یمن میں شدید لڑائی کے بعد حکومتی فورسز کی الضالع میں پیش قدمی، اسلحہ گوداموں ، فوجی گاڑیوں پرقبضہ ، مزاحمتی قبائل نے باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں شروع کر دی

یمن میں شدید لڑائی کے بعد حکومتی فورسز کی الضالع میں پیش قدمی، اسلحہ گوداموں ...
یمن میں شدید لڑائی کے بعد حکومتی فورسز کی الضالع میں پیش قدمی، اسلحہ گوداموں ، فوجی گاڑیوں پرقبضہ ، مزاحمتی قبائل نے باغیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں شروع کر دی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

صنعاء(صباح نیوز)یمن میں حکومت نواز مزاحمت کاروں نے الضالع گورنری کے مریس محاذ پر حوثی باغیوں اور علی صالح کے وفاداروں کے ساتھ گھمسان کی لڑائی کے بعد بعض اہم مقامات پر قبضہ کر لیا ہے۔ حوثیوں کی شکست کے بعد مزاحمتی کارکن تیزی کے ساتھ پیش قدمی کر رہے ہیں۔الضالع گورنری سے ملنے والی تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ مزاحمتی فورسز نے حوثیوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کر کے ان کی کئی فوجی گاڑیوں اور اسلحہ کو تباہ کر دیا ہے اور اسلحہ کے گوداموں پر قبضہ کر لیا ہے۔ادھر جنوب مغربی تعز کے الراھدہ شہر میں اور اس کے آس پاس باغیوں کے اہم ٹھکانوں کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے۔ حکومت نواز مینی فورسز اتحادیوں کی فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ الراھدہ میں باغیوں کا تعاقب کر رہے ہیں۔ جنوب مغربی تعز میں یہ علاقہ تزویراتی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں سے باغیوں کی شکست کے بعد تعز کو آزاد کرانے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔دریں اثنا یمن کے دارالحکومت صنعا میں اہل تشیع مسلک کے حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار ملیشیا کے خلاف بنی ظبیان کے علاقے کے 'الخولان' قبائل نے نیا محاذ کھولا ہے۔ قبائل مزاحمتی کارکنوں نے جنوب مشرقی صنعا میں واقع مآرب کی طرف سے بڑھنے والے حوثیوں کے خلاف اپنی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔

الحدث ٹیلی ویژن کی رپورٹ کے مطابق بنی ظبیان قبیلے کے قبیلے کے سربراہ اور صنعا کے گورنر عبدالقوی الشریف نے پچھلی شب حوثیوں کے حملے کو ناکام بنا دیا تھا۔ حوثی لیڈر ابو علی الحاکم نے بنی ظبیان کے علاقے کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تھی مگر الخولان قبائل نے حوثیوں کو صنعا کی طرف جانے کے لیے راستہ دینے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد قبائلی کارکنوں اور حوثیوں کے بعد ایک نئی جنگ چھڑ گئی ہے۔درایں اثنا لحج اور تعز کے علاقوں تک رسائی کے لیے استعمال ہونے والے راستوں پر حوثیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کر دی گئی ہیں۔حکومت فورسز کے رہ نماؤں کا کہنا ہے کہ فوج نے جغرافیائی اعتبار سے نہایت اہمیت کے حامل تعز کے بعض علاقوں سے حوثیوں کو باہر نکال دیا ہے۔ پانچ دن تک جاری رہنے والی لڑائی میں حوثیوں کو تعز میں بھاری جانی اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے جس کے بعد وہ کئی محاذوں سے پسپا ہو گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومتی فوج نے زمینی پیش قدمی کرتے ہوئے تعز گورنری کے الراھدہ شہر، اس کے پہاڑی علاقوں اور جنوب کی سمت میں بھی کئی کلو میٹر تک حوثیوں اور ان کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کا صفایا کیا ہے۔ذرائع نے الحدث ٹیلی ویژن کو بتایا کہ پچھلے دو روز کے دوران تعز میں حکومت نواز فورسز کو بارودی سرنگوں کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا تھا مگر تعز کے مرکز سے چالیس کلو میٹر مغرب میں واقع الرھدہ سے بارودی سرنگیں ختم کر دی گئی ہیں۔
#/S