پاکستان فلم اندسٹری ترقی کی راہ پر گامزن ،انقلابی موضوعات کی ضرورت ہے
لاہور(حسن عباس زیدی)پاکستان فلم اندسٹری ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہے گزشتہ تین سالوں سے مسلسل ہماری فلموں کی اکثریت کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے۔اس وقت ہمیں اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ جیسے جیسے وقت گزرتا جاتاہے حالات اور واقعات میں ویسے ویسے تبدیلی آتی جاتی ہے یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔ لوگوں کی سوچ اور فکر بدلتی ہے اوران کی پسند اور ناپسند کا معیار بھی بدلتاہے۔ اس لیے عقل مند لوگ بدلتے ہوئے رجحانات کو نظر انداز نہیں کرتے اوراس ڈگر پر چل پڑتے ہیں جو موجودہ وقت کا تقاضا ہوتاہے۔اس تناظر میں گر فلمسازی اور فلم بینی کا ذکر کیا جائے تو یہ بات بے حد ضروری ہو جاتی ہے کہ جو فلم میکر ز بدلتے ہوئے حالات کا ساتھ نہیں دیتے وہ عوام کے بدلتے ہوئے معیار کا ساتھ نہیں دے سکتے ۔ جس کا مطلب ان کی ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔ہماری فلم انڈسٹری کا اگر جائزہ لیاجائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ جب سے ہمارے فلمسازوں نے نئی سوچ نئی فکر اور نئے رجحانات کو پیش نظر رکھ کر فلمیں بنانا ترک کیاہے فلم انڈسٹری تباہی و بربادی کے راستے پر گامزن ہوگئی تھی لیکن کچھ عرصہ سے جدید تقاضوں کو مد نظر رکھ بنائی جانے والی چند فلموں نے زبردست کامیابی حاصل کی تو سینئر اداکار مصطفی قریشی کی بات یاد آگئی ۔
انہوں نے کیا خوب کہا تھا کہ فلم’’بول‘‘ کی کامیابی اور فلم ’’خاموش رہو‘‘ کی ناکامی نے یہ ثابت کردیاہے کہ اب وقت خاموش رہنے کانہیں بولنے کا ہے۔