اے این پی آزادی مارچ مین شمولیت کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دے چکی، ایمل ولی

اے این پی آزادی مارچ مین شمولیت کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دے چکی، ایمل ولی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(پ ر)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اے این پی اسلام آباد مارچ میں شمولیت کے حوالے سے لائحہ عمل ترتیب دے چکی،مرکزی صدر کے اعلان پر تمام کارکنان اپوزیشن کے آزادی مارچ کا حصہ بنے گی،اگر اے این پی قائدین کو گرفتار کیا گیا تو پھر پلان بی پر عملدرآمد ہوگا۔صوابی پابینی میں شمولیتی اجتماعات اور کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ اے این پی خیبر پختونخوا لائحہ عمل ترتیب دے چکی کہ کس طریقے سے آزادی مارچ کا حصہ بنیں گے۔تمام کارکنان ملی مشر اسفندیار ولی خان کے کال کا انتظار کریں،ہم نے جے یو آئی اور دیگر سیاسی کارکنان کی تحفظ بھی کرنی ہے اور بعد میں آزادی مارچ کا حصہ بھی بننا ہے،انہوں نے کہا کہ اگر اے این پی قائدین کو گرفتار کیا گیا تو اے این پی کا پلان بی بھی تیار ہے،پھر اس پر عمل درآمد ہوگا،بہتر یہی ہوگا کہ حکومت سیاسی کارکنان کو آئینی حق دیتے ہوئے احتجاج کی آزادی دے،اگر قائدین کو گرفتار کیا گیا تو پھر حالات سیاسی قائدین کے کنٹرول میں بھی نہیں رہے گے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں حکومت کے خاتمے،شفاف انتخابات کے انعقاد،فوج کے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے اور آئین کے تحفظ پر متفق ہیں،تمام اداروں کو اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا،تب ہی پاکستان ترقی کرسکتا ہے،پاکستان کو اگر اسی طرح غلام رکھا جائیگا کہ ایک مخصوص ادارہ پورے ملک کو اپنے کنٹرول میں رکھے تو یہ پاکستان کے مستقبل کیلئے نیک شگون نہیں۔دریں اثناء صوابی میں سابق امیدوار قومی اسمبلی برائے حلقہ این اے 19میجر(ر) فضل اکرم خان کی شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہیں، پاکستان کو پھر سے دہشت گردوں کیلئے جنت بنانے سے گریز کیا جائے،آج ملاکنڈ ڈویژن بالخصوص بونیر اور سوات میں دہشت گرد وں کی جانب سے ایک بار پھر شہریوں کو بھتہ وصولی کے کالز آرہے ہیں،ریاست دہشتگردی کو پھر سے سنجیدہ نہیں لے رہی،ہمیں دہشتگردوں کے رحم وکرم پر چھوڑا جارہا ہے۔خیبرپختونخوا میں حکومتی دہشت گردی ہورہی ہے،حکومت بزور طاقت شہریوں پر اپنے فیصلے مسلط کررہی ہے،صوبے کی حالت یہ ہے کہ ڈاکٹرز جیلوں اور پولیس ہسپتالوں کے اندر ہیں،ہمارے صوبے بالخصوص وزیرستان سے لیکر باجوڑ اور جنوبی اضلاع میں جتنے بھی قدرتی وسائل ہیں وہ قبضے میں ہیں،لوگ بھی وہ ہیں جو پختون نہیں،اٹھارویں آئینی ترمیم میں ہمارے وسائل ہمارے ہیں،ہمارے قدرتی وسائل کو غیروں سے آزاد کرائے جائیں