سعودی عرب کے لئے سب سے بڑا خطرہ! عالمی ادارے نے خبردار کردیا، وقت بھی دے دیا
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی کمی سے جہاں تیل درآمد کرنے والے ممالک کے لئے بڑی آسانی پیدا ہوئی ہے وہیں تیل برآمد کرنے والے ممالک کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ سعودی عرب تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور اس کی قومی آمدنی کا تقریباً 90 فیصد تیل سے حاصل ہوتا ہے، لیکن تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اس کے مالی اثاثوں پرمنفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردار کر دیا ہے کہ اگر یہی صورتحال جاری رہی تو سعودی عرب کے مالی اثاثے پانچ سال سے بھی پہلے ختم ہو جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
جریدے ڈیلی میل کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو رواں سال اپنے جی ڈی پی کے تقریباً 20 فیصد تک بجٹ خسارے کا سامنا ہوگا، جس کا حجم 100 ارب ڈالر سے 150 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے۔ گزشتہ سال اس ملک کا بجٹ خسارہ دو فیصد سے بھی کم تھا، جو کہ دنیا میں کم ترین تھا۔
آئی ایم ایف کے مطابق تیل برآمد کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب کے لئے خطرہ بھی سب سے بڑا ہے، جبکہ متحدہ عرب امارات، کویت اور قطر کے لئے یہی مسئلہ تقریباً بیس سال کے دوراں بتدریج پیدا ہوگا۔ آئی ایم ایف کا یہ تشویشناک تجزیہ گزشتہ روز جاری کی جانے والی ’مڈل ایسٹ اکنامک آﺅٹ لک رپورٹ‘ میں سامنے آیا۔
رپورٹ میں تیل برآمد کرنے والے ممالک کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ پریشان کن اقتصادی مسائل سے بچنے کے لئے تیل کے علاوہ دیگر ذرائع سے آمدنی پر توجہ دیں اور اپنے اخراجات میں بھی نمایاں کمی کریں۔آئی ایم ایف کی طرف سے خلیجی ممالک کو یہ مشورہ بھی دیا گیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے لئے زیادہ سے زیادہ ملازمتیں پیدا کریں اور عوام کو مختلف شعبوں میں دی جانے والی سبسڈی میں بھی خاطر خواہ کمی کریں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تیل درآمد کرنے والے ممالک مثلاً مصر، مراکش اور پاکستان وغیرہ میں معیشت بہتر ہوگی اور رواں سال تقریباً 4 فیصد شرح نمو متوقع ہے۔