پیراگون سکینڈل: خواجہ برادران کے جوڈ یشل ریمانڈ میں پھر توسیع
لاہور(نامہ نگار)احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے پیراگون سٹی سکینڈل میں ملوث مسلم لیگ (ن) کے رہنماخواجہ بردران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 8 روز کی توسیع کر تے ہو ئے انہیں دوبارہ 29 نومبر کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے۔عدالت نے گزشتہ روز 2گواہوں مقصود اور اعجازکے بیانات پر جرح مکمل کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جوڈ یشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری کو بھی جرح کیلئے طلب کر لیا،عدالت نے خواجہ سعد رفیق کو قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شرکت اورپروڈکشن آرڈز پرانہیں اسلام آباد لے جانے کی اجازت دیدی۔کیس کی سماعت شروع ہوئی تو ایم این (بقیہ نمبر47صفحہ12پر)
اے خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی ایم پی اے خواجہ سلمان رفیق کو جوڈیشل ریمانڈ ختم ہونے پر عد ا لت میں پیش کیا گیا،سپیشل پراسکیوٹر نیب انتخاب عالم جوئیہ اور تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ جیل حکام بھی خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز کیساتھ عدالت میں پیش ہوئے،فاضل جج نے کہاڈی آئی جی آپریشنز نے بدمزگی کے معاملے پر جواب جمع کروا دیا ہے، کیانیب کا جواب ابھی آنا ہے َ؟جس پر نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا مجھے نوٹس موصول نہیں ہوئے، جس پر فاضل جج نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا مجھے آپ بتا دیتے میں آپ کواورچیئرمین نیب کو اسلام آباد جاکر خود نوٹس دے آتا،نیب تو خواب خرگوش میں ہے، اٹھ ہی نہیں رہا، خواجہ سعد رفیق نے کہا کمرہ عدالت لانے سے پہلے22 منٹ تک انہیں روکے رکھا گیا، پولیس کا کام ہے ڈسپلن کو برقرار رکھنا، آج بھی پولیس نے میگا فونز کا استعما ل کیا، اوپن کورٹ سے کسی کو کیسے روکا جا سکتا ہے؟ پولیس والے وکلاء اور صحافیوں کو دھکے دیتے ہیں، فاضل جج نے کہا میں نے نوٹس لیا ہے،سب سے تحریری جواب مانگا ہے، جس کے بعد باقاعدہ حکم جاری کروں گا، یہ میری عدالت ہے میں نے اس کوچلانا ہے، خواجہ سعد رفیق نے کہا میں قومی اسمبلی میں اس معاملے پر تحریک استحقاق بھی پیش کروں گا، جس پر فاضل جج نے کہا وہ کریں یہ آپ کا آئینی حق ہے، خواجہ سعد رفیق نے کہا اگر آپ کی اجازت ہو تو جب تک محکمہ داخلہ کی اجازت ملتی ہے میں کمرہ عدالت میں بیٹھ جاؤں؟ میں میڈیا سے بات کرنا چاہتا ہوں میرے سر پر سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس والے کھڑے ہیں، میں ایک منتخب نمائندہ ہوں آئین کے تحت مجھے یہ بات کرنے سے تو نہیں روک سکتے، فا ضل جج نے کہا آپ کمرہ عدالت میں بات نہ کریں، باقی آپ کو اپنے وکیل سے مشورہ کرنے اجازت ہے، عدالت نے ہدایت کی کہ خواجہ سعد رفیق کو وکیل سے گفتگو کرنے کیلئے اوپن ماحول دیا جائے، جس کے بعد عدالت نے سماعت کچھ دیر کیلئے ملتوی کردی،بعدازاں دوبارہ کیس کی سماعت شروع ہوئی توخواجہ سعد رفیق کے وکیل اشتراوصاف نے پولیس کے رویہ پرافسوس کا اظہار کیا جس پر فاضل جج نے کہا میں نے اسی وجہ سے پولیس سے کمنٹس منگوائے ہیں۔احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعدرفیق نے کہا عمران خان کا فاشست رویہ خود اسکی حکمرانی میں رکاوٹ بن چکا ہے، اپوزیشن نہیں عمران خان خود اپنی حکومت گرانے کے درپے ہیں، معاشی بدحالی سیاسی ابدتری اور بدترین انتقام حکمرانوں کے گلے کا طوق بن چکا ہے، پولیس کا رویہ مارشل لاء ادوار سے بھی بد تر ہے۔ انتقام، جبر، نا اہلی کا دور ختم ہونیوالا ہے، ملک کو بڑی جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے، پاکستان کو انتشار سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
سعد رفیق