یارن کی درآمدپر ڈیوٹی کے نفاذ سے تمام صنعتیں شدید متاثر ہوں گی‘حبیب احمد گجر

یارن کی درآمدپر ڈیوٹی کے نفاذ سے تمام صنعتیں شدید متاثر ہوں گی‘حبیب احمد گجر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فیصل آباد (بیورورپورٹ) یارن کی درآمدپر ڈیوٹی کے نفاذ سے نہ صرف ٹیکسٹائل پروسیسنگ کی صنعت بلکہ اس سے منسلک تمام صنعتیں شدید متاثر ہوں گی۔ جو پہلے ہی لاگتی اخراجات میں اضافہ کے سبب بیرونی منڈیوں میں اپنی مصنوعات کی تر سیل میں دشواری کا سامنا کر رہی ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ یہ فیصلہ فی الفور واپس لے دوسری صورت میں صنعتی امن تباہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ان خیالات کا اظہار ریجنل چئیرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل پروسیسنگ ملز ایسوسی ایشن چوہدری حبیب احمد گجر نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک طبقے کی خوشنودی کیلئے دیگر تمام طبقات کو مسائل کا شکار کردینا ویسے بھی عقل سے ماوراء ہے۔ بیرونی منڈیوں میں ہم کس طرح اپنی گارمنٹس، ہوزری اور ٹیکسٹائل مصنوعات ایکسپورٹ کرسکتے ہیں جب غیرملکی خریداروں کی طلب کے مطابق انہیں مال فراہم نہ کر سکیں۔اور ہماری ایکسپورٹ جو کہ زرمبادلہ کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اس کا ٹارگٹ کیسے پورا ہو سکے گا۔ حالات و واقعات کا جائزہ لئے بغیر یکطرفہ فیصلوں نے پہلے ہی ملک کا بیٹرہ غرق کر رکھا ہے اس لئے حکومت اپنے اقدامات پر نظرثانی کرے۔چوہدری حبیب احمد نے کہا ٹیکسٹائل پروسیسنگ کی صنعت جو پہلے ہی توانائی بحران کے باعث دم توڑ رہی ہے ، بے شمار ادارے بند ہو گئے باقی سسکیوں کے ساتھ چل رہے ہیں ایسے حالات میں چائیے تو یہ تھا کہ ان کو ریلیف کے لئے حکومت جنگی بنیادوں پر کوئی فیصلے کر تی مگر اس کے برعکس مرے کو مارے شاہ مدار کے مصداق یارن کی درآمد پر 10% ڈیوٹی کے ذریعہ ایسے حالات پیدا کئے جارہے ہیں جن سے ملکی سطح پرتیار ہونے والا یارن مہنگا ہو کر ٹیکسٹائل میڈاپس کی تیاری میں لاگت کو مزید بڑھا دے گا اور بائیرز کے ساتھ ایکسپورٹرز نے جو سودے کر رکھے ہیں وہ سابقہ طے شدہ نرخوں پر انہیں مصنوعات ایکسپورٹ نہیں کر سکیں گے۔ کیونکہ اس ڈیوٹی سے بالواسطہ یا بلاواسطہ دونوں صورتوں میں ٹیکسٹائل مصنوعات کے لاگتی اخراجات میں اضافہ ہو جائے گا۔
چوہدری حبیب احمد نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی کہ چونکہ وہ کاروباری ذہن بھی رکھتے ہیں ایسے حالات میں

مزید :

کامرس -