مسیحی طالب علم کی شکایت پر شیریں مزاری نے ایکشن لے لیا
اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے مسیحی طالب علم کو سرکاری سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے روکنےپر سکول ٹیچر کے خلاف ایکشن لے لیا۔
پاکستان کے علاقے اٹک کے گورنمنٹ پرائمری سکول ڈھوک فتح کے مسیحی طالب علم شرجیل کو سکول میں تعلیم حاصل کرنے سے روکنے پرسکول استاتذہ کے خلاف وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انہیں سکول سے معطل کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پراس شکایت کی تصویر شیئر کرتے ہوئے شیریں مزاری نے لکھا کہ بچے کے ساتھ اس طرح کا خوفناک امتیازی سلوک کرنے والی سکول ٹیچر کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں آج معطل کردیا گیا ہے، اس وقت تک کے لیے جب تک حتمی کارروائی مکمل نہیں ہوتی۔ بعد میں ضلع تعلیم افسر نےاٹک کے اس سکول کا دورہ کیا اور طلباء اور اساتذہ سے ملاقات کی۔
چوتھی جماعت کا طالب علم شرجیل مسیح کے اہل خانہ نے شریں مزاری کو بتایا کہ شرجیل کو سکول کے نلکے سے پانی پینے پر ماراپیٹا گیا، اسے گالیاں دی گئیں اور یہ کہا گیا کہ تم نے نلکا پلیت کردیا ہے ، تم چوڑے ہو اور میسح ہو کہہ کر اسے اسکول سے نکال دیا۔
اہل خانہ نے بتایا کہ آج 7 روز ہوگئے ہیں شرجیل سکول نہیں جارہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکول انتظامیہ نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 27 کی خلاف ورزی کی ہے جس کی باعث سکول پر 298 دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
اس کے علاوہ شرجیل مسیح کے اہل خانہ نے چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی پنجاب سے درخواست کی ہے کہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لیں تاکہ شرجیل اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔