الفاظ قیمتی سرمایہ
تحریر: سحر نصیر
لکھاری لکھنے والے کو کہتےہے۔لکھنے والوں کی بڑی اقسام ہوتی ہے۔کچھ لوگ مثبت لکھنا پسند کرتے ہیں اور کچھ لوگ منفی لکھتے ہیں۔لکھاری معاشرے کی اصلاح کرتا ہے۔معاشرے کی اچھی بری ہر چیز کو اپنے قلم کی نوک سے لکھتا ہے۔ لکھاری اِک افتاب کی طرح ہوتا ہے جو اپنے قلم کو استعمال کرتےہوے معاشرے کو تغافل سے نکال کر فروازں کی طرف لے جاتاہے۔لکھاری اِک معاشرے کو سنوارنےمیں اہم کردار اداکرتاہے۔اِک لکھاری کو اپنی قلم کی طاقت پر پورا یقین ہوتا ہے وہ جانتا ہے کہ قلم کی نوک تلوار سے بھی طاقتور ہے۔جو کام انسان تلوار یا کسی بھی اور ہتھیار سے نہیں کر سکتا وہ کام قلم کی طاقت سے کیا جا سکتا ہے۔لکھاری کسی سے نہیں ڈرتا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اللہّ نے قلم سے اپنے بندے کو علم سکھایاہے۔لکھاری کو جہاں بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔وہاں لکھاری کو بڑی حقارت کی نظروں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔لکھنا کوئی آسان کام نہیں مثبت اور سچ لکھنے والے کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کے باوجود لکھاری اپنا کام جاری رکھتاہے۔ وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہے۔اللہ کبھی بھی اپنے نیک بندوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔
اک لکھاری ہی ہوتا ہے جو بغیر کسی لالچ کے اپنا کام کرتا ہے۔اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کے لیے ہر انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔لکھاری ہی ہر صحیح اور غلط بات کے خلاف آواز بلند کرتاہے۔اس ظالم دنیا میں کتنے ہی لوگ اس آواز کو دبانے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔لیکن ہم لکھنے والوں کو اس کائنات کے لوگوں سے کوئی سروکار نہیں ہم لوگ تو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کے نیک بندوں میں شامل ہونے کے لیے لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ہر شعبے میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں اسی طرح کچھ لکھاری اچھا اور کچھ برا لکھتے ہے۔اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم لکھاری شعبے کو ہی برا کہنا شروع کر دے۔لکھاری تو کسی بھی قوم کے لیے اللّٰہ تعالیٰ کا انمول تحفہ ہے۔لکھاری تو وہ عظیم انسان ہوتے ہیں جو زندگی سے رخ موڑ کو بیھٹے ہوئے انسانوں کو اپنے الفاظ کی مدد سے زندگی کی طرف لے کر آتے ہیں۔اپنی قلم کی نوک سے ایسے شاندار الفاظ لکھتے ہیں کہ وہ الفاظ پڑھنے والے کی روح تک کو تسکین بخشتے ہیں۔لکھاری تو مہتاب سی خوبصورت فروازں کی مانند ہوتے ہیں جو اپنے الفاظ کی مدد سے مایوس انسانوں کی زندگیوں کو خوبصورت اور دلکش بنا دیتے ہیں۔
الفاظ اک قیمتی سرمایہ ہے جو صرف اور صرف اِک لکھاری کے پاس ہے اور لکھاری ان الفاظ کی مدد سے وہ عظیم کام سر انجام دیتے ہیں جو کوئی بڑے سے بڑا حکمران بھی نہیں کر سکتا۔لکھاری تو دیارِعشق کی چوکھٹ کی مانند ہے جو اپنی قلم سے پیار محبت اور عشق کے معنی سکھاتاہے۔لوگوں کو اپنے انمول رشتوں کو سنھبال کر رکھنے کا طریقہ بتاتا ہے۔لکھاری شہرتِ حاصل کرنے کے لیے نہیں لکھتا۔لکھاری تو اپنے دل کے سکون کے لیے لکھتا ہے اک لکھاری تو آب رواں کی مانند ہے جس طرح آب رواں اک جگہ نہیں روکتا اسی طرح لکھاری کا نام بھی رہتی دنیا تک یاد رکھا جاتا ہے۔لکھاری اپنے الفاظ سے انسان کی دید اور ادراک کو بہتر بناتےہے۔لکھاری اک نسیم جیسا ہوتا ہے جس کی ٹھنڈک کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔لکھاری برق تجلی کی مانند ہے جو لوگوں کو ہر صحیح اور غلط بات کا علم دیتے ہیں۔اللہ ہر لکھاری کو اچھا لکھنے کی توفیق دے۔جو لکھاری اس دنیا فانی سے کوچ کرگئے ہیں اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائیں۔اللہ ہر لکھاری کو اپنے ملک کا نام روشن کرنے کی طاقت دے۔اور ہر لکھاری کو سچ اور حق بات کہنے اور لکھنے کی ہمت دے ۔آمین
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.