اعتراف حقیقت کا خوبصورت لمحہ
ممتازص عتکار اور موجودہ حکومت کے مشیر تجارت رزاق داؤد ے اگلے روز سابقہ حکومت کی قابل تقلید معاشی پالیسیوں کا شرح صدر سے اعتراف کرکے اپ ی حقیقت پس دی اور کشادہ سوچ کا اظہار کیا ہے۔سچائی اور بڑائی کو تسلیم کر ے سے ماحول میں خوشگواریت پیدا اور محبت کی مہک عام کر ے میں مدد ملتی ہے۔ ڈیڑھ سال قبل موجودہ حکمرا اقتدار میں آئے۔ اس عرصے میں ارکا حکومت اپ ے م صبی فرائص کی ادائیگی میں پیش رفت کر ے کی بجائے معیشت کی زبوں حالی، مہ گائی اور کاروباری ماحول کی ت گی کی ذمہ داری سابقہ حکمرا وں پر ڈالتے چلے آ رہے ہیں۔
دش ام طرازیوں اور زبا درازیوں کو اپ ا تیز تری ہتھیار سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ سابقہ عہد کی کارکردگی کو عوام کی آ کھوں سے اوجھل کر سکیں گے۔اس کے بعد جدھر دیکھو ہم ہی ہوں گے،حالا کہ2018ء کے آخر تک لگ بھگ لوڈشیڈمگ کا خاتمہ ہو چکا تھا۔ لاہور شہر کے علاوہ اسلام آباد، راولپ ڈی اور ملتا میں میٹرو بس رواں دواں تھی۔ پ جاب بھر میں پختہ سڑکوں کا جال، مریضوں کے لئے ہسپتالوں میں علاج معالجے اور ادویات کی مفت فراہمی،کالجوں اور یو یورسٹیوں میں لڑائی جھگڑوں کا خاتمہ اور طالب علموں کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ دی ا سابقہ حکمرا وں کے روز روش کی طرح ظرآ ے والے کار امے ہیں۔
میٹرو بسوں پر سفر کر ے والوں کے لئے ٹکٹوں کی قیمت میں اضافہ،۔ علاج معالجے کی سکڑتی ہوئی سہولتیں، دالوں، سبزیوں اور کھا ے پی ے کی اشیاء کے آسما سے باتیں کرتے رخ، موجودہ حکمرا وں کی مضمحل کارکردگی کے واضح ثبوت ہیں۔ گھر، دفتر اور گلی کوچوں میں اس کا چرچا اور حکمرا وں کی اکامیوں کا وحہ پڑھا جاتا ہے۔ موجودہ حکمرا وں کے لئے اپ ی مقبولیت بڑھا ے اور شاباش لی ے کا بہتری موقع تھا کہ اقتدار میں آ ے کے بعد صبر و تحمل سے سابقہ حکومت کے جاری م صوبوں کو دیکھتے۔ ا کا جائزہ لیتے اور کم از کم وقت میں ا ہیں مکمل کر ے کی فکر کرتے۔شروع کردہ میگا پراجیکٹس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر ے کی بجائے ا کی تکمیل میں اپ ی توا ائیاں اور صلاحیتیں لگاتے، اور ج لاء ٹری اسی زمی پر ا ہی عوام کے لئے ہوگی۔ا ہی آبادیوں کے مرد و خواتی سفری سہولتوں سے مستفید ہوں گے اور تعریف و توصیف کا کچھ حصہ موجودہ حکمرا وں کے حصے میں ضرور آئے گا۔ سبزیاں دالیں اور کھا ے پی ے کی اشیاء سستے داموں ملیں گی تو شاباش حکمرا وں کے حصے میں آئے گی۔
بد قسمتی سے وزیروں، مشیروں اور ارباب اقتدار ے اپ ی ذمہ داریاں پہچا ے اور ا ہیں پورا کر ے کی بجائے سابقہ حکمرا وں کو گالی گلوچ اور طع و تش یع کر ے، ا ہیں چور ڈاکو بتا ے،”پکڑ لیں گے، ہیں چھوڑیں گے،۔سب کو جیل میں ڈال دیں گے“ کی گردا جاری رکھی ہے۔عالمی مالیاتی ادارے ے قرض کی واپسی کو یقی ی ب ا ے کے لئے اپ ے ماہری کی تعی اتی کرائی اور ا ہیں معاشی دھا وں پر بٹھا دیا۔
یہ ماہری ہمہ وقت معاشی ترقی کے گیت گاتے، لیک عوام کو مہ گائی سے جات دلا ے، ص عتکاری کی رفتار تیز کر ے اور روزگار کے مواقع بڑھا ے میں کامیاب ہیں ہو سکے۔وقت گزر ے کے ساتھ ماہری کی عوامی مسائل سے لاعلمی کا اظہار ہو ے لگا ہے۔اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ معاشی ٹیم کے سربراہ ے ٹماٹر سترہ روپے کلو اور ایک دوسری حکومتی ترجما خاتو ے مٹر پا چ روپے کلو بتا کر معیشت درست کر ے کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔
ایسے ماحول میں مشیر تجارت رزاق داؤد ے حقیقت پس دا ہ اظہار کے ذریعے اپ ی عظمت اور کاروباری راہوں سے واقفیت کا ثبوت دیا ہے۔ یہ کہ ا باقی رہ گیا ہے کہ معاشی ترقی کے لئے سابقہ حکمرا وں کے جلائے ہوئے چراغ بجھا ے اور معاشرے پر ا دھیروں کو مسلط کر ے کے اقدامات ہ کئے جائیں۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور ہر یا سورج عوام اور کاروباری طبقے کی مشکلات میں اضافے کا پیغام لے کر مودار ہورہا ہے۔ ئی ئی دھمکیوں سے حالات میں تلخیاں بڑھا ے کی بجائے، دا ش جہاں سے ملے اس سے استفادے اور معاشی ترقی کی راہیں کشادہ اور روش کی جائیں۔آج اور کل حالات میں تبدیلی کے اشارے دے رہے ہیں، اس لئے مقبولیت بڑھا ے کے لئے حکمرا پورا وقت معاشی ترقی کے م صوبوں کو مکمل کر ے میں صرف کریں۔ مشیر تجارت رزاق داؤد ے درست فرمایا ہے سابقہ حکومت کی اچھی کارکردگی سے صرف ظر کر ے کی بجائے ا سے استفاد ہ کیا جائے۔