وزیرصحت کا بیان عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہے،کاشف سعید شیخ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکریٹری کاشف سعید شیخ نے سندھ بھر کے مختلف اضلاع میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں ہوشربا اضافے اور ہزاروں بچوں، خواتین اورعام افراد کے متاثر ہونے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت گذشتہ گیارہ سالوں سے مسلسل پیپلزپارٹی کے پاس ہونے کے باوجود سندھ کے بڑے اور چھوٹے شہروں میں مریضوں کیلئے کتے کے کاٹنے کی ویکسین کا نہ ہونا سندھ حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کی پھپھی اور کو چیئرمین کی بہن وزیرصحت ہے، ایک طرف سندھ کے حکمران وفاق کی ناقص کارکردی اور مہنگائی کی وجہ سے تحریک چلارہے ہیں،عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے کی باتیں کررہے ہیں تو دوسری طرف خود ان کی حکومت نے سندھ کے عوام کی جو حالت زار کی ہے وہ بیرونی حملہ آور قوتوں اور ٹڈی دل کی طرح سندھ کے تمام وسائل کو چٹ کرچکے ہیں،تیل، گیس،کوئلے سمیت معدنیاتی وسائل اور زرعی صوبہ ہونے کے باوجود سندھ کے عوام صحت، تعلیم سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم جبکہ حکمران خاندان کی نسلیں آج بیرون ملک سندھ کے خزانے پر اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔انہوں نے کہاکہ نقصان پہچانے والے آوارہ کتوں کو ختم کرنے کی بجائے ان کی افزائش کو روکنے کیلئے پاپولیشن کنٹرول آف اسٹریٹ ڈاگ پروگرام کا اجراء اورحکومت کی جانب سے 85کروڑ روپے کا بجٹ مختص کرنا کرپشن کا نیا وسیلہ ہونے کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے،آوارہ کتوں کے بڑے بڑے ریوڑ گاؤں دیہات کے علاوہ اب شہروں میں بھی اسکول جانے والے بچوں، خواتین اور عام افراد کو زخمی کررہے ہیں،وزیر صحت کے ہر ہسپتال میں کتے کے کاٹنے کی ویکسن کی موجودگی کے دعوے کے برعکس آج بھی متاثرہ بچوں کے والدین علاج کیلئے دربدر پھررہے ہیں جبکہ کچھ دن قبل ان کا بیان کہ بچے کتوں کو تنگ کرتے ہیں اسلئے کتے انہیں کاٹتے ہیں متاثرین کے زخموں کا مداوا کرنے کی بجائے نمک پاشی کے مترادف ہے، حکمران جماعت کی مغربی تہذیب کہ دلدادہ خواتین کتوں کو گود میں بٹھاکر تصاویر بناکر سندھ کے عوام کی زخموں پر نمک پاشی میں مصروف ہیں۔صوبائی جنرل سیکریٹری نے سندھ حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر سندھ کے ہر ضلع میں کتا مار مہم بڑے پیمانے پر شروع اور کتے کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کیلئے ہر چھوٹے بڑے شہر اور رورل ہیلتھ سینٹرز میں ویکسن کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے تاکہ انسانی زندگیوں کا مؤثر تحفظ بروقت ممکن ہوسکے۔ #