حفیظ سینٹر کی تباہی،الیکٹرانکس سیکٹر کی بربادی
شکیل صاحب ہمارے بہت اچھے دوست ہیں خوبصورت اور خوب سیرت ہیں اجلے من اور جلے تن کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں حفیظ سینٹر کے ”چوہدریوں“میں شمار کئے جاتے ہیں دھڑ ے کے آدمی ہیں دھڑے والے ہیں دھڑے دار ہیں ویسے بھی چودھری ہی ہیں حفیظ سینٹر میں ہمارا ٹھکانہ، بلکہ بیٹھک انہی کے دم سے ہوتی ہے ہمیں الیکٹرانکس کی کوئی بھی شے درکار ہو لیپ ٹاپ سے لے کر موبائل فون حتیٰ کہ کانوں میں لگانے والی ہینڈ فری تک ہر شے اسی بیٹھک میں بیٹھ کر ہمیں حاصل ہو جاتی ہے۔وہ باریش اور صوم وصلوٰۃ کے پابند ہیں بہت اچھی کافی بڑے شوق سے پلاتے ہیں اللہ ان کے رزق میں کشادگی عطاء فرمائے تاکہ ہماری بیٹھک آباد رہے۔آمین
حفیظ سینٹر صرف لاہور میں ہی نہیں،بلکہ صوبے کی الیکٹرانکس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے یہاں الیکٹرانکس اشیاء سے متعلق سوئی سلائی سے لے کر مشین و آلات تک ہر شے دستیاب ہوتی ہے صوبہ بھر میں پھیلی ہوئی شہری ضلعی اور چھوٹی بڑی مارکیٹوں کی رونق حفیظ سینٹر کے باعث قائم رہتی ہے چھوٹے موٹے تاجر و دوکاندار یہاں خریداری کر کے اپنے اپنے علاقوں میں لوگوں کی ضروریات پورا کرتے ہیں اس طرح حفیظ سینٹر کے ساتھ صرف یہاں کے سینکڑوں تاجر،درآمدکندگان اور ہزاروں وینڈرز اور محنت کش ہی وابستہ نہیں ہیں،بلکہ سینکڑوں ہزاروں دیگر تاجر،دوکاندار اور وینڈرز اور محنت کش حفیظ سینٹر کے ساتھ وابستہ ہیں اور رزق روزگا ر حاصل کرتے ہیں۔گزشتہ دنوں یہاں آگ لگی ابتداء میں یہاں ایک دکان پر آگ سلگی دھواں اٹھا پھر جب اس دکان کو کھول کر آگ بجھانے کی کوشش کی گئی تو آگ بھڑک اٹھی فائر بریگیڈ بلایا گیا پھر سب کچھ آگ بجھانے اور املاک و جانیں بچانے والے اداروں کے اہلکاروں کی موجودگی میں ہوا،جو ہوا وہ اب ایک ہولناک اور خوفناک وقوعہ کی تفصیلات ہیں حفیظ سینٹر میں ہونے والا املاک کا نقصان انفرادی سانحہ ہی نہیں ہے، بلکہ صوبے کی معیشت کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔ الیکٹرانکس کا شعبہ اس حادثے سے بحران کا شکار بھی ہو سکتا ہے کورونا نے اس سے پہلے بھی اس شعبے کا بھرکس نکال رکھا ہے، حالیہ آتش زدگی اور اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی اس شعبے کے دھرن تختہ کا بھی باعث بن سکتی ہے۔
ہمیں شکیل صاحب کی وساطت سے حفیظ سینٹرکے بہت سے معمولات اور انتظامی امور سے آگہی حاصل ہے۔ بروز ہفتہ کیونکہ بینک بند ہوتے ہیں اِس لئے یہاں کے تاجر دکاندار اپنی ساری یافت، یعنی نقدی یہاں ہی چھوڑ کر گھروں کو چلے جاتے ہیں یہاں کاروباری ہفتے کے آخری دن لین دین کا حجم بھی زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب یہاں آگ لگی تو کروڑوں اربوں کے سازو سامان کے ساتھ کروڑوں کی نقدی بھی موجود تھی ہمیں ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا کہ آگ نے کس قدر نقصان پہنچایا ہے، لیکن بیسمنٹ اور گراؤنڈ فلور کے علاوہ اول تا چہارم فلور آگ کی نذر ہو چکے ہیں شکیل صاحب کی دکانیں آگ سے مکمل طور پر محفوظ رہیں،کیونکہ وہ لوئر گراؤنڈ پر واقع تھیں اللہ رب العزت نے انہیں امان دی ہے، جس کے لئے انہیں رب العزت کا جتنا بھی شکر ادا کرنا چاہئے کم ہو گا۔
یہاں عینی شاہدین کے مطابق کئی تاجر، دکاندار بے بسی اور لاچاری میں اپنے ساتھیوں کو مدد کے لئے پکارتے رہے، لیکن آگ اتنی خوفناک تھی کہ کوئی بھی جرأت نہیں کر سکاکوئی بھی اپنی املاک و نقدی کو بچانے کے لئے آگ کے ساتھ مقابل ہونے کی جرات نہیں کر سکا۔ ایسے میں ایک تاجر شدت غم و بیچارگی اور بلند آہنگ میں مدد کے لئے پکار رہا تھا کہ ایک فوجی بھائی انتظار علی اس کی مدد کے لئے آیا اس کے ساتھ آگے بڑھا اور جرأت رندانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگ میں آگے بڑھا اور نہ صرف وہاں پھنسے ہوئے افراد کو باہر نکال لایا،بلکہ وہاں پڑی ہوئی نقدی کو بھی ریسکیوکر کے واپس لایا اور اس کے مالک کے حوالے کی جرأت اور بہادری کے ایسے مظاہرے ہمارے مسلح افواج کی تاریخ کا حصہ ہیں تاجروں نے بھی لاہور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے پلیٹ فارم سے اپنے اس فوجی بھائی کی عظمت کو سلام پیش کرنے کے لئے ایک تقریب کا اہتمام کیا اور سرٹیفکیٹ اور نقد انعام سے نوازا۔ویل ڈن مائی ڈیئر ملٹری مین۔سیلیوٹ
اطلاعات ہیں کہ ہمارے سویلین اداروں نے اس آگ پر قابو پانے اور شہریوں،تاجروں، دکانداروں کو نقصان سے بچانے کے لئے جو کچھ بھی کیا اس سے نقصان سے تو نہیں بچا جا سکا، بلکہ آگ سے محفوظ دکانوں میں فائر بریگیڈ کا پانی داخل ہو گیا اور انہیں خوب نقصان پہنچا،آگ اپنا کام کر کے تباہی وبربادی پھیلا کر ا شیاء کو خاکستر کر کے ہی بجھی فائر بریگیڈ والے اپنے تئیں کاوشیں کرتے رہے، لیکن آگ تھی کہ اپنا کام دکھاتی رہی جب جلانے اور برباد کرنے کے لئے کچھ نہیں بچا تو وہ خاموش ہو گئی بہر حال جو ہونا تھا ہو چکا اب ہمیں بحالی کی طرف دیکھنا چاہئے۔
میری رائے کے مطابق ہمیں سب سے پہلے تاجروں دکانداروں اور وینڈرز کی اقتصادی بحالی کے لئے فی الفوار اقدامات کرنا چاہئیں حکومت نے اس حوالے سے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی ہے، جو تاجروں،دکانداروں وغیرہ کے نقصانات کا تخمینہ لگائے گی پھر امدادی پیکیج تیار کیا جائے گا۔یہ کام ہنگامی بنیادوں پر ہونا چاہئے حکومت انٹرسٹ فری قرضہ پیکج کا اعلان کر سکتی ہے تا کہ کاروبار کی بحالی کا بندو بست ہو سکے۔دوسرا حفیظ سینٹر کی بحالی کا معاملہ ہے، یعنی بلڈنگ کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا مسئلہ حل کرنا۔یہ کوئی چھوٹا سا مسئلہ نہیں ہے یہ بہت بڑا کام ہے اس کے لئے جو فنی و تکنیکی مہارت درکار ہے وہ بھی حفیظ سینٹر کی انتطامیہ کے پاس نہیں ہے اور پھر بحالی کے لئے درکار سرمایہ بھی انتظامیہ کے پاس نہیں ہو گا،اِس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکاری ادارے اس معاملے کو اپنے ہاتھ میں لیں اور فوری طور پر ایسے فیصلے کریں، جس سے یہا ں کا عمومی کاروباری زندگی بحال ہو سکے۔