این اے 154عذرداری کیس،دھاندلی ثابت ہوئی تو الیکشن کالعدم ہو سکتا ہے،سپریم کورٹ

این اے 154عذرداری کیس،دھاندلی ثابت ہوئی تو الیکشن کالعدم ہو سکتا ہے،سپریم ...
این اے 154عذرداری کیس،دھاندلی ثابت ہوئی تو الیکشن کالعدم ہو سکتا ہے،سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 154سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی ثابت ہوئی تو الیکشن کالعدم ہو سکتا ہے اور کاﺅنٹر فائل پر دستخط بھی نہیں ہیں ۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 154سے متعلق انتکابی عذرداری کیس کی سماعت ہوئی جس کی سماعت جسٹس ثاقب نثار نے کی ۔سماعت کے دوران صدیق بلوچ کے وکیل شہزاد شوکت نے عدالت کو نادرا رپورٹ پڑھ کر سنائی ۔شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹربیونل نے صدیق بلوچ کو نااہل قرار دیا تھا،الیکشن کے دوران بیلٹ باکس بھرنے کی کوئی شہادت سامنے نہیں آئی اور دوبارہ گنتی سے بھی نتائج تبدیل نہیں ہوئے۔جسٹس ثاقب کا کہنا تھا کہ 20ہزار ووٹوں کو نکال دیں تو یہ الیکشن کے نتائج پر اثر انڈاز ہوتے ہیں ؟جس پر صدیق بلوچ کے وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ عدالت نادرا کو حکم دے کہ ان انگھوٹوں کے نشان کس کے ہیں ؟جس پر جسٹس ثاقب نثار نے صدیق بلوچ کے وکیل سے استفسار کیا کہ یہی معلوم کرنا تھا تو نادرا سے درخواست کیوں نہیں کی۔ دوران سماعت جسٹس نثار کا کہنا تھا کہان کی ڈگری جعلی ہونے پر بھی کئی سوال ہیں ،برسوں پہلے لی گئی ڈگری کے مضامین آج یاد نہیںرہ سکتے جس پر جہانگیر ترین نے کہا کہ مضامین تو دور کی بات صدیق بلوچ کو تو حروف تہجی تک نہیں آتے۔جسٹس ثاقب نے مزید کہا کہ لگتا ہے آپ کا جعلی ڈگری کا معاملہ نہ ہو تو آپ دوبارہ الیکشن لڑنا چاہے ہیں ۔عدالت نے روزانہ کی بنیادوں پر سماعت کی ہدایت کرتے ہو ئے آئندہ سماعت پیر تک ملتوی کر دی ۔بعد ازاں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ میں صرف ہمارا ہی کیس سنا گیا ۔امکان ہے اگلے ہفتے میں فیصلہ ہو جائے گا2013کے الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی ،ووٹ مجھے ملے لیکن جیتا کوئی اور۔صدیق بلوچ واقعی ان پڑھ ہیں تو عدالت کو فیصلہ کرنا ہو گا امید ہے سپریم کورٹ سے اچھا فیصلہ آئے گا ہمارے حریف کے وکیل نے تین گھنٹے لیئے ہیں ۔کیس پر پیشرفت ہو رہی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نیب ٹھیک ہو جائے تو کوئی مسئلہ ہی باقی نہ رہے ۔انہوں نے کہا کہ صرف سندھ میں احتساب سے احساس محرومی پیدا ہوگا،نیب ملک بھر میں کارروائی کرے اور سب کا احتساب ہونا چاہیئے ۔حکومت اپنے کاموں میں شفافیت لائے ۔

مزید :

اسلام آباد -