اصلاحات نافذ، انتہا پسندانہ سرگرمیوں، 40سالہ نظریاتی منصوبے کا خاتمہ کر دیا: سعودی ولی عہد
جدہ (محمد اکرم اسد) شہزادہ محمد بن سلمان ولی عہد سعودی عربیہ نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ بننے والوں کے ساتھ آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق ولی عہد نے مجلس شوری سے خادم حرمین شریفین کے خطاب پر کہا کہ سعودی عرب دنیا کی اہم اور اقتصادی طاقت ہے۔ سعودی عرب اپنی معیشت کا حجم دگنا کرنے اور اقتصادی وسائل میں تنوع پیدا کرنے میں سنجیدگی سے کوشاں ہے۔اقتصادی سکیموں کا محور تیل کے ماسوا معاشی نظام کا قیام ہے۔2016 میں تیل کے ماسوا قومی پیداوار 1.8 ٹریلین ریال تھی۔کورونا وبا کے باوجود جی ٹوئنٹی میں شامل ملکوں کے حوالے سے سعودی عرب دس کامیاب ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔ پرامید ہیں کہ وبا کے خاتمے پر شرح نمو میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور حالات معمول پر آئیں گے اور سعودی عرب آئندہ برسوں کے دوران تیل کے ماسوا قومی پیداوار میں تیز رفتار شرح نمو حاصل کرنے والا جی ٹوئنٹی کا اہم ملک بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وژن 2030 کا ہدف یہ ہے کہ 2020 میں بے روزگاری کی شرح سات فیصد تک رہ جائے۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہمارے یہاں خواتین میں بے روزگاری کی شرح زیادہ ہے۔2017 میں انتہا پسندی کے خاتمے کا وعدہ کیا تھا اور فوراً ہی انتہا پسندانہ سرگرمیوں اور اس کے اسباب سے نمٹنے کیلئے اقدامت کیے اورایک سال کے اندر 40 سالہ نظریاتی منصوبے کا خاتمہ کردیا۔تین برس کے دوران انسداد بدعنوانی مہم سے 245 ارب ریال وصول کیے گئے جو تیل سے ماسوا آمدنی کا 20 فیصد ہے۔ہم نے روزگار اور عائلی امور میں سعودی خواتین کو خود مختار بنانے کی مہم چلائی۔ اب وہ کسی امتیاز کے بغیر ملک کی تعمیر و ترقی میں سعودی مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے غیر ملکیوں کے حقوق کے تحفظ اور لیبر مارکیٹ کو مزید معیاری بنانے کیلئے ملازمت کے معاہدے کے ڈھانچے کی تنظیم نو کی ہے۔سعودی عرب میں موجو د پانچ لاکھ ملازمین کے معاملا ت درست کرائے گئے تاکہ یہاں ایسے غیر ملکی ملازم لائے جاسکیں جو لیبر مارکیٹ میں قابل قدر اضافہ کرسکیں۔ملازمت کے نئے معاہدے سے غیر ملکی کارکنان کو ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں روزگار اپنانے کے سلسلے میں زیادہ بااختیار بنایا گیا ہے۔
سعودی ولی عہد