قطب پور کے علاقہ سے اغواء ہونیوالی 3لڑکیاں برآمد،ورثاء کے حوالے
ملتان(وقائع نگار) ایس پی کینٹ ڈویژن ڈاکٹر فہد مختیار کی ایک اور شاندار کامیابی ‘ تھانہ قطب پور کے علاقے سے کئی روز سے اغواء اور لاپتہ ہونے والی 11 سالہ بچی سمیت تین لڑکیوں کو(بقیہ نمبر64صفحہ12پر )
برآمد کر کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا جبکہ مغویوں نے اپنے 164 کے بیانات میں ملزمان کو مقدمہ میں نامزد کر دیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ چند روز قبل تھانہ قطب پور کے علاقے سے پرانا شجاع آباد لاڑ سے 11 سالہ عائشہ اچانک 5 مئی 2018 کو گھر سے باہر نکلی ‘ جو والدین کو تلاش کے باوجود نہ ملی ۔ جسکی تلاش کی بابت والدین نے مقامی پولیس کو اطلاع دی ۔ پولیس نے ضروری قانونی کاروائی کے بعد مذکورہ بچی کی تلاش شروع کردی ۔ تقریباً دو روز قبل پولیس کو اطلاع ملی کہ قاسم بیلا کے علاقے میں ایک بچی ملی ‘ جو بے ہوشی کی حالت میں ہے‘ پولیس نے اطلاع پاتے ہی بے ہوش بچی کو اپنی تحویل میں لیا ‘ اسی دوران بچی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ بچی 5 مئی 2018 کو تھانہ قطب پور کے علاقے سے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئی تھی ‘ پولیس تھانہ قطب پور نے فوری طور پر بچی کے والدین کو اطلاع دی اور اس کو حوالے والدین کردیا گیا ہے۔ جس کے میڈیکل کا نتیجہ ابھی آنا باقی ہے ۔ جبکہ پولیس نے مختلف پہلوؤں پر نگاہ رکھتے ہوئے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے ۔ اسی طرح اسی تھانے کے علاقے میں 10 مئی 2018 کو عروج فاطمہ اور نمرا نور کو ملزمان فیضان اور احمد نے زبردستی اغواء کیا اور بداخلاقی کا نشانہ بناتے رہے ۔ دونوں بچیوں کے نانا افضل نے ان کے اغواء بارے پولیس تھانہ قطب پور کو اطلاع دی ۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے تفتیشی افسر ٹی اے ایس منیر احمد کو مقرر کیا ہے اور مغویوں کو لاہور سے برآمد کر لیا گیا ہے اور ملزمان موقع سے فرار ہو گئے ۔ پولیس نے مذکورہ مغویوں کی برآمدگی کے بعد عدالت میں ان کا 164 کے تحت بیان قلمبند کروائے جس میں دونوں بچیوں نے ملزمان کیخلاف اغواء کرنے کے الزام کوسچ ثابت کیا ۔ جبکہ نمرا اور عروج فاطمہ نے اپنا میڈیکل کروانے سے صاف انکار کردیا ۔ تینوں بچیوں کی برآمدگی کے حوالے سے ایس پی کینٹ ڈاکٹر فہد مختیار نے بتایا کہ ان کے اغواء اور لاپتہ ہونے کے فوری بعد جیسے ہی مجھے اطلاع ملی تو فوری طور پر خصوصی ٹیموں کو ان کی برآمدگی کیلئے تشکیل دیا گیا ۔ جنہوں نے باہمی مشاورت کے بعد تینوں بچیوں کو برآمد کرکے لواحقین کے حوالے کر دیا ہے اور تفتیش کا عمل جاری ہے ۔
B