ہنگو، چاندرات کو ہوائی فائرنگ کے سدباب کیلئے پالیسی مرتب
ہنگو(بیورورپورٹ)ہنگو پولیس نے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے سد باب کے لیے پالیسی مرتب کر لی،تمام تھانوں کی حدود میں اہم مقامات پر عوامی آگاہی کے لیے بینرز اویزاں،ایس ایچ اووز اپنے علاقوں میں عمائدین سے رابطے کر کے ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کریں گئے،جمعہ کی نماز کے بعد مساجد سے بھی عوام الناس کو ہوائی فائرنگ سے اجتناب کے لیے پیغامات دیے جائیں گئے،مکروہ رسم زمانہ جاہلیت کی تصویر کشی کرتی ہے،مہذب اور قانون پسند معاشرے ایسے قبیح افعال کی ہر محاذ پر مزمت کرتی ہیں،چاند رات کو ہوائی فائرنگ کرنے والا کوئی بھی ہو اس کی عید جیل میں ہو گئی۔ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر ہنگو حافظ نزیر کی وارننگ۔تفصیلات کے مطابق ضلعی پولیس ہنگو نے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے خلاف بھر پور اقدامات کو حتمی شکل دے دی ہے ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر حافظ نزیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ہنگو شاہد احمد خان کی طرف سے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کے معیوب عمل کی روک تھام کے لیے جامع اور کار گر اقدامات کرنے کے احکامات کو یقینی بنانے کے لیے پولیس نے اپنا لائحہ عمل مرتب کر کے اس پر من و عنایت عمل درآمد کا آغاز کر دیا ہے۔ڈی ایس پی حافظ محمد نزیرخان نے بتایا کہ تمام پبلک مقامات اور تھانوں میں ہوائی فائرنگ سے اجتناب اور وارننگ پر مبنی بینرز آویزاں کر دیے گئے ہیں اور پالیسی کے مطابق ایس ایچ اوز علماء،قومی عمائدین سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں کر کے چاند رات کو ہوائی فائرنگ کی حوصلہ شکنی کے عمل میں انہیں اپنا ہم نوا بنانے کے لیے متحرک ہیں دوسری طرف جمعہ کی نماز کے بعد ائمہ اور خطیب حضرات مساجد کے پلیٹ فارم سے ہوائی فائرنگ سے اجتناب کا پیغام عام کریں گے اسی طرح لاؤڈ اسپیکر سے بھی موبائیل گاڑیاں پولیس کا پیغام ہر خاص و عام تک پہنچائیں گئیں۔حافظ نزیر نے بتایا کہ ہوائی فائرنگ ایک مکروہ ناپسندیدہ اور قابل نفرت فعل ہے جو ہماری مہذبیت اور قانون پسندی کا چہرہ بھی بے نقاب کرتا ہے ایسے عمل سے کئی دلخراش واقعات جنم لے چکے ہیں اور یہ ایک شیطانی عمل ہے جو کرنے والے کی شخصیت کو مسخ کر دیتا ہے انہوں نے واضح کیا کہ ہنگو پولیس چاند رات پر ہوائی فائرنگ کرنے والوں کو سرکاری مہمان بنائے گی اور ان کی عید جیل میں ہوگی اس لیے عوام بالخصوص نوجوان ہر صورت ہوائی فائرنگ سے عملی اجتناب کریں اور قانون پسند،مہذب اور امن دوست ہونے کا عملی ثبوت فراہم کریں۔