رواں برس اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 77فلسطینی بچے شہید
لندن (آئی این پی) بچوں کا دفاع کرنے والی عالمی تحریک نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی فوج رواں برس اب تک 77 فلسطینی بچوں کو گولی مار کر قتل کر چکی ہے۔ بچوں کے حقوق کا دفاع کرنے والی عالمی تحریک نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ اعلان کیا ہے کہ سنہ 2000سے لے کر رواں سال اکتوبر کے اختتام تک2200 فلسطینی بچے اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں قتل کئے جا چکے ہیں۔ مذکورہ تنظیم کے بیان میں آیا ہے کہ اسرائیلی فوجی فلسطینیوں کو مغلوب کرنے کے لئے جان بوجھ کر انہیں فائرنگ کا نشانہ بناتے ہیں اور وہ بھی ایسے حالات میں کہ جب بین الاقوامی ضابطوں اور قوانین کی رو سے فائرنگ کرنے اور گولی مارنے کا کوئی قانونی جواز انکے پاس نہیں ہوتا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت در حقیقت سزا اور جوابدہی کی طرف سے خود کو حاصل احساس تحفظ کا بھرپور فائدہ اٹھاتی ہے اور مسلسل اس طرح کے گھنانے جرائم کا ارتکاب کرتی رہتی ہے۔ مذکورہ بیان میں آیا ہے کہ بین الاقوامی ضابطوں کی رو سے اگر دیکھا جائے تو فوجی طاقت یا اسلحے کا استعمال صرف اس وقت کیا جا سکتا ہے کہ جب مسلح شخص کی جان کو خطرہ ہو یا پھر وہ کسی خطرناک چوٹ نشانہ بن چکا ہو۔ بچوں کے حقوق کی محافظ عالمی تحریک کے مطابق سنہ 2015سے ا کتوبر 2021تک 41فلسطینی بچوں کو انتظامی حراست میں لیا جا چکا ہے جن میں سے اب بھی 4بچے جیل میں قید ہیں۔ مذکورہ عالمی تحریک کے مطابق خودساختہ اسرائیلی حکومت ہی دنیا میں واحد ایسی حکومت ہے جو بچوں کو منصوبہ بند طریقے سے گرفتار اور ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمے دائر کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلیحکومت ہر سال اوسطا 5سے 7 سوفلسطینی بچوں پر اپنی فوجی عدالتوں میں غیر منصفانہ طریقے سے الزامات عائد کر کے انکے خلاف مقدمات دائر کرتی ہے۔
فلسطینی بچے