”اسامہ کیخلاف آپریشن کی حمایت کی تھی “امریکی نائب صدر اپنے پچھلے بیان سے مکر گئے
واشنگٹن (اے این این) امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے اپنا پرانا موقف بدلتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے خلاف اس آپریشن کی حمایت کی تھی جس میں وہ ہلاک کئے گئے تھے۔ جوبائیڈن بھی آئندہ صدارتی انتخابات میں اترنے کی کوششوں میں ہیں اور اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن سے متعلق ان کا متذبذب موقف ان کی سیاسی مجبوری بنا ہوا ہے۔
اے بی سی نیوز کے مطابق 2012ءمیں انہوں نے اس آپریشن سے متعلق کانگریس کو بتایا تھا کہ جناب صدر میری تجویز یہ ہے کہ آپ ایسانہ کریں۔یعنی انہوں نے صدر اوباما کو یہ مشورہ دیا تھا کہ وہ پاکستان کے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ پر حملہ نہ کریں۔ لیکن اب انہوں نے بتایا کہ انہوں نے صدر اوبامہ سے ذاتی طور پر اس پر عمل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ واشنگٹن میں ایک پروگرام میں انہوں نے کہاکہ جب ہم کمرے سے باہر نکلے اور سیڑھیوں پر چڑھنے لگے تب ہم نے ان سے اپنی رائے ظاہر کی اور کہا کہ میرے خیال سے انہیں اس پر عمل کرنا چاہیے لیکن وہ اپنی اندر کی آواز پر عمل کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا ”جو بات میں حتمی پر سوچتا ہوں اسے میں کبھی اس وقت تک ان سے نہیں کہتا جب تک میں ان کے ساتھ اوپر اول آفس میں نہیں جاتا۔ مئی 2011ءمیں امریکی صدر نے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کی منظوری دی تھی جس میں امریکہ کے خصوصی دستوں نے انہیں ایبٹ آباد کے ایک کمپانڈ میں گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔حالیہ دنوں میں جو بائیڈن کے حامیوں نے ان کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی ہے کہ صدارتی امید وار کی نامزدگی کی ریس میں وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی اپنی ساتھی ہیلری کلنٹن کو چیلنج کریں۔
ہلیری کلنٹن اس زمانے میں امریکہ کی وزارت خاجہ تھیں اور انہوں نے یہ بات کھل کر کہی ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف صدر کے فیصلے کی انہوں نے کھل کر حمایت کی تھی۔گذشتہ مئی میں جوبائیڈن کے بیٹے بیو کی موت ہوگئی تھی اور بائیڈن نے یہ سوال بھی رکھا ہے کہ وہ دیکھیں گے کہ اس واقعے کے بعد کیا ان میں اتنی جذباتی توانائی ہے کہ وہ انتخاب کی ریس میں آ سکیں۔ بعض دوسرے حلقوں کا کہنا ہے کہ اس دوڑ میں اتنی تاخیر سے شامل ہونے سے وہ اس قدر مالی حمایت نہیں حاصل کر پائیں گے جتنی ایک جارحانہ انتخابی مہم چلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
ابھی تک ڈیموکریٹک پارٹی میں صدارتی امیدواروں کی ریس میں ہلیری کلٹن سب سے آگے ہیں اور جو بائیڈین کو اس بارے میں جلد ہی فیصلہ کرنا ہوگا کیونکہ وقت بہت کم بچا ہے۔اس سے قبل سنہ 1988ءاور 2008ءمیں جو بائیڈن صدارتی عہدے کے لیے ناکام کوششیں کرتے رہے ہیں اور پھر بعد میں وہ اوباما کے نائب صدر بن گئے۔