کالا باغ ڈیم 90فیصد مسائل کو حل کر سکتا ہے‘ انجمن تاجران
لاہور(پ ر)انجمن تاجران لاہور کے صدر میاں طارق فیروز و جوائنٹ سیکرٹری میاں سلیم نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم کا قیام پاکستان کے 90فیصد مسائل کو حل کر سکتا ہے ، دیا میر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ میگا ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے ، پچھلے 25 سالوں سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے چند مفاد پرست سیاستدان بھارت کی جھولی میں بیٹھ کر پاکستان کے مفادات کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں اور کالا باغ ڈیم کی مخالفت کے عوض بھارت سے سالانہ 20 سے 22 ارب روپے وصول کر رہے ہیں ،1984 سے لے کر اب تک کالا باغ ڈیم کا منصوبہ متنازعہ بنا ہوا ہے ،یہ بات انہوں نے گزشتہ روز تاجروں کے ایک اجلاس کے دوران کہی۔ میاں سلیم نے کہاکہ توانائی کے بحران کی وجہ سے مقامی انڈسٹری شدید پست حالی کا شکار ہے اور ہماری امپورٹ کے مقابلے میں برآمدات نہ ہونے کے برابر ہیں، کالا باغ ڈیم 4 سے 5 سال کی قلیل مدت میں مکمل ہو کر سستی ترین بجلی کی پروڈکشن دے سکتا ہے اور اس سے 3600 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی جبکہ بجلی کی فی یونٹ تقریباً ڈھائی سے 3 روپے کاسٹ کریگا، کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے سالانہ 180 ارب روپے کی بچت ہوگی جبکہ 6.1 ملین ایکڑ فٹ پانی کو بھی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ کالا باغ ڈیم سے چاروں صوبے استفادہ حاصل کر سکیں گے ۔ کالا با غ ڈیم کے ذخیرہ شدہ پانی سے سندھ کو 40 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی مل سکے گا ،خیبر پختونخواہ کو 20 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی ،بلوچستان کو 15 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی دستیاب ہوگا جبکہ پنجاب کو مجموعی طور پر 22 لاکھ ایکڑ فٹ اضافی پانی حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر دیا میر بھاشا ڈیم سے قبل مکمل ہو سکتی ہے لہذا کالا باغ ڈیم کی اہمیت پاکستان اور آنے والی نسلوں کی بقاء کیلئے انتہائی دور رس نتائج کی حامل ہے ،موجودہ حکومت کالا باغ ڈیم کی تعمیر مکمل کرنے کے حوالے سے بولڈ فیصلہ کر کے اقتدار کی لمبی اننگز کھیل سکتی ہے ۔بھارت کی ہرزہ رسائی کے بعد کا لا باغ کی تعمیر جتنی اہم آج ہے اس سے قبل کبھی نہ تھی،گزرتے وقت کے ساتھ پانی کی قلت اور توانائی کے مسائل حل کرنے کیلئے کالا باغ ڈیم سے بہترین کوئی منصوبہ نہیں ہوسکتا۔