چیئرمین نیب ذہنی طور پر چھوٹے آدمی، این آر او کا مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا : زرداری
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی نااہلی کم وقت میں سامنے آگئی، تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا ہو کر قراداد لانی ہوگی کہ یہ حکومت چل سکتی ہے اور نہ ہی ملک چلا سکتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سابق صدر نے کہا کہ میں چیئرمین نیب جاوید اقبال کو برا بھلا نہیں کہتا، بلکہ ان کے طور طریقوں اور سوچ کو برا بھلا کہتا ہوں، کرسی پر بیٹھ کر سوچ بدل جاتی ہے، یہ ذہنی طور پر چھوٹے لوگ ہیں، انہیں تھوڑی سی طاقت ملتی ہے تو ان سے سنبھالی نہیں جاتی۔نیب گھر کے نوکروں کو بھی بلا کر تحقیقات کررہے ہیں، سابق صدر پرویزمشرف کے دور میں بھی ایسے ہی حالات کا سامنا رہا تھا۔آصف زرداری نے نواز شریف پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آج جو کیس بھگت رہا ہوں وہ نواز شریف کا ہی بنایا ہوا ہے، ہم نے اپنے دورمیں مستقبل کی پالیسیاں بنائیں جو میاں صاحب کوپسند نہ آئیں۔آصف زرداری نے این آر کو ڈھکسولا اور پبلسٹی سٹنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ این آر او کا مجھے کبھی کوئی فائدہ نہیں ہوا، سابق چیف جسٹس نے این ار او کو ختم کردیا تھا، جس کے بعد مجھے تمام مقدمات کا سامنا کرنا پڑا، ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں نے اس سے فائدہ اٹھایا تھا، بلکہ سب سے زیادہ فائدہ شاید نواز شریف کو ہوا تھا۔پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو امریکی امداد بند ہوگئی تھی اور حالات ایسے ہی تھے، جب مشرف صاحب آئے تب بھی ایسا ہی ہورہا تھا، لیکن مشرف کے بعد ہم نے چیلنج کو قبول کیا۔آصف زرداری نے مزید کہا کہ حکومت سازشوں کا مرکز اور اسلام آباد سازشوں کا شہر ہے، ہم کس سمت جارہے ہیں اصولی فیصلہ کرنا ہوگا۔آصف علی زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت متعدد منصوبوں میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
آصف زرداری
اسلام آباد(صباح نیوز)پیپلزلائرز فورم پاکستان کنونشن اتوار کوسابق صدر آصف علی زرداری کی سربراہی میں ہوا جس میں متعدد قراردادیں منظور کی گئیں۔ پی ایل ایف پاکستان بھر سے آئے وکلاء کیساتھ ساتھ گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے وکلاء نے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلزپارٹی پالیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ وکلاء نے ذوالفقار علی بھٹو، محترمہ بینظیر بھٹو، بیگم نصرت بھٹو، میر مرتضی بھٹو اور میر شاہ نواز بھٹو کی جمہوریت کیلئے جدوجہد اور بے مثال قربانیوں پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ ایک قرارداد میں یہ بھی کہا کہ وکلاء یہ محسوس کرتے ہیں کہ آئین کے آرٹیکل 184(3) میں سپریم کورٹ نے اپنی اپیل کا حق بھی پاکستان کے عوام کے حقوق کی ضمانت کے طور پر دیا جائے۔ ایک قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے۔ وکلاء نے پاکستانی افواج نے افسروں اور جوانوں کی دہشت گردی کیخلاف مختلف آپریشنز میں شجاعت اور ہمت کی داد دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور اس کام میں دیر نہ کی جائے۔ ایک قرارداد میں یہ بھی کہا گیاکہ عدالتوں میں کئی دہائیوں کو لاکھوں مقدمات تاخیر کا شکار ہیں جنہیں فوری طور پر نمٹایا جائے کیونکہ انصاف میں تاخیر انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ عدلیہ میں تقرریاں شفاف طریقے اور قابلیتو ں کی بنیاد پر کی جائیں۔ وکلاء نے یہ بات بھی نوٹس کی کہ نیب یکطرفہ طور پر انتقامی، مطلق العنانی اور بے ڈھنگے طریقے سے کام کر رہا ہے اور نیب کو کوئی حق نہیں کہ کسی بھی شخص کی بے عزتی کی جائے اور اسکینڈل بنایا جائے۔ موجودہ حکومت جو ایک مشکوک انتخابی عمل سے وجود میں آئی ہے نے تھوڑے ہی عرصے میں یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت چلانے کی صلاحت نہیں رکھتی اور اس کے نتیجے میں ملک معاشی اور دیگر بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے۔ پاکستانی عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں اور غربت کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتے جا رہے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مشاورت کے ذریعے کام کرے اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کے ساتھ ساتھ قوم کو بھی اعتماد میں لے اور فیصلے اتفاق رائے سے کئے جائیں۔ وکلاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے آئین بنایا اور پی ایل ایف کے ساتھ ساتھ عوام بھی پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھٹو کیس پر نظرثانی کے لئے جو ریفرنس دائر کیا ہے اس پر سماعت شروع کی جائے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ قانون کے جو شہید بھٹو کیس میں زیادتی کی گئی ہے اسے فوری طور پر درست کیا جائے۔