مقبوضہ کشمیر ‘سانحہ حول کی تلخ یادیں 28برس گزرنے کے بعد بھی تازہ
سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیرمیں سانحہ حول کواگرچہ 28برس مکمل ہو چکے ہیں تاہم اس کی تلخ یادیں آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسرو س کے مطابق بھارتی فورسز نے 21مئی1990کے دن سرینگر کے علاقے حول میں ممتاز آزادی پسند رہنماء میر واعظ مولوی محمد فارق کے جنازہ کے شرکاء پر اندھادھند فائرنگ کرکے 70سوگواروں کو شہید کردیاتھا ۔1990میں آج کے دن بھارتی فورسز نے حول کی سڑکوں پرجوخون کی ہولی کھیلی تھی اس کے چھینٹے 28برس گزرنے کے بعد بھی متاثرہ خاندانوں کے دلوں میں پیوست ہیں۔ اس سانحہ میں زخمی ہونے اور معجزاتی طور پر بچ جانے والے لوگوں کو اب بھی گولیوں کی گنگناہٹ اور معروف آزادی پسند رہنماء کے جنازے کے شرکاء کی چیخ و پکار سنائی دیتی ہے ۔ انسانی حقوق کی مقامی تنظیم انٹر نیشنل فورم فار جسٹس کے محمداحسن اونتو نے سانحہ حول سے متعلق انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا جس کے بعد28 فروری2014کو کمیشن کے اس وقت کے قائمقام چیئرمین فدا حسین نے اس سانحے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس(ر) بلال نازکی کوحال ہی میں پیش کی گئی عبور ی رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے21مئی1990کو حول اور گوجوارہ کے نزدیک میر واعظ مولوی فاروق کے جنازے میں شریک لوگوں پر کی گئی اندھا دھند فائرنگ کی تحقیقات عمل میں لانے کیلئے 3 اعلیٰ افسروں پر مشتمل ایک کورٹ آف انکوائری تشکیل دیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایم پی سنگھ کی سربراہی میں قائم کورٹ آف انکوائری ٹیم نے اپنی تحقیقات کے بعد بتایا کہ 21مئی1990کوحول کے نزدیک جو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا ، اس میں سی آر پی ایف کی 69ویں بٹالین سے وابستہ 15اہلکاروں کو ملوث پایا گیا جنہوں نے عام شہریوں پر اندھا دھند گولیاں چلانے کا ارتکاب کیا۔ تاہم مجرم اہلکاروں کے خلاف آج تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے اور وہ کھلے عام گھوم رہے ہیں۔
یا درہے کہ میر واعظ مولوی محمد فاروق کی شہادت کے بعد انکے جنازے کے شرکاء پر حول کے قریب بھارتی فوجیوں کی بلا اشتعال فائرنگ سے 70سے زائد افراد شہید ہو گئے تھے جن کے اہلخانہ کو اب تک انصاف نہیں مل سکا۔