وزیراعظم کا پورٹل اور سرکاری اہل کار؟
وزیراعظم عمران خان نے شکایات کے پورٹل پر آئی شکایات، ہدایات کے باوجود حل نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور مختلف محکموں اور شعبوں سے متعلق حل شدہ شکایات کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے،انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ایک لاکھ چھ ہزار شکایات کھول کر ان کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔ وزیراعظم اور وفاقی حکومت اب تک جدید ٹیکنالوجی پر انحصارکی کوشش کرتے چلے آ رہے ہیں اور اب تو صوبائی حکومتوں نے بھی یہی طریقہ اپنانا شروع کیا، وزیراعظم نے ابتدا ہی میں ایوانِ وزیراعظم میں برقی شکایات سیل قائم کر دیا تھا،شہریوں سے شکایات پورٹل پر منگوانا شروع ہوئی تھیں جو شکایت موصول ہوتی وزیراعظم ہاؤس کی ہدایت کے ساتھ متعلقہ صوبائی حکومت کے توسط سے اس شعبہ یا محکمہ تک پہنچ جاتی تھی،جس کے متعلق شکایت کی گئی ہوتی، ابتدا میں اکثریتی شکایات حل ہونا شروع ہوئیں تاہم جلد ہی سرکاری اہلکاروں نے پرانا طریقہ ڈھونڈھ لیا اور جواب میں یا تو طویل وضاحت کی جاتی یا شکایت حل ہونے کی اطلاع دی جاتی، خیال یہ ہوتا کہ شکایت کنندہ کب دوبارہ رجوع کرے گا، تاہم اکثر لوگوں نے شکایت کا پیچھا کرنا شروع کیا اور اسی کے نتیجے میں معلوم ہوا کہ ایوانِ وزیراعظم کو غلط اطلاع دی جا رہی ہے،اب وزیراعظم نے خود نوٹس لے لیا ہے اور ایک لاکھ چھ ہزار شکایات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، یہ ایک اچھا قدم ہے جب تک ہدایت کا پیچھا نہ کیا جائے سرکاری اہلکار ٹالنے کے عادی ہیں، توقع ہے کہ اب شکایات کا درست ازالہ شروع ہو جائے گا۔