مشرف آئین شکنی کیس :شوکت عزیز ،عبدالحمید ڈوگر ،زاہد حامد شریک ملزم قرار،شامل تفتیش کرنے کا حکم
اسلام آباد(اے این این،این این آئی)غداری کیس میں پرویز مشرف کی شریک ملزمان کو شامل کرنے کی درخواست جزوی طور پر منظور،سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگراور سا بق وفاقی وزیر قا نو ن زاہد حامدشریکملز م قرار، تےنو ںکو شامل تفتیش کرنے کا حکم،خصوصی عدالت نے وفا قی حکو مت کوتینوں ملزمان کو مقدمے میں شامل کر نے اور ان کے بیانات قلمبند کرکے15روز میں ترمیمی شکایت پیش کرنے کا حکم دے دیا،عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایمرجنسی کا مقصد اس وقت کے چیف جسٹس کو تبدیل کرنا تھا،جو لوگ ججنز کو ہٹانے میں شریک تھے جرم میں شامل ہیں،فیصلے میں جسٹس یاور علی نے اختلافی نوٹ دیا۔جمعہ کو سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے بینچ کا 31اکتوبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ بینچ کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے پڑھ کر سنایا۔ جس میں کہاگیا کہ دو ججز نے فیصلے سے اتفاق کیا اور ایک جج نے فیصلے سے اختلاف کیا ۔اکثریت رائے کا فیصلہ منظور کیاگیا ہے۔سابق صدر پرویز مشرف کے علاوہ اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز،سابق وزیر قانون زاہد حامد اور سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے بیانات ریکارڈکئے جائیں اور پندرہ روز میں وفاقی حکومت ملزموںکے بیانات ریکارڈ کرکے چالان(ترمیمی شکایت) عدالت میں پیش کرے۔29 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیاگیا ، اکثریتی فیصلے میں کہاگیا کہ ایمرجنسی کا مقصد چیف جسٹس پاکستان کو تبدیل کرنا تھا، اس وقت کے وزیراعظم شوکت عزیز،وزیر قانون زاہد حامد اور جو لوگ ججز کو ہٹانے میں شریک تھے جو جرم میں شریک ہیں ،ایمرجنسی کے بعد پی سی او پر چیف جسٹس کا حلف اٹھانے والے جسٹس(ر) عبدالحمید ڈوگر کو بھی عدالت نے شریک ملزم قرار دیا ہے ۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ایمرجنسی کی آڑ میں ججز کو ہٹانے کے لئے پہلے سے طے شدہ منصوبے پر عمل کیاگیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ شر ےک ملزمان کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہو گا،عدالت ریکارڈ پر موجود شہادتوں کا جائزہ لے کر انھیں مر کز ی ملزم کے ہمراہ طلب کر سکتی ہے، سنگین غداری کیس کی آئندہ سماعت9 دسمبرکو ہوگی۔ جسٹس یاور علی خان نے پانچ صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ تحریر کیا۔ جس میں کہاگیا کہ پرویز مشرف کی درخواست پر فیصلے سے اختلاف کرتا ہوں،مشرف کے وکیل ازسر نو تحقیقات کے لئے موثر دلائل پیش نہیں کرسکے۔ پرویز مشرف نے اپنی تقریر میں ایمرجنسی نفاذ کا خود اعتراف کیا،تین نومبر2007ءکو سابق صدر پرویز مشرف نے بذات خود ایمرجنسی نافذ کی۔ ایسی کوئی شہادت سامنے نہیں آئی جس کی بنیاد پر تینوں ملزمان کو شریک ملزم نامزد کیاجائے ۔جسٹس یاور علی خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا۔ سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے کہاکہ مشرف نے بطور آرمی چیف امیرجنسی لگائی ،وزیراعظم نے آئین کی خلاف ورزی کی کوئی ایڈوائس نہیں دی تھی۔ گورنر خالد مقبول نے بھی کہاکہ ایمرجنسی کے نفاذ پر ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔نوٹ کا مشرف غداری کیس کے حتمی فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔فیصلہ سنانے کے وقت سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری موجود تھے جنہوںنے انتہائی خوشی کا اظہارکیا اور پراسیکیویشن کی ٹیم خاموشی سے عدالت سے باہر نکل گئی۔سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل فیصل چوہدری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے کہا ہے کہ استغاثہ میں پندرہ دن مےںتین ملزموں کے نام شامل کرکے چالان دوبارہ عدالت میں پیش کیاجائے۔ہم نے بیرسٹر فروغ نسیم کی سربراہی میں سخت محنت کی جس سے ہماری درخواست منظور ہوگئی۔ججز نے مناسب سمجھا کہ ان کو شامل کیا اور ہماری استدعا کو منظور کیا۔ جو نام رہ گئے ہیں اس پر ابھی میں بات نہیں کرسکتا۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ہم نے اپنی درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف کے ساتھ کور کمانڈر تھے ان کو شامل کرنے کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے جو مناسب سمجھا وہی فیصلہ دیا۔حکومت مقدمہ دائر کرے گی اگر حکومت مقدمہ دائر نہیںکرتی تو عدالت اس کے خلاف ایکشن لے گی۔عدالت جب حکم کرے تو اس کی حکم عدولی نہیں ہوتی۔