صحت عامہ:ہمارا اہم قومی مسئلہ

صحت عامہ:ہمارا اہم قومی مسئلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صحت کی درجہ بندی میں جس انسان کے پاس ذہنی، جسمانی، معاشرتی، معاشی اور روحانی صحت ہو گی، وہ خوش قسمت انسان صحت مند کہلائے گا، حالیہ سروے کے مطابق دنیا کی تقریباً نصف آبادی ذہنی امراض کی شکار ہے، جس سے مختلف النوع بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ہم کینسر، ایچ آئی وی، بالخصوص نشہ جیسی بیماریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کتراتے ہیں،پاکستان میں یہ امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، غور کریں اگر ذہنی بیماریوں کا تناسب پوری دنیا میں زیادہ ہے تو پاکستان میں اس کا کیا حال ہوگا؟ اس وقت پاکستان کی آبادی کا بیشتر حصہ نوجوانوں پرمشتمل ہے اورمختلف نشوں میں ملوث افراد میں نوجوانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے اور یہ تعداد کروڑ وں کے لگ بھگ بنتی ہے۔ باوجود اس کے کہ ہمارے ملک میں نہ نشہ بنتا ہے اور نہ آتا ہے، صرف یہاں سے اس کا گزرہوتا ہے۔

نشے و دیگر بیماریوں کی روک تھام اور صحت مند معاشرہ بنانے میں ہمارے اساتذہ،علماء،دینی و دنیاوی مراکز، الیکٹرانک،سوشل و پرنٹ میڈیا زیادہ مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔دیکھنے میں آ رہا ہے کہ کورٹس میں طلاقوں کا تناسب بڑھ گیا ہے۔ جب گھروں میں بڑوں کا احترام ہو گا اور چھوٹوں سے شفقت ہوگی، ان کو اہمیت دی جائے گی تو ناراضیاں اور لڑائیاں بھی کم ہوں گی اورطلاقوں کا تناسب بھی نیچے آ جائے گا اور یوں حسد،بغض، نفرت۔ غیبت اور جھوٹ میں بھی کمی واقع ہوگی۔ موبائل کے بے جا استعمال کی بدولت میاں،بیوی، والدین، اولاد جیسے مقدس رشتے اور دوست احباب ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں، کیونکہ فیس ٹو فیس تبادلہ خیال نہ ہونے کے سبب رشتوں میں دوری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ان خیالات اظہار ماہر نفسیات ڈاکٹر عمران مرتضیٰ نے کیا، وہ گذشتہ دنوں ”صحت عامہ: ہمارا اہم قومی مسئلہ“کے موضوع پر شوریٰ ہمدر دسے خطاب کررہے تھے۔


اس موقع پر ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں اضافے اور اس تشویشناک صورت حال کے پیش نظر پرنسپل طبیہ کالج لاہور طبیب عمر توصیف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہڈینگی بخار ایک وائرل بیماری ہے جو ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے،یہ مچھر ہمارے گھروں کے اندر اور آس پاس موجود پانی میں پرورش پاتا ہے۔یہ مچھر دن کے وقت کاٹتا ہے، خصوصاً سورج طلوع ہونے اور ڈوبنے کے وقت زیادہ کاٹتا ہے،یہ وائرس گھروں سے باہر یا اُن جگہوں پر رہتا ہے، جہاں نمی، ٹھنڈک اور تاریکی ہو۔ڈینگی مچھر ذخیرہ کئے گئے صاف پانی میں پرورش پاتے ہیں،مادہ مچھر مختلف جگہوں، گھروں،سکولوں اور دفتروں وغیرہ میں رکھے گئے پانی کے برتن، ڈرم، مٹکے،بالٹی، گملے،پانی کی ٹینکی اور جہاں بارش کا پانی جمع ہو اس میں انڈے دیتی ہے جو 10 روز میں مکمل مچھر بن جاتے ہیں، ڈینگی بخارکی علامات میں تیز بخار،جسم پر سرخ دھبے،سر، آنکھوں اور جوڑوں کا درداور سخت بیماری کی صورت میں منہ سے خون آنا، شامل ہیں،

لیکن اگر ڈینگی کی بروقت تشخیص اور علاج شروع کر دیا جائے تویہ بیماری خطرناک نہیں، لہٰذا ہمیں احتیاطی تدابیرکی ضرورت ہے، گھبرانے یا ڈرنے کی ضرورت نہیں،اس کے علاج میں نیم کے پتے اور زرشک کے بہترین نتائج آ رہے ہیں۔ ڈاکٹر طلحہ شیروانی نے کہا کہ ڈینگی وائرس کا مرض خطرناک نہیں، اس کا مؤثر علاج موجود ہے، لیکن اس سے بچاؤ ضروری ہے اور بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر لازم ہیں۔اس مرض میں مبتلا مریض اگر پہلے سے کسی مرض کا شکار نہ ہو تو سو فیصد چانس صحت یابی کے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے مشاہدے کے مطابق دوسری بڑی بیماری ہیپاٹائٹس کی ہے، جس کی بڑی تعداد میں شکار حاملہ خواتین ہو رہی ہیں یا پھر وہ لوگ جنہوں نے دانتوں کا ٹریٹمنٹ کروایا ہو یا کسی بھی قسم کا آپریشن کروایا ہو، خاص طور پر سرکاری ہسپتالوں سے، لہٰذاجب بھی آپ آپریشن کروانے جائیں تو سب سے پہلے توجہ کریں کہ تمام اوزار صاف اور پاک ہیں، تاکہ کسی بھی قسم کا ابہام نہ رہے، یہی وجوہات ایچ آئی وی کی بھی ہیں۔


انہوں نے دیہی علاقوں کے بہنوں اور بھائیوں میں شعورو آگہی مہم چلانے کی تجویز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہم گائے اور بھینسوں کے بیمار ہونے پر پریشان ہو جاتے ہیں اور فوری علاج کرواتے ہیں، ویسے ہی ہمیں اپنے زیر کفالت افراد کو فوراً معالج کے پاس لے جانا چاہیے،کیونکہ صحت مند قوم،صحت مند معاشرے کی پہچان ہے۔ حکیم راحت نسیم سوہدروی نے کہا کہ آج کل ڈینگی کا زیادہ زور ہے، لہٰذا مچھروں کی افزائش کی روک تھام کے لئے ضرور ی ہے کہ اپنے گھر اور آس پاس موجود ڈینگی پھیلانے والے لاروے کو جنم نہ لینے دیں، اپنے گھر کے صحن میں موجود کوڑا کرکٹ اور غیر ضروری سامان، جس میں بارش کا پانی جمع ہو سکتا ہو،وہ تلف کردیں،استعمال شدہ بوتلیں، پرانے برتن،ٹین کے ڈبے اور پلاسٹک بیگ مناسب طریقے سے ٹھکانے لگا دیں، تاکہ ان میں بارش کا پانی جمع نہ ہو سکے،

گھر کے آس پاس کھڑے پانی، جس کی نکاسی ممکن نہ ہو، اس میں مٹی کا تیل ڈالیں،پانی کے ٹوٹے ہوئے پائپوں کی فوراً مرمت کر والیں، تاکہ ان میں سے پانی کا ٹپکنا اور رِسنا بند ہو جائے،روم ایئر کولر وغیرہ جو استعمال میں نہ ہوں، ان سے پانی خارج کر دیں، خود کو اور اپنے کنبے کو بچانے کے لئے ضروری ہے کہ سورج نکلنے اور غروب ہونے کے وقت لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، تاکہ مچھر کاٹ نہ سکے، دروازوں،کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالی لگوائیں،جسم کے کھلے حصوں، بازوؤں اور منہ پر مچھر بھگاؤ/لوشن لگائیں،

گھروں اور دفتروں میں مچھرمار سپرے اور کوائل میٹ استعمال کریں،گھر کے پردوں پر بھی مچھر مار ادویات کا سپرے کریں،اپنے بچوں کو ڈینگی مچھر سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کریں،تشخیص و علاج کے لئے فوری اقدامات یہ ہیں کہ ڈینگی بخار ہوجائے تو مریض کو فوری طورپر کسی قریبی ہسپتال پہنچائیں، جہاں تشخیص اور علاج کی سہولتیں موجود ہوں۔ تشخیص و علاج صرف مستند معالج سے کرائیں، جبکہ اس وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے حکومتی اداروں کو اپنی بھرپور ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی اور اس کے ساتھ ساتھ بحیثیت شہری ہمیں بھی احتیاط برتنا ہو گی۔

مزید :

رائے -کالم -