیس نے مرکزی ملزم ممتاز علی کے سہولت کار اس کے بھائی محمد شہباز اور ماموں محمد اشرف کو گرفتار کر لیا ہے۔ گینگ ریپ کا شکار ہونے والی 19سالہ (ع) نے کہا کہ ظالموں نے میری زندگی تباہ کر دی ہے، مجھے کہیں کا نہیں چھوڑا ، 2 سال سے انصاف کی منتظر ہوں مگر تاحال کوئی بھی ملزم گرفتا ر نہیں ہو سکا، موجودہ پولیس افسر نے مرکزی ملزم کے 2 سہولت کار پکڑے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور آئی جی پنجاب پولیس مجھے انصاف دلائیں۔

مقامی تھانہ سٹی کے انچارج چوہدری محمد یعقوب نے کہا ہے کہ گینگ ریپ کا مقدمہ 2 سال پرانا ہے ، میں نے گینگ ریپ کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے متعدد جگہوں پر ریڈ کئے ہیں ، ہم نے مرکزی ملزم ممتاز علی کے 2 سہولت کار گرفتار کئے ہیں، آئندہ چند دنوں میں ملزمان کو گرفتار کر لیں گے، مقدمہ کی میرٹ پر تفتیش ہو گی ، جو بھی گنہگار پایا گیا، اسے سخت سزادلوائی جائے گی، سائلہ (ع) کو انصاف دلوایا جائیگا۔

مزید :

ننکانہ صاحب -