صوبے سندھ میں اقلیتوں کےخلافمظالم کی روک تھام میںحکومت بے بس نظر آتی ہے
لاہور(جنرل رپورٹر)پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی نے کراچی سے سنینا نامی عیسائی لڑکی کے اغوائ، زنابالجبر اورزبردستی مذہب تبدیلی کی کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے مظالم کی روک تھام کیلئے سندھ حکومت بے بس نظر آتی ہے حالیہ دنوں میںپاکستان ہندو کونسل نے جماعت اسلامی گورنر سندھ گورنر پنجاب سمیت مختلف اکابرین سے ملاقاتوں میں یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ آخر پاکستان میں بسنے والے اقلیتوں کو کس گناہ کی سزا دی جارہی ہے اور مظلوم اقلیتی برادری کب تک ظلم سہتی رہے گی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے معاشرے کے تمام طبقات کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ۔ ڈاکٹر رمیش کو ڈیفنس کراچی میں مظلوم لڑکی کے گھر دورے کے موقع پر اسکی والدہ ارشاد بی بی نے آگاہ کیا کہ انکی بیٹی کو چار اکتوبر کی تاریخ عنصر نامی لڑکے نے گن پوائنٹ خیابانِ بخاری ڈیفنس سے اغواءکیا ، ایف آئی آر محمودآباد تھانے میں درج کی گئی ایک ماہ بعد اغواکار کو پولیس نے گرفتار کیا لیکن اگلے ہی روز رہا ہونے میں کامیاب ہوگیا جبکہ متاثرہ لڑکی 20نومبرکی صبح اغواکاروں کے چنگل سے فرار ہوکر گھر پہنچنے میں کامیاب ہوگئی اطلاع ملنے پر ڈاکٹر رمیش کمار نے فوری طور پر متاثرہ خاندان کا رابطہ ڈی آئی جی پولیس ساو¿تھ عبدالخالق شیخ سے کرایا اور مظلوم لڑکی کا علاج کا خرچہ اپنی جیب سے اداکرتے ہوئے ہسپتال بھجوایا۔ اس موقع پر ڈاکٹر رمیش نے دِلی ہمدردی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی ٹانگ اور جسم پر تشدد کے نشانات سے بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ اغواکاروں نے نہتی و مظلوم لڑکی کو سفاکیت کا نشانہ بناکر پوری اقلیتی برادری کو ذہنی دباو¿ کا شکار کرنے کی کوشش کی ہے، زنابالجبر اورزبردستی مذہب تبدیلی جیسے جرائم کے سدباب کیلئے سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔