کھاد بحران، یوریا مارکیٹ سے غائب، سٹاک مافیا مالا مال
شاہ جمال،عالیوالا(نمائندہ پاکستان،نامہ نگار)عالیوالا (نامہ نگار )چینی بحران کی طرح کھادوں کے ریٹ من مانے ڈیلروں نے آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں ضلع بھر میں 6 لاکھ ایکڑ گندم میں 20% کھادوں کا استعمال گندم کے بحران کا شدید خطرہ مارکیٹوں سے یوریا غائب کردی گئی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد حسین میرانی سعید میرانی عاشق حسین منظور خان میرانی و دیگر نے کہا ہے کہ ضلع بھر میں تقریبا(بقیہ نمبر50صفحہ6پر)
6 لاکھ گندم کاشت ہورہی ہے اور کھادیں بلیک میں فروخت ہونے کی وجہ سے کاشتکار صرف 20% ڈی اے پی کا استعمال کر سکے آنے والے سیزن میں گندم کوٹہ پورا نہ ہونے کی وجہ سے شدید بحران کا خدشہ ہے مزید ان کا کہنا تھا کہ ضلع بھر میں کھاد کی تقریبا 15 لاکھ بوری یوریا ضرورت ہے اور بڑی کمپنیاں مافیا کوٹہ بلیک میں سیل کر رہی ہیں اور بدستور ڈی اے پی 9 ہزار دو سو میں فروخت اور یوریا 2350 روپے میں فروخت ہورہی تھی اور اب مارکیٹ میں بگ سٹاکر نے چھپا لیا زرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر محمکہ زراعت کاروائیاں کرنا شروع کرے تو بلیک مافیا بگ سٹاکر اپنی بکنگ شدہ انوائس تبدیل کر کے کمپنی سے ڈھیرکی سندھ براستہ بلوچستان سے سمگل ہو کر افغانستان میں یہی یوریا چار ہزار میں فروخت ہو رہی ہے اور ایک لاکھ ساٹھ ہزار یومیہ کھاد فیکٹری سے نکلتی ہے اور مافیا زراعت جیسی قیمتی ستون کو دیوار کے ساتھ لگایا جار رہا ہے کمیشن خور مافیا نے کسانوں کے حال پر نہیں بلکہ اپنے کمیشن پر ترس کھا رہے ہیں مزید زرائع کا کہنا تھا کہ ابھی بھی بڑے سٹاکروں نے کھادیں سٹاک کی ہوئی ہیں اور اس مید پر کہ مزید بلیک میں فورخت کر کے من مانی سے رقم وصول کریں گے مزید ان کا کہناتھا کہ اسی طرح جب گندم کی سمگلنگ شروع ہوئی تو پاکستان میں بحران پیدا ہوگیا اور جو بگ سٹاکر تھے انہوں نے من مانے ریٹ وصول کیے مزدور طبقہ نے خودکشیاں تھی اور اسی طرح مافیا آج کھادیں سمگل کر رہا ہے اور پاکستان میں بحران جس کے پاس کھادیں سٹاک تھیں وہ مافیا من مانے ریٹ پر بیچ رہا ہے شاہجمال میں ڈی اے پی اور یوریا مقررہ نرخوں سے زائد پر فروخت جاری ہے۔ملک عبدالکریم ابڑیند،عبدالجبار بھٹی،مہر کالو سیال،اقبال خان،ملک مجتبی و دیگر نے بتایا کہ ڈی اے پی کھاد 9000روپے فی بیگ جبکہ یوریا 2300روپے فی بیگ دھڑلے سے فرخت جاری ہے جس کی وجہ سے گندم کی کاشت شدید متاثر ہے حکومت کی گندم کی پیداوار بڑھا پالیسی ناکامی کی راہ پر گامزن ہے جبکہ چمک کے باعث محکمہ زراعت توسیع مظفرگڑھ کاروائی سے گریزاں ہے انہوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کنٹرول ریٹ پر کھاد فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔