مبینہ رشوت خوری رکشہ ڈرائیور کی جان لے گئی، ذمہ دار ٹریفک پولیس اہلکارمعطلی کے بعد گرفتار
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن )شارع فیصل صدر تھانے کے قریب ٹریفک پولیس قوانین کی سختی اور مبینہ غیر ضروری چالان سے تنگ آکر خودکشی کی کوشش کرنے والا رکشہ ڈرائیور چل بسا۔ واقعے کے ذمہ دار ٹریفک پولیس اہلکار کو معطلی کر کے گرفتار کر لیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 20 اکتوبر کو صدر تھانے کے باہر ایک رکشہ ڈرائیور خالد نے ٹریفک پولیس اہلکار سے تلخ کلامی کے بعد خود پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگالی تھی، جسے زخمی حالت میں سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گیا ۔
رکشہ ڈرائیور نے خودسوزی سے قبل اپنے خط میں تحریر کیا تھا کہ وہ خودکشی گھریلو پریشانی یا کسی اور وجہ سے نہیں کر رہا، بلکہ اے ایس آئی سارجنٹ محمد حنیف نے اس سے 50 روپے رشوت طلب کی اور انکار پر چالان کردیا۔دوسری جانب ٹریفک پولیس کا موقف تھا کہ رکشہ ڈرائیور خالد کا 170 روپے کا چالان کیا گیا تھا، جس پر اس نے خودسوزی کی کوشش کی
آئی جی سندھ کلیم امام نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری کارروائی کا حکم دیا تھا، جس کے بعد واقعے میں ملوث ٹریفک پولیس اہلکار کو معطل بھی کیا گیا تھا۔ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ نے رکشہ ڈرائیور کو مالی امداد کی پیشکش بھی کی تھی جسے ٹھکراتے ہوئے اس نے ٹریفک قوانین میں بہتری کا مطالبہ کیا تھا۔گزشتہ روز کراچی ایڈیشنل آئی جی امیر احمد شیخ نے سول اسپتال کا خصوصی دورہ کیا تھا اور رکشہ ڈرائیور کی عیادت کی تھی۔ انہوں نے ٹریفک اہلکاروں کو ہدایت کی تھی کہ رکشے والوں کا 100 سے 150 روپے سے زائد کا چالان نہ کیا جائے، انہوں نے غیر ضروری چالان کرنے والے ٹریفک پولیس اہلکاروں کے خلاف ایکشن لینے کا اعلان بھی کیا۔